جے یو آئی ف کی جانب سے 27 کتوبر کو اسلام آباد میں آزادی مارچ کے اعلان کے بعد جے یو آئی کے بارے میں سوشل میڈیا پر مہم شروع ہو چکی ہے . ظاہرا لگ رہا ہے کہ اس مہم کے پیچھے تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم ہے .
سوشل میڈیا پر جے یو آئی ف کے کارکنان کے ایک ہدایت نامہ گردش کر رہا ہے جس میں جے یو آئی کے کارکنان کو ہدایات جاری کی گئی ہیں . اس ہدایت نامے میں ایک ہدایت چھ نمبر پر درج کی گئی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ کارکنان لواطت سے پہلے امیر سے اجازت طلب کریں ورنہ انہیں دھرنے سے نکال دیا جائے گا .
اس ہدایت کو دیکھ کر ہی لگتا تھا کہ یہ ہدایت نامہ جعلی ، من گھڑت اور بے بنیاد ہے لیکن ہزاروں لوگوں نے بغیر سوچے سمجھے اسے شئیر کرنا شروع کر دیا . حیرت انگیز طور پر سائینس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوہدری بھی شامل ہیں .
ہدایت نامہ وائرل ہونے پر صحافیوں نے جے یو آئی ف کی قیادت سے رابطہ کیا جس پر جے یو آئی ف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد، مولانا محمد امجد خان ، اسلم غوری اور مفتی ابرار احمد نے کہا کہ جے یو آئی ف کے جانب سے کارکنان کے لیے کوئی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا . انہوں نے کہ کہ جعلی ہدایت نامہ جعلی پیڈ پر جاری کیا گیا ھے جو جعلی لوگوں کا کارنامہ ھے ۔
آئی بی سی اردو کی تحقیق کے مطابق یہ ہدایت نامہ فیس بک پر تحریک انصاف کے زبردست حمایتی پیج بابا کوڈا پر سب سے پہلے شئیر کیا گیا جہاں سے یہ وائرل ہوا تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ بابا کوڈا نے یہ ہدایت نامہ کہاں سے لیا . جے یو آئی ف کے خلاف ایک اور پوسٹ بھی وائرل ہے جو اقرا نامی لڑکی کے واٹس ایپ اسکرین شاٹ کی طرز پر بنائی گئی ہے .