یکساں تعلیمی نصاب کی تیاری اور امیدیں

ہمارے ملک میں تعلیم کے حوالے سے بات کی جائے تو صورتحال بےحد مایوس کن ہے، کہیں سرکاری سکولز کا تعلمی نظام ابتر ہے تو کہیں گلی محلے میں کھلنے والے سکولز بچوں کا مستقبل خراب کر رہے ہیں۔ اچھے سکولز کی کمی نہیں لیکن فیس اس قدر زیادہ کہ متوسط طبقے کے لیے اچھے اور معیاری سکول میں بچوں کا داخلہ کروانا مشکل ہے، وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے یکساں تعلیمی نصاب کی بات ہے، خوش آئند بات یہ ہے کہ اب ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کے لیے کام بھی جاری ہے۔ جوائینٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر رفیق طاہر کہتے ہیں نصاب کسی قوم کو بنانے کا باعث بنتا ہے اگر ملک میں مختلف تعلیمی نظام ہو گا تو مختلف قومیں بنیں گی، ایک قوم بننے کے لیے ایک تعلیمی نصاب بنانا ہو گا، ہمارے ملک میں تین کیٹگریز ہیں جن میں مدارس، پبلک سیکٹر اور ایلیٹ سکول سسٹم ہیں۔

موجودہ حکومت نے یکساں نصاب شروع کرنے کی بات کی تاکہ ناانصافی کا نظام ختم ہو، جو نصاب دورافتادہ علاقے میں رہنے والا بچہ پڑھے گا وہی نصاب کسی بھی بڑے شہر میں بسنے والا بچہ بھی پڑھے گا، اگرچہ یہ آسان کام نہیں ہے گزشتہ ایک سال سے اس کا کام جاری ہے، تین مرحلوں میں یہ کام مکمل کیا جائے گا پہلے مرحلے میں پری ون سے پرائمری تک یکساں نصاب رائج کیا جائے گا دوسرے مرحلے میں مڈل تک جبکہ تیسرے مرحلے میں ایف اے تک یکساں نصاب نافذ ہو جائے گا، اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز اتحاد تنظیمات المدارس، سرکاری و نجی سکولز، صوبوں کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے۔ نصاب کونسل بھی بنائی گئیں ہے جو 42 افراد پر مشتمل ہے۔ اس سلسلے میں دو اہم میٹنگ ہو چکی ہیں۔

جوائینٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر رفیق طاہر کہتے ہیں کہ اکتوبر کی 20 تاریخ تک ایک ڈرافٹ تیار ہو جائے گا، 25 اکتوبر تک اسے صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شئیر کیا جائے گا، پھر ایک مہینے کا وقت دیا جائے گا، جس میں اس ڈرافٹ کی خامیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔۔ دسمبر تک ڈرافٹ کی خامیوں کو ختم کر کے حتمی ڈرافٹ اپروول کے لیے بھیج دیا جائے گا، اگرچہ اس بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ آیا یہ نصاب نئے تعلیمی سال سے لاگو ہو گا یا نہیں تاہم اس حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے کہ اسے اپریل سے رائج کر دیا جائے۔

مدرسوں کے حوالے سے ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ مدارس شاید صرف دینی تعلم دیتے ہیں دنیاوی تعلیم نہیں دے رہے جبکہ حقیت اس کے برعکس ہے، وفاق المدارس کے ترجمان مولانا عبدالقدوس کہتے ہیں مدارس میں بچوں کو نہ صرف دینی بلکہ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے، حافظ قرآن کوئی بھی پرائمری پاس سے کم نہیں لیا جاتا اور حفظ کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم کا سلسلہ بھی جاری ہے، مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کو مفت رہائش، تعلیم دینے کے ساتھ حافظ قرآن بنایا جاتا ہے۔ حکومت کے مدارس میں بھی یکساں نظام کی تجویز کو مدارس کی جانب سے خوب پزیزائی مل رہی ہے۔

ملک میں یکساں نصاب رائج ہو جائے تو حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہو گی جو ہماری آنے والی نسلوں کو سنوارے گی، اس حوالے سے مشکلات تو بےحد ہیں ٹیکسٹ بکس کی تیاری، اساتذہ کی ٹریننگ اور پھر تعلیمی نصاب کے نفاذ تک کے مراحل آسان نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ یکساں نصاب یقیناََ معاشرے کے طبقاتی فرق کو ختم کر کے ہمیں ایک قوم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے