KPK :53 ارب کی بے قاعدگیاں ، 8ارب کا غبن

خیبرپختونخواکے مالی سال2016-17کے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ صوبے کے مختلف محکموں میں 53ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں، ان بے قاعدگیوں میں باقاعدہ طور پر 8ارب کے قریب غبن شامل ہے ۔

خیبرپختونخوااسمبلی میں مالی سال 2016-17 کا مختلف محکموں سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی،اس رپورٹ میں تعلیم،صحت،زراعت،انتظامیہ،سی اینڈڈبلیو،توانائی،ایکسائز، ماحولیات،خوراک، داخلہ، صنعت وتجارت ،آبپاشی،مقامی حکومتیں ،معدنیات،ہاﺅسنگ ،سماجی بہبود،ڈیزاسٹرمینجمنٹ آرگنائزیشن،ریونیواورسرکاری ہسپتالوں کے آڈٹ پیرازشامل کئے گئے ہیں ۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ خیبرپختونخواکے ان محکموں میں مجموعی طور پر53ارب43کروڑ53لاکھ18ہزارروپے کی باقاعدگیاں ہوئی ہیں اورخصوصی طور پر ان بے قاعدگیوں میں سات ارب99کروڑ28لاکھ 18ہزارکی غبن ہوئی ہے ۔

آڈٹ رپورٹ 2016-17 میں بتایاگیاہے کہ صرف محکمہ ابتدائی وثانوی اوراعلیٰ تعلیم کے محکموں میں8ارب سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ،کئی مقامات پر ٹھیکیداروں کو اضافی ادائیگیاں کی گئی ہیں ،اسی طرح جو ٹیکس خیبرپختونخواریونیواتھارٹی اب مذکورہ تعلیمی اداروں سے وصول کررہی ہے، وہ ٹھیکیداروں سے وصول کیا جانا چاہئے تھا،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ محکمہ زراعت میں دو ارب57لاکھ سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں گندم کی خریداری اضافی ادائیگیوں اور اضافی گودام رکھنے کے باعث محکمہ زراعت کو کروڑوں کا ٹھیکہ لگایاگیاہے ،مجموعی طو رپر آڈٹ مرتب کرتے وقت چار کروڑ82لاکھ60ہزارکی رقم مختلف محکموں نے خرچ کی لیکن ان کے پاس سرے سے رسیدیں ہی نہیں اسی طرح19کروڑ74لاکھ کے غیرضروری اخراجات کئے گئے ہیں۔

کئی مقامات پر سرکاری اشیاءکوخریداگیاہے لیکن اس کا استعمال نہیں ہوا ہے، جس کے باعث21کروڑ90لاکھ کا نقصان سرکاری خزانے کوہوا ہے ،14ایسے کیسزہیں جس میں56کروڑکی اضافی ادائیگیاں ہوئی ہیں محکمہ زراعت،تعلیم وتوانائی میں تین کیسزایسے ہیں جہاں ایک کروڑ52لاکھ روپے کا براہ راست غبن ہوا ہے، غیرضروری طو رپر کچھ خریداریاں کی گئی ہیں، جس کے باعث پانچ ارب 21کروڑ42لاکھ کا نقصان ہواہے ،ایک ارب 28کروڑ52لاکھ روپے کی ایسی خریداریاں ہوئی ہیں کہ وہ مارکیٹ کی قیمت سے بہت مہنگی ہے ،بے گھرہونےوالے افراد کے فنڈزمیں ایک کروڑسولہ لاکھ اور کئی جگہوں پر جرمانے لگانے کے باوجود عدم وصولی کے باعث 28کروڑ63لاکھ کا نقصان ہو اہے۔

چالیس کروڑکی وصولیاں جوصوبائی حکومت کے مختلف محکموں نے کرنی تھی،وہ نہیں کی گئی مختلف محکموں کی جانب سے اجازت کے بغیر75لاکھ کی خریداریاں کی گئی ہیں ۔آڈٹ رپورٹ میں بیشتر آڈٹ پیرا مالی سال2013-14کے متعلق ہیں تاہم کچھ آڈٹ پیراز2015-16کے مالی سال کے مطابق رپورٹ میں شامل کی گئی ہیں۔رپورٹ میں کمزورانتظامی ڈھانچے ،ناقص مالیاتی قواعدوضوابط ،غبن،اکاﺅنٹنگ کے دوران غلطیوں اور وصولیوں کے حوالے سے کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے جووصولیاں کرناتھیں اس میں 68کروڑ65لاکھ کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اسی طرح ڈیزاسٹرمینجمنٹ آرگنائزیشن کے ادائیگیوں اور وصولی میں دوارب18کروڑ31لاکھ کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں آڈٹ رپورٹ مالی سال2016-17میں کہاگیاہے کہ پبلک سیکٹرانٹرپرائززمیں سات ارب37کروڑ67لاکھ کی بے قاعدگیاں ہوئی ہین آڈٹ رپورٹ کے بیشترپیراز پاکستان تحریک انصاف کے پرویزخٹک کی سربراہی میں قائم سابق دورحکومت کے ہیں کئی مقامات پرآڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ فوری طور پر مذکورہ شخصیات سے وصولی کی جائے۔

آڈٹ رپورٹ اب صوبائی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کوپیش کی جائے گی جہاں مختلف محکموں کے افسران کو بلاکر وصولی سے متعلق احکامات جاری کئے جائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے