دورانِ سفر گوگل میپ کا استعمال ممنوع قرار

’گوگل میپ‘ لوگوں کو راستہ بتانے کے لیے بے حد معاون ایپ سمجھی جاتی ہے لیکن حال ہی میں اٹلی کے ایک شہر میں اس کا استعمال ترک کرنے کا کہا گیا ہے۔

اٹلی کے جزیرے سارڈینیا میں واقع ایک مشہور پہاڑی گاؤں بونئی جہاں گاڑی چلاتے وقت گوگل میپ پر انحصار کرنے اور اس کے استعمال کرنے کو منع کردیا گیا ہے۔

بونئی کے میئر سالواتور کوریاس نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے سال مقامی ماؤنٹین ریسکیو ٹیم کو پھنسے ہوئے سیاحوں کی مدد کے لیے تقریباً 144 بار طلب کیا گیا اور ان سیاحوں کی ان مقامات پر پھنسنے کی وجہ گوگل میپ بتائی جارہی ہے کیونکہ یہ سیاح ان مقامات پر گوگل میپ کی وجہ سے پہنچے تھے۔

بونئی میں بے شمار ایسے ساحل ہیں جہاں کے راستے بے حد کٹھن ہیں جب کہ یہاں گاڑی لے جانے کا بھی کوئی راستہ نہیں ہوتا، گوگل میپ سیاحوں کو ان ساحلوں تک کا راستہ بتاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سیاحوں کی گاڑیاں وہاں پھنس جاتی ہیں اور اب ان واقعات سے بچنے کے لیے مقامی پولیس نے سڑکوں پر جگہ جگہ بل بورڈز لگارکھے ہیں جن پر لکھا ہوا ہے کہ ’گوگل میپ کی تجویز کردہ ہدایات پر عمل نہ کریں‘۔

میئر نے بتایا کہ اس علاقے کے زیادہ تر لوگ راستوں کی رہنمائی کے لیے گوگل میپ پر انحصار کرتے ہیں مگر گوگل میپ کا استعمال کرتے ہوئے یہ ایسی جگہ پہنچ جاتے ہیں جہاں سڑک نہیں ہوتی اور یہی وجہ ہے کہ یہ وہاں سے نکلنے کے لیے مدد کو طلب کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال ایسے بے شمار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور بد قسمتی سے گوگل میپ یہاں کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا ہے کیونکہ یہاں کی ریسکیو سروس عوام کی جانب سی دی گئی رقوم کی مدد سے چلتی ہے اور اگر یہ سروس کسی پھنسے ہوئے سیاح کی مدد کرتی ہے تو یہ ان سے کوئی پیسے نہیں لیتی۔

بونئی کے میئر کا کہنا ہے کہ اس سال سیاحوں کے پھنسنے کے بے شمار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کی ریسکیو سروس کے بجٹ پر بہت دباؤ پڑا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں یہ قدم اٹھانا پڑا اور لوگوں کو گوگل میپ کے استعمال کرنے سے منع کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ اس قدر بڑھتا جارہا ہے اور مسئلے پر مد نظر رکھتے ہوئے ایپ پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی تو ہم نے مقامی لوگوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ سفر کے دوران گوگل میپ کا استعمال ہر گز نہ کریں۔

بونئی کی حکام نے ایپ کی خرابیوں کے حوالے سے گوگل کو شکایت بھی درج کیں مگر کمپنی کی جانب سے انہیں کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہوا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے