خیال – مغرب

سورج مغرب میں غروب ہوا۔ یہ عجیب وقت ہوتا ہے جب سائے اتنے لمبے ہوچکے ہوتے ہیں کہ اس سے زیادہ نہیں بڑھ سکتے۔ ایسے میں صرف اندھیرا چھا جاتا ہے اور رات کا آغاز ہوتا ہے۔ میں نے سوچا رات کا آغاز کب ہوا ہوگا ۔۔۔ میری سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ لیکن شاید جب مشرق کے باسیوں نے جہاں سورج طلوع ہوتا ہے، اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کو چھوڑ کر مغرب کی طرف دیکھنا شروع کیا۔ مغل حکمرانوں کے دور میں جب انگریز برصغیر کو آئے تھے۔ سمندر کے راستے، مصالحوں کے شوق میں آئے اور پھر یہیں کے ہوکے رہ گئے ۔۔۔ تب کے حکمرانوں نے گوروں پر جیسے احسان کیا ہوگا۔ بادشاہ نے بھرے دربار میں انگریزوں کی درخواست قبول کرکے انہیں کاروبار کی اجازت دی ہوگی ۔ پھر انہی انگریزوں نے بڑھتے ہوئے پورے برصغیر کو اپنا باندی بنا لیا۔

ٹرین کی پٹڑی بچھاتے انگریزوں نے کبھی یہ سوچا نہیں ہوگا کہ یہاں کوئی اور مملکت ہوگی، وہ اپنے فائدے کے لئے پٹڑی بچھاتے گئے، ان کی توپوں، بارود اور صاحب بہادر کے ساتھ غریب مسافر بھی انہی پٹڑیوں پر چل کر نئی کہکشائیں ڈھونڈھنے کے خواب دیکھتے رہے، اور پھر شاید سرسید احمد خان نے انہیں ٹرین کی بتی کے پیچھے سے ہٹایا ہوگا۔

علامہ اقبال نے تو خاک نجف آنکھوں پر مل کر تقلید مغرب سے جان چھڑا لی، اور طریقہ بھی بتا دیا کہ خود اپنی صلاحیتوں، اپنے مشاہیر کے احترام اور عزت اور اپنی عظیم ہستیوں کی تقلید اتنی کرو کہ کسی اور کی تقلید کی رتی برابر گنجائش ہی نہ ہو۔

لٹے پٹے جو مملکت خداداد ہجرت کرکے آئے تو یہاں آکر سجدہ ریز ہوئے، مالک کا شکر بجا لائے اور آج تک اسی سجدہ میں ہیں، لیکن جہاز میں بیٹھ کر آئے بیشتر تو اسی آرام میں ہیں۔ مغرب کی تقلید میں سوٹ بوٹ، منہ سکھیڑ کر انگریزی اور انگریزی کو قبلہ ماننے والوں نے خوب تقلید کی۔

اب شاہی جوڑا دورہ کرنے آیا تو شہزادہ ولیم کی زوجہ محترمہ نے دوپٹہ اور پاکستانی خواتین کے لباس کو ترجیح دے کر مغرب پر تنقید کرنے والوں کو بھی بغلیں بجانے کا موقع دیا۔ کہا جارہا ہے، کہ یہاں مغرب کی تنقید چل رہی ہے اور کیٹ بی بی دوپٹہ اوڑھ آئی ہیں۔ ذرا غور کیجیئے تو اندھیرا ہی نظر آئے گا۔ اب بھی تو سب ہی مغرب کو دیکھ رہے ہیں۔ ان خاتون کے دوپٹے سے پردے کی اہمیت ظاہر ہوئی تو مان لیجئیے کہ آپ خوب اندھیرے میں رہے اور اب روشنی کی کرن برطانوی طیارے سے عود کر آئی ہے۔ خدارا ،،، بس حضرت اقبال کی بات پر عمل کیجئیے ۔۔۔ مغرب کی تقلید میں مغرب کے خلاف مغرب سے بھی کوئی دلیل نہ لیجئیے۔ ورنہ مغرب مشرق کا فرق مٹنے ہی والا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے