جادو، رُوحانیت، احکام اِلٰہی

سیاست نہیں، احکاماتِ خداوندی، روحانیت، جادو، حمد و نعت پر آج کا کالم مشتمل ہے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ چند دن پہلے میں نے کالم ہاروت و ماروت فرشتوں کے بارے میں تحریر کیا تھا۔ اس میں بتایا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا میں بھیج دیا تھا اور ان کو جادو، ٹوٹکے سکھا دیئے تھے کہ وہ بنی اسرائیل کی آزمائش کریں۔ لوگ بڑی تعداد میں ان کے پاس آتے کہ جادو سکھا دیں۔ وہ پہلے ان کو انتباہ کردیتے تھے کہ جادو سیکھنا حرام ہے اور اس کی سزا بہت سخت ہے اگر پھر بھی لوگ سیکھنا چاہتے تو وہ ان کو سکھا دیتے تھے۔ عموماً اس جادو کی مدد سے لوگ شادی شدہ جوڑوں میں نفاق پیدا کرتے تھے اور طلاق ہوجاتی تھی۔ اس کالم کو پڑھ کر کوئٹہ میں رہائش پذیر میرے عزیز دوست قاری عبدالملک کاکڑ نے مجھے ایک کتاب، ’’جادو کی شرعی حیثیت‘‘ روانہ کردی جس کی تحقیق و تالیف محترم جناب تجلّی خان صاحب نے کی ہے۔ یہ اچھی معلوماتی کتاب ہے اور مصنف نے قرآنی آیات اور احادیث کی مدد سے جادو کی شرعی حیثیت پر قرآن کی روشنی میں تبصرہ کیا ہے۔

آپ نے سرِورق پر سورۃ الشعرا، آیات 153,152کا حوالہ و ترجمہ بیان کیا ہے وہ یہ ہے، ’’وہ لوگ جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے اور اللہ کے نبی کو (نعوذ باللہ) کہنے لگے کہ تم جادو زدہ ہو‘‘۔ سورۃ النسا، آیت 51,52میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب (علم) میں حصّہ دیا گیا ہے وہ جادو اور شیطان (طاغوت) پر ایمان لاتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ ایمان لانے والوں سے زیادہ ہدایت پر ہیں راستے کے اعتبار سے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے اور جس پر اللہ لعنت بھیج دے تو پھر تم اس کا کوئی مددگار نہیں پائو گے‘‘۔ دیکھئے جادو فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی دھوکہ دہی اور شعبدہ بازی ہے جبکہ سحر عربی زبان کا لفظ ہے جو قرآن میں تیس مقامات پر آیا ہے قرآن نے اس کو شرک، شیطانی فعل، باطل، جھوٹ، دھوکہ، فریب، بناوٹ اور تخیل قرار دیا ہے۔

اس کو جھوٹ کو سچ بنا کر دکھانا، حیلہ بازی، فساد بھی قرار دیا ہے۔ سیّد سلیمان ندوی نے سیرت النبی ؐمیں لکھا ہے کہ سحر و جادو کوئی موثر حقیقی شے نہیں، سورۃ طہٰ میں نہایت تصریح کے ساتھ یہ حقیقت واضح کی گئی ہے۔ دیکھئے سب سے بڑا واقعہ حضرت موسیٰؑ اور فرعون کے جادوگروں کا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو یہ قوت عطا کردی تھی کہ جب وہ اپنا عصا زمین پر پھینک دیتے تو لوگوں کو اژدھا نظر آتا تھا۔ فرعون کے جادوگروں نے جب اپنی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر ڈالیں تو وہ لوگوں کو سانپ نظر آنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ اژدھا بن گیا اور اس نے جادوگروں کے سانپ نگل لئے۔ وہ سب زمین پر گر گئے اور اللہ اور حضرت موسیٰ پر ایمان لے آئے۔ حقیقت یہ ہے کہ جادوگری سوائے نظربندی کے کچھ نہیں اور اس دور میں بھی بہت سے لوگ یہ علم سیکھ لیتے ہیں اور آمدنی کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 102اور 103میں یوں تشریح کی ہے۔ ’’اور انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جو شیاطین، سلیمان ؑ کی سلطنت کا نام لے کر پیش کرتے تھے، حالانکہ سلیمانؑ نے کبھی کفر نہیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو سحر سکھاتے تھے اور بابل شہر میں دو فرشتوں ہاروت و مارو ت پر سحر نازل نہیں کیا گیا تھا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے تھے کہ ہم آزمائش ہیں پس تو انکار نہ کر۔ پھر بھی یہ لوگ ان دونوں سے وہ علم سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دیں حالانکہ وہ کسی کو بھی اس کے ذریعہ نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے (جو صرف اللہ کے اذن سے پہنچتی ہے) اور وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو ان کو نقصان پہنچاتی اور نفع نہیں پہنچاتی اور وہ جانتے تھے کہ جو شخص ایسی چیزوں کا خریدار ہوگا اس کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں اور جس چیز کے عوض انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا وہ بُری تھی کاش وہ جانتے اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں بہت بہتر بدلہ پاتے، کاش وہ یہ جانتے‘‘۔

حقیقت یہ ہے کہ جناب تجلّی خان صاحب کی تحقیق و تالیف کردہ کتاب ’’جادو کی شرعی حیثیت قرآن کی روشنی میں‘‘ ایک نہایت معلوماتی و اچھی کتاب ہے۔ اس کتاب میں جو روایت بیان کی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺپر جادو کردیا گیا تھا اس کی بھی تفصیلی حقیقت موجود ہے۔

اب آپ سے طاہر حسین طاہر سُلطانی کی شاعری حمد ونعت مرتّبہ حافظ محمد نعمان طاہر کے بارے میں کچھ عرض کروں گا۔ اس کو کراچی سے شائع کیا گیا ہے۔ ہم سب کو علم ہے برصغیر میں حمد و نعت کی بہت اہمیت ہے عموماً تلاوت قرآن کے بعد حمد و نعت ضرور پڑھی جاتی ہے۔ اس کتاب کا نام اللہ والے کلیّات مناقب ہے۔ اس کتاب پر جناب محسن اعظم محسن، ملیح آبادی، جناب انصار الحق قریشی، گہر اعظمی، حافظ محمد نعمان طاہر، لیاقت علی پراچہ صاحب، طاہر حسین طاہر سلطانی صاحب، جناب مفتی جمیل احمد نعیمی صاحب، جناب حسام اللہ شریفی صاحب، پروفیسر سحر انصاری، پروفیسر حسن اکبر کمال صاحب، فراست رضوی صاحب، پروفیسر علی حیدر ملک صاحب وغیرہ نے اعلیٰ تبصرے کئے ہیں۔اس کے علاوہ جناب شبیر احمد انصاری نے جناب طاہر سلطانی پر ایک اعلیٰ کتاب تحریر کی ہے اس کا نام ہے شاعر حمد و نعت طاہر سلطانی، صفات و خدمات۔ اس کتاب پر ڈاکٹر فرمان فتح پوری، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، جناب ڈاکٹر حسرت کاسگنجوی، خواجہ تاجدار عادل اور کئی مشہور دانشوروں نے بہت ہی اعلیٰ تعریفی تبصرے کئے ہیں۔ اللہ پاک جناب طاہر سلطانی کو حفظ و امان میں رکھے، عمر دراز کرے اور ہر شر و نظربد سے محفوظ رکھے۔ آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے