سیکریٹ فنڈنگ32 اداروں کی بند کی،صرف2ایجنسیزکو فنڈزدیئے:اسحاق ڈار

ishaqوفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،آئی ایم ایف سے داسو اور سندھ کے منصوبوں کے لئے پیسہ لیا، فنڈز جاری کرنے سے متعلق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 32 اداروں کی سیکریٹ فنڈنگ بند کردی گئی ہے، اب صرف 2ایجنسیوں کو سیکریٹ فنڈز دیئے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جس صورت حال میں تھا اس سے نکلنے کیلئے آئی ایم ایف سے بات کرنا پڑی، شوق سے یہ کام نہیں کیا‘ داسو اور سندھ کے منصوبوں کیلئے بھی پیسہ لیا‘ ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا‘ اب دنیا ہم سے کاروبار کیلئے تیار ہے‘ پاکستان کا اقتصادی روڈ میپ سب کو نظر آرہا ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ میں بار بار کہتا ہوں کہ ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے‘ کئی ارکان مختلف ایشوز پر مجھ سے بات کرتے ہیں لیکن مجموعی مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے حوالے سے ہمیں مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ کیا ہم نے جو فسکل ڈیفیسٹ پارلیمان نے منظور کیا ہے اس میں رہ رہے ہیں یا نہیں۔ پاکستان کو 2013ءمیں میکرو اکنامک لحاظ سے غیر مستحکم ملک قرار دیا جاچکا تھا۔ ایک چیز واضح ہے کہ قرضہ بڑھے گا جب تک ہم مالیاتی خسارے سے نہیں نکل لیںگے۔ عہدے کا چارج سنبھالتے ہی میں نے 32 اداروں سے سیکرٹ فنڈز واپس لئے اور اسٹیٹ بینک کو منتقل کئے، صرف دو انٹیلی جنس اداروں کے پاس یہ دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض عناصر کی طرف سے منفی تاثر پھیلانے کی کوشش ہو رہی ہے‘ حقائق اس سے بہت مختلف ہیں جو بتائے جارہے ہیں، کل غیر ملکی قرضے 65 بلین ہیں اس میں پرائیویٹ سیکٹر کے قرضے بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکام سیلز ٹیکس بڑھانے کا کہہ رہے تھے ہم نے ان کی بات نہیں مانی، تمام سیاسی جماعتیں معاشی مسئلے پر سیاست سے بالاتر ہوکر میثاق معیشت کریں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارا بجٹ اب بھی خسارے میں ہے، یہ کہنا کہ قرضہ نہیں بڑھے گا غلط ہے‘ قرضہ بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پر پیسہ خرچ ہوا ہے۔ اس حوالے سے عالمی برادری کی طرف سے کمٹمنٹس کی جاتی ہیں ،دیا کچھ نہیں جاتا۔ سول آرمڈ فورسز کو بڑھا رہے ہیں۔ اس سال سو ارب روپے آئی ڈی پیز کےلئے رکھے ہیں۔ ان کو باعزت طریقے سے گھر بھیجنا ہے تین ادارے مل کر یہ کام کر رہے ہیں تاکہ شفاف طریقے سے یہ کام ہوسکے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف جانے کا کوئی شوق نہیں‘ ان سے جنگیں کرتا رہا ہوں، ہم نے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی، اگر ہم آئی ایم ایف سے پیسہ نہ لیتے تو کسی اور ملک کو چلے جاتے، داسو کیلئے اور سندھ کے منصوبوں کے لئے پیسہ لیا‘ہم نے پیسہ لیا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنی موجودگی رکھنی پڑتی ہے، پاکستان جس صورتحال میں تھا اس سے نکلنے کے لئے آئی ایم ایف سے بات کرنا پڑی، سعودی عرب‘ کویت سمیت ہر ملک ہم سے بزنس پر راضی ہے، اب ہم ہر جگہ نظر آرہے ہیں۔ میکرو اکنامک روڈ میپ اب سب کو نظر آرہا ہے، اس حوالے سے بعض لوگ عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو شرمناک ہے، میں ایوان کو تفصیلی جواب دینا چاہتا ہوں اس کے لئے وقت دیا جائے۔

چیئرمین نے کہا کہ آئندہ سیشن میں آپ کو وقت دیا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں اور مستحق افراد کا پیسہ بڑھایا گیا ہے۔ ہمیں انفراسٹرکچر اصلاحات کرنا ہوں گی لیکن یہیں سے اس کی مخالفت کی جاتی ہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے