غیرملکی سفیروں کے سامنے بھارتی جھوٹ کا پول کھول دیا

اسلام آباد: پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفیروں نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا جبکہ بھارتی نمائندوں نے اپنے جھوٹ کا پردہ چاک ہونے کے ڈر سے اس دورے میں شرکت نہیں کی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے اس دورے کا اہتمام کیا گیا تاکہ آزاد کشمیر میں دہشت گردوں کے اڈے تباہ کرنے کے بھارتی جھوٹ کو بے نقاب کیا جاسکے۔ اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل بھی موجود تھے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے جورا سیکٹر میں غیر ملکی سفیروں کو ایل او سی پر بریفنگ دی اور بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت مسلسل ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نہتے شہریوں کو گولہ باری میں نشانہ بناتا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :بھارتی ہائی کمیشن اپنے آرمی چیف کے دعوے پر کھڑا نہیں رہ سکا، آئی ایس پی آر

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی آرمی چیف کا یہ دعویٰ مسترد کیا کہ بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کے 3 لانچنگ پیڈز کو تباہ کیا گیا۔ پاکستانی حکام نے غیر ملکی سفرا کو تمام علاقے کا دورہ کرایا اور دکھایا کہ بھارتی فائرنگ سے آزاد کشمیر میں عام شہریوں کے گھروں اور بازاروں کو کتنا شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

غیرملکی سفرا اور میڈیا کو بھارتی توپخانہ کے گولے، خول اور ٹکڑے دکھائے گئے۔ غیر ملکی سفارتکاروں نے بھارتی گولا باری سے دکانوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کاجائزہ لیا اور لوگوں سے ملاقات کی۔

اس دورے میں مدعو کیے جانے کے باوجود بھارتی سفرا نے شرکت نہیں کی۔ دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سمیت تمام سفارتکاروں کوجائےوقوعہ کےدورےکی دعوت دی لیکن ترجمان دفتر خارجہ کی بار بار پیشکش پر بھی بھارتی سفارتی عملہ خاموش رہا۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل رات بھر بھارتی ہائی کمیشن کے جواب کے منتظر رہے لیکن کوئی جواب نہ آیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا دعوی محض دعوی ہی رہا، بھارتی ہائی کمیشن سے کوئی اہلکار ایل او سی جانے کیلئے نہیں پہنچا، بھارت کی جانب سے مبینہ لانچ پیڈ ز کا محل وقوع بھی فراہم نہیں کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سفرا کو بتایا کہ 2019میں اب تک بھارت نے2608بارجنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 44شہری شہید اور 230زخمی ہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے