حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا

اسلام آباد: آزادی مارچ کے حوالے سے اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے بنائی گئی حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا۔

گزشتہ دنوں 9 اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ حکومت سے مذاکرات صرف اور صرف رہبر کمیٹی کرے گی۔

اس کے بعد رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی نے حکومتی مذاکرات کمیٹی کے ارکان سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہمارا مؤقف اور مطالبات پہلے والے ہیں یعنی پہلے وزیراعظم استعفیٰ دیں پھر مذاکرات ہوں گے، لہٰذا حکومتی کمیٹی مشاورت کرکے بتائے کہ حکومت مذاکرات کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔

اس کے بعد آج حکومتی کمیٹی کا اجلاس وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایوانِ صدر میں ہوا جس میں اپوزیشن کے مطالبات پر غور کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کردیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ حکومتی کمیٹی تمام اپوزیشن رہنماؤں سے فرداً فرداً ملاقات کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف سے بھی رابطہ کریں گے اور اُن سے ملاقات کیلئے وقت مانگا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق قائم قام صدر و چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بلاول بھٹو زرداری جبکہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کے اوقات بدھ کو طے کیے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کو بھی اپوزیشن کے مطالبے سے آگاہ کردیا ہے۔

خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں پرویز خٹک کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، اسد عمر، وفاقی وزیر شفقت محمود، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر سے آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں، پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔

اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے