نواز شریف کے مرض کی تشخیص

مسلم لیگ نواز کے قائد اور سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف بدستور لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں جہاں ڈاکٹرز نے انھیں لاحق مرض کی تشخیص مکمل کرلی ہے۔

نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ نے میڈیاکو بتایا ہے کہ ٹیسٹس کے رزلٹ اور ڈاکٹروں کی مشاورت کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ سابق وزیراعظم کو آئی ٹی پی کا مرض لاحق ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں نواز شریف کا علاج شروع کر دیا گیا ہے اور فی الحال انھیں بیرون ملک منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

[pullquote]آئی ٹی پی کیا ہے؟[/pullquote]

میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود نے بتایا ہے کہ آئی ٹی پی ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اس بیماری میں ضرورت سے زیادہ خون بہتا ہے اور پلیٹلیٹس کی کمی ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر محمود کہتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں خلیے خاص طور پر اس کی وجہ سے خون میں موجود پلیٹلیٹس خود بخود ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا ہے کہ نواز شریف کا علاج شروع کر دیا گیا ہے اور انھیں اس مرض کا دفاع کرنے اور مدافعتی نظام مضبوط بنانے کے لیے انجکشن دیے جا رہے ہیں ’جس کا مثبت ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ آئندہ دو تین روز نواز شریف کا یہ علاج جاری رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر کے مطابق اس مرض کے علاج کے لیے نواز شریف کو فی الحال بیرون ملک منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ڈاکٹرز نے انھیں اس دوران دانت برش کرنے یا شیو کرنے سے منع کر دیا ہے کیونکہ اس صورت میں اخراج خون ہو سکتا ہے جسے پلیٹیس کی کم تعداد کی وجہ سے روکنا مشکل ہو جاتا ہے۔

[pullquote]عمران خان کا بیان[/pullquote]

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن ان کی دعائیں نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی اختلافات اپنی جگہ، میں صدق دل سے نواز شریف کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔ انھیں علاج معالجے کی بہترین ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے میں تمام متعلقہ حکام کو ہدایات دے چکا ہوں۔‘

اس سے قبل قائد حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف بھی اس وقت سروسز ہسپتال میں موجود ہیں اور ذرائع کے مطابق انھوں نے نواز شریف کی تیمارداری بھی کی ہے۔

سروسز ہسپتال کے ایم ایس کا کہنا ہے کہ انھوں نے پی کے ایل آئی کی انتظامیہ کو تیار رہنے کا کہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو وہاں شفٹ کرنے کا فیصلہ میڈیکل بورڈ کرے گا۔

نواز شریف کے جسم میں بدھ کو پلیٹلیٹس کی تعداد 29 ہزار سے گر کر سات ہزار تک آ گئی تھی تاہم انھیں پلیٹلیٹس لگائے جارہے ہیں۔

[pullquote]مریم نواز کی کوٹ لکھپت واپسی[/pullquote]

مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کو سروسز ہسپتال سے واپس کوٹ لکھپت جیل بھیج دیا گیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ مریم نواز شریف کو جمعرات کی علی الصبح جیل واپس منتقل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کی شب کو مریم نواز شریف کو اپنے والد سے ملنے کے لیے جیل سے سروسز ہسپتال جانے کی اجازت دی گئی تھی اور ہسپتال پہنچنے کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئی کہ انھیں طبیعت خراب ہونے پر ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری کردہ بیان میں مریم نواز کو ڈاکٹروں کی ہدایت کے برخلاف کوٹ لکھپت جیل واپس لے جانے کی شدید مذمت کی گئ ہے۔

ان کا جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق طبیعت کی ناسازی کے باوجود مریم نواز کو صبح پانچ بجے جیل واپس بھیجنا تشویش ناک ہے۔

مریم اورنگزیب کے جاری کردہ بیان کے مطابق انھوں نے دعویٰ کیا کہ جیل واپسی کے وقت بھی مریم نواز کی طبیعت خراب تھی اور انھیں بلند فشار خون اور دل کی دھڑکن نارمل نہ ہونے کی شکایت تھی۔

مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرز نے ٹیسٹس کے بعد مریم نواز کو ہسپتال داخل کرنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ گذشتہ چند روز سے ان کی طبیعت ناساز ہے۔

انھوں نے حکام پر الزام عائد کیا کہ مریم نواز کے طبی تجزیے کی رپورٹس ان کے بچوں اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔ مریم نواز شریف کی اس انداز میں جیل واپسی پہلے سے بیمار نواز شریف کو مزید ذہنی اذیت پہنچانے کی ایک اور کوشش ہے۔

اس سے قبل بدھ کی شب کو مریم نواز اپنے والد کی عیادت کے لیے جب سروسز ہسپتال پہنچی تھی تو مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ کے مطابق نواز شریف سے ملاقات کے بعد وہ ’بیہوش ہونے والی تھیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے ’بلڈ پریشر میں کمی‘ اور ’سر چکرانے‘ کی شکایت کی تھی۔

[pullquote]والد کی صحت کے تذکرے پر مریم نواز غمگین[/pullquote]

مریم نواز شریف کی ترجمان عظمیٰ بخاری کے مطابق مریم نواز شریف کی طبیعت ایک ہفتے سے ناساز تھی اور انھوں نے ’انفیکشن‘ کی شکایت کی تھی اور اب ان کے ٹیسٹ کیے گیے ہیں۔

عظمیٰ بخاری کے مطابق جناح ہسپتال کے ڈاکٹرز ان کا علاج کر رہے تھے۔

اس سے قبل بدھ کو ہی احتساب عدالت میں پیشی کے موقعے پر مریم نواز نے استدعا کی تھی کہ جیل واپسی پر انھیں ہسپتال میں اپنے والد سے ملاقات کی اجازت دی جائے تاہم عدالت نے مریم نواز کی اس درخواست کو مسترد کر دیا۔

مریم نواز کے بقول انھیں ہسپتال میں والد سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

احتساب عدالت میں پیشی کے موقعے پر مریم نواز سے ان کے بیٹے جنید صفدر نے بھی ملاقات کی تھی۔ مریم نواز نے اُن سے اپنے والد نواز اور شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی خیریت معلوم کی۔ والد کی صحت کے تذکرے پر مریم نواز غمگین نظر آئیں۔

نواز شریف کی صحت خراب ہونے پر پیر کی رات انھیں نیب تحویل میں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے