حکومت اور تاجروں کے مذاکرات کامیاب

اسلام آباد: سیلز ٹیکس کے نفاذ اور شناختی کارڈ کی شرط پر حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔

آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شناختی کارڈ کی شرط پر خریدو فروخت پر کارروائی 31 جنوری تک مؤخر کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 کروڑ تک ٹرن اوور پر ڈیرھ فیصد کے بجائےاعشاریہ 5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ہوگا جب کہ 10 دس کروڑ روپے تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

اس کےعلاوہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے سالانہ بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھاکر 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے، کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسرنو کیا جائے گا۔

اجمل بلوچ نے مزید بتایا کہ تاجروں پر مشتمل ریجنل اور مرکزی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جیولرزایسوسی ایشنز سے مل کر ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، آڑھتیوں کی تجدید لائسنس فیس پر ودہولڈنگ ٹیکس کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ ٹریڈرز کےمسائل کےفوری حل کے لیے اسلام آبادفیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)میں ڈیسک قائم ہوگا جب کہ نئےٹریڈرزکی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس ریٹرن کےلئےاردومیں فارم ہوگا۔

دوسری جانب وفاقی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے حکومت اور تاجروں میں معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں نے فوری طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت تاجروں کے لیے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے گی، اس حوالے سے نئے تاجروں کی رجسٹریشن، انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنےکے لیےاردومیں فارم جاری ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ان فیصلوں سے قومی معیشت پراچھا اثر پڑےگا، تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے ایف بی آر میں خصوصی ڈیسک قائم ہو گا۔

مشیر خزانہ نے مزید بتایا کہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے لیے بجلی کے بل کی حد 12لاکھ کردی گئی ہے، اس کے علاوہ 10 کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور پر تاجر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل، چمڑے، کارپٹ، اسپورٹس اور سرجیکل آلات کیلئے زیرو ریٹنگ سہولت ختم کرکے واپس 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے اور 50 ہزار سے زائد کسی بھی قسم کی خرید و فروخت میں شناختی کارڈ کا ریکارڈ رکھنے کی شرط کے خلاف تاجر برادری نے 13 جولائی کو بھی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تھی۔

آل پاکستان انجمن تاجران اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد تاجروں نے ملک بھر میں 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

تاجر برادری کی ہڑتال کے بعد کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، خاران، پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور ملتان سمیت ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں دکانیں اور مارکیٹیں بند اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے