’پنجاب پولیس کا کراچی میں شاہین ایئر کے معطل پائلٹ کے گھر پر چھاپہ‘، کیپٹن عصمت گرفتار

jahazپنجاب پولیس نے لاہور میں حادثے کا شکار ہونے والے شائین ایئرلائن کے کیپٹن عصمت کو ان کے گھر حراست میں لے لیا۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کیپٹن عصمت کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ رات ڈھائی بجے 10 سے 12 افراد پولیس وردی میں دیواریں پھلانگ کر ہمارے گھر میں داخل ہوئے، توڑ پھوڑ کی اور کیپٹن عصمت کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے شوہر کو جگایا کہ اٹھیں پولیس شاید آپ سے تحقیقات کے لئے آئی ہے تو انھوں نے کہا کہ میں کپڑے بدل کر آتا ہوں لیکن ان اہلکاروں نے کیپٹن عصمت کو گھسیٹا اور تشدد کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے۔ اہلیہ کیپٹن عصمت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں حادثات ہوتے ہیں اور ان کی تحقیقات ہوتی ہیں لیکن اس طرح کا رویہ دنیا بھر میں نہیں برتا جاتا۔

کیپٹن عصمت کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ہم نے متعلقہ درخشاں تھانے سمیت دیگر پولیس اسٹیشنز پر رابطہ کیا تو سب نے کیپٹن عصمت کی گرفتاری کے حوالے سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور ہمیں اطلاع ملی ہے کہ پنجاب پولیس کے اہلکار انھیں اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کل میری بیٹی کا میڈیکل کا پرچہ بھی تھا لیکن یہ لوگ اس کا لیپ ٹاپ بھی لے گئے اور اس کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔ میرے شوہر کی جب صبح فلائٹ ہوتی تھی تو وہ رات 8 بجے سو جاتے تھے اور اس دن بھی وہ صبح اٹھے اور فجر کی نماز پڑھنے کے بعد گھر سے روانہ ہوئے تھے، ایک شخص جو پانچ وقت کا نمازی ہو آپ کیسے سوچ سکتے ہیں کہ وہ شراب پی کر گیا ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے شاہین ایئر کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کے لئے قائم کردہ کمیٹی کے رکن کیپٹن ممتاز کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، کیپٹن عصمت ایک بہت اچھے کردار کا مالک انسان ہے، کسی کو بچانے کے لئے ان پر الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے تو ایئرفورس معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے، بے شک معاملے کی انکوائری ہونی چاہیئے اور اگر جرم ثابت ہو جائے تو مجرم کو لٹکا دیا جائے مگر یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اس شاہین ایئر لائن کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا 3 سال میں چوتھا جہاز حادثے کا شکار ہوا۔

کیپٹن ممتاز کا کہنا تھا کہ میں تو تحقیقات سے بھاگ رہا تھا لیکن مجھے ان لوگوں نے خود تحقیقات کا کہا، میں ایک دن گیا اور 6 گھنٹے تک بیٹھا رہا لیکن مجھے انھوں نے نہیں بتایا کہ ہمارے پاس کیپٹن عصمت کے خون کی رپورٹ موجود ہے۔ میں نے پوچھا کہ آپ لوگوں نے اس رپورٹ کے حوالے سے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا لیکن مجھے اس کا کوئی جواب نہیں ملا، میں حیران ہوں کہ ہمارے اداروں نے کس طرح کہہ دیا کہ کیپٹن عصمت کے خون کے نمونے میں 63 فیصد شراب پائی گئی، اگر یہ سچ ہے تو پھر میں کیپٹن عصمت کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جنہوں نے اتنی شراب پینے کے باوجود 125 لوگوں کی جان بچائی۔

کیپٹن ممتاز کا کہنا تھا کہ شاہین ایئر لائن کے جہاز کے حادثے کی تحقیقات شاہین ایئرلانن کے دفتر میں ہی کی جا رہی ہے، اگر آپ کو شفاف تحقیقات کرانی ہے تو کسی تیسرے فریق سے کروائیں، شاہین ایئر کی تحقیقاتی کمیٹی میں ایک ادارے کے ریٹائرڈ افسر موجود تھے جو سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے تھے۔ جس طرح سے شاہین ایئر لائن کے طیارے کے حادثے کی تحقیقات کی جارہی ہے یہ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، شاہین ایئر لائن کو تو فوری طور پر گراؤنڈ کر دینا چاہیئے۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو لاہور ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا جس میں عملے کے افراد سمیت 125 افراد سوار تھے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے