’سوتیلے باپ نے 4 سال ہراساں کیا، کئی مرتبہ خودکشی کا سوچا‘

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ فریال محمود نے انکشاف کیا ہےکہ ان کے سوتیلے باپ نے چار سال تک انہیں ہراساں کیا۔

ادکارہ نے حال ہی میں ایک ویب شو کے دوران انٹرویو میں انکشاف کیا جب میں امریکا میں رہتی تھی تو چار سال تک سوتیلے باپ نے ہراساں کیا اور اس وقت میں صرف 8 برس کی تھی۔

اداکارہ نے بتایا کہ میں امریکا میں اپنی والدہ کے ساتھ رہتی تھی، جب 8 سال کی تھی تو سوتیلے باپ مجھے ہراساں کرتے تھے اور 11 سال کی عمر تک انہوں نے مجھے ہراساں کیا۔

انٹرویو میں گفتگو کے دوران اداکارہ نے بتایا کہ جب میں 7 سال کی تھی تو والدین کی طلاق ہوگئی جس کے بعد وہ اپنی والدہ کے ساتھ امریکا چلی گئ جہاں والدہ نے تین شادیاں کیں۔

فریال محمود کا کہنا تھا کہ میری والدہ کے دوسرے اور تیسرے شوہر مجھے ناپسند کرتے تھے۔

اداکارہ نے مزید بتایا کہ میں نے کچھ وجوہات کی بناء پر آج تک یہ بات کسی کو نہیں بتائی کہ مجھے میرے سوتیلے باپ ہراساں کرتے تھے۔

فریال نے بتایا کہ میں یہ بات نہ ہی اپنے والد کو بتا سکتی تھی اور نہ ہی اپنے کسی بھائی کو ، جب بھی میں اپنے والدین کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھتی تھی تو میں نے متعدد مرتبہ خود کشی کرنے کی کوشش بھی کی۔

اداکارہ نے انٹرویو میں بتایا کے میں بہت جذباتی تھی اور اپنی زندگی سے خوش نہیں تھی جس کے بعد میں نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔

فریال محمود نے کہا کہ شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے کے بعد مجھے میرے رنگ اور وزن کی وجہ سے بے حد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد ورزش اور خوب محنت کرنے کے بعد میں نے اپنا وزن کم کیا اور اس انڈسٹری میں اپنی جگہ بنائی، شوبز انڈسٹری میں مجھے بہت مشکل خاتون سمجھا جاتا ہے۔

اداکارہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسی نہیں ہوں جیسا مجھے سمجھا جاتا ہے، میں ایماندار اور وقت کی پابند ہوں اور یہ بات بہت سے لوگ نہیں سمجھ پاتے۔

واضح رہے کہ اداکارہ فریال محمود معروف گلوکارہ اور اداکارہ "روحانی بانو” کی بیٹی ہیں، انہوں نے ڈرامہ تم سے ہی تعلق ہے، محبت تم سے نفرت ہے ، لال عشق ، آپ کے لیے ، میرا یار ملادے اور تیری چاہ جیسے ڈراموں میں اداکاری کی ہے۔

حال ہی میں اداکارہ ڈرامہ سیریل داسی میں بھی اداکاری کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے