پلان بی:24 نومبر کو لاہور میں بڑا دھرنا دینے کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف)کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں اہم شاہراہوں پر دھرنوں کا سلسلہ چھٹے روز بھی جاری ہے۔

کراچی میں جے یو آئی کے پلان بی کے تحت حب ریور روڈ پر چھٹے روز بھی دھرنا دیا گیا جس کے باعث کراچی سے حب جانے والے سڑک ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔

صبح دھرنے کا آغاز ہوتے ہی حب ریور روڈ آنے اور جانے والی سڑک کو ٹریفک کےلیے بند کرکےٹریفک کو مشرف کٹ اور حب ٹول سےمتبادل راستے فراہم کردیے گئے تھے۔دھرنے کےمقام پر ٹریفک پولیس،علاقائی پولیس اور رینجرزکی نفری بھی پہنچ گئی۔

لاہور میں بھی جے یو آئی کے کارکنوں نے لاہورمیں شاہدرہ سے آگے امامیہ کالونی پھاٹک کےقریب جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا جس سے راولپنڈی جانے والی ٹریفک بلاک ہوگئی، مظاہرین صفیں بچھا کر سڑک پربیٹھ گئے۔

یہ بھی پڑھیں

حکومت کے دن گنے جاچکے:ہم اسلام آباد سے ویسے ہی نہیں آئے

مظاہرین کا کہنا تھاکہ ناجائز حکومت کو نہیں مانتے اسے گھر بھیج کر دم لیں گے۔

دھرنےکے باعث جی ٹی روڈ کے دونوں جانب راہ گیروں، خواتین اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی منزل پر پہنچنے کے لیے 2،2 کلو میٹر زیادہ فاصلہ طے کرنا پڑرہا ہے۔

[pullquote]24 نومبر کو لاہور میں بڑا دھرنا دینے کا اعلان [/pullquote]

جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے پلان بی کے تحت 24 نومبر کو لاہور میں بڑا دھرنا دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس سے مولانا فضل الرحمان اور سینیئر رہنما خطاب کریں گے۔

جے یوآئی (ف) لاہور کے فنانس سیکرٹری عبدالقدیر گجر نے جیو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ بڑے دھرنے کا فیصلہ سینیئر نائب صدر لاہور جمال عبدالناصر کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔

دھرنے میں لاہور، ساہیوال، فیصل آباد اور سرگودھا ڈویژن کے کارکن شرکت کریں گے۔ دھرنا نماز ظہر سے نماز مغرب تک جاری رہے گا۔ دھرنا شاہدرہ یا ٹھوکر نیاز بیگ میں ہوگا۔

ادھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی جے یو آئی ف کے کارکنان نے 26 نمبر چونگی پر دھرنا دیا اور ٹریفک بلاک کردی۔

جعمیت علماء اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے زیراہتمام پلان بی کے تحت بلوچستان کی دو اہم قومی شاہراہوں کوئٹہ چمن اور کوئٹہ ژوب شاہراہوں پر دھرنا دے کر سڑکوں کوآمدورفت کےلئے بند کردیا گیا جس کے باعث پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سپلائی روٹ بند ہو گیا۔

اس کے علاوہ بنوں ،مالا کنڈ، مانسہرہ،جیکب آباد، کشمور ،کندھ کوٹ،گھوٹکی میں بھی جے یو آئی کی جانب سے اہم شاہراہوں پر دھرنا دے کر گاڑیوں کی آمدو رفت بند کردی گئی۔

[pullquote]دھرنا کیوں دیا جا رہا ہے؟[/pullquote]

مولانا فضل الرحمان نے 2018 میں ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات پر وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے اور ملک میں فوری نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے 27 اکتوبر کو کراچی سے آزادی مارچ کا آغاز کیا تھا، جے یو آئی کا قافلہ مختلف شہروں سے ہوتا ہوا 31 اکتوبر کی رات اسلام آباد پہنچا تھا جہاں انہوں نے پشاور موڑ کے قریب ایچ نائن گراؤنڈ میں دھرنا دیا تھا۔

اسلام آباد میں 14 روز کے دھرنے کے بعد مولانا فضل الرحمان نے 13 نومبر کو دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر کے شہروں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’غبارے سے ہوا نکل گئی‘، فضل الرحمان نے سرد موسم میں عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ فضل الرحمان نے ایک انڈر اسٹینڈنگ کے تحت دھرنا ختم کیا ہے، ہم نے انہیں جو دیا ہے وہ ایک امانت ہے تاہم مولانا فضل الرحمان کی جانب سے کسی بھی ڈیل یا مفاہمت کی سختی سے تردید کی گئی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے