پاکستان:30لاکھ سے زائدافراد واش رومزکی سہولت سے محروم

بھارت اور انڈونیشیاءکے بعد پاکستان دنیا کا تیسرا بڑاملک ہے ،جہاں دوکروڑ30لاکھ سے زائدافرادکوواش رومزکی سہولت میسر نہیں اوروہ کھلے عام مختلف مقامات پر رفع حاجت پوری کرتے ہیں، جس کے باعث 45فیصدبچے ہیضہ سمیت مختلف بیماریوں کاشکارہوجاتے ہیں اور ہرسال واش رومز کے نہ ہونے کے باعث 20ہزارکے قریب بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اقوا م متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کی” ورلڈٹائلٹ ڈے “’(عالمی یوم بیت الخلا)کے موقع پر جاری کردہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اس وقت بھارت میں سب سے زیادہ52کروڑپچاس لاکھ افراد کو بیت الخلاءیعنی ٹائلٹ کی سہولت میسرنہیں ،جس میں سب سے بڑی تعدادخواتین اور بچوں کی ہے، اس کے بعد انڈونیشیاءاورتیسرے نمبرپرپاکستان ہے، جہاں 21کروڑکی آبادی میں دو کروڑ30لاکھ افراد کو بیت الخلاءمیسر نہیں ۔

[pullquote]اقوام متحدہ کی رپورٹ میں پاکستان کےلئے کیاکہاگیاہے؟؟[/pullquote]

یونیسف کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ خیبرپختونخواکے شہری علاقوں میں ایک فیصدلوگ جبکہ دیہاتوں میں14فیصدافراد کے گھروں میں باتھ رومز نہیں ہوتے اوروہاں پر بیت الخلاءکےلئے عارضی طورپرجوانتظامات کئے گئے ہوتے ہیں، وہ ہیضہ ،قبض اوردیگرکئی بیماریوں کاسبب بنتے ہیں ،واش رومز کے استعمال کئے ہوئے پانی کواکثر اسی پانی کاحصہ بنایاجاتاہے، جسے دوبارہ استعمال کیاجاتاہے، جس کے باعث صرف پاکستان میں پانی کے سبب جوبیماریاں پیداہوتی ہیں ان میں88فیصدبیماریاں واش رومز کے استعمال کئے ہوئے پانی کے ذریعے ہوتی ہیں ۔

[pullquote]عالمی سطح پر واش رومزکی کیاصورتحال ہے ؟؟[/pullquote]

دنیابھرمیں واش رومز نہ ہونے کے باعث سب سے زیادہ افراد بھارت میں متاثرہوتے ہیں، یونیسف کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا کی آدھی سے زائد آبادی یعنی چار ارب20کروڑسے زائد افراد کو واش رومز کی صحیح سہولت میسرنہیں، رپورٹ میں کہاگیاہے کہ کچھ گھروں میں عارضی طو رپر بیت الخلاءبنائے جاتے ہیں ،لیکن وہاں پر نکاس آب کانظام ناقص ہوتاہے ،تاہم دنیابھرمیں67کروڑ30لاکھ افرادکھیتوں میں یا دیگرمختلف مقامات پر رفع حاجت کرتے ہیں، جس کے باعث ان علاقوں میں بیماریاں مسلسل بڑھ رہی ہیں ،حتیٰ کہ رفع حاجت کےلئے مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث دوارب سے زائد آبادی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہے ۔رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر 58فیصد ہیضے کے سبب وہ آلودہ پانی ہے، جو بیت الخلاءسے نکل کر صاف پانی کوگنداکرتاہے ۔

[pullquote]خیبرپختونخوامیں واش رومز کی صورتحال کیاہے؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخوا کے بیشترعلاقوں میں واش رومز کی سہولت میسر نہیں تھی، جس کے باعث خواتین گھروں میں جبکہ مرد کھیتوں میں رفع حاجت کےلئے جاتے تھے ،عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیشتر افراد رفع حاجت کے بعد ہاتھ نہیں دھوتے اگر کوئی ہاتھ دھوتاہے، توصابن کااستعمال نہیں کرتاجس کے باعث بیماریاں مسلسل پھیلتی رہتی ہیں، گزشتہ ایک عشرے سے خیبرپختونخواکے شہری بالخصوص دیہاتی علاقوں میں گھروں کی تعمیر کے دوران واش رومز بنانے کا رواج زورپکڑتاگیا، تاہم اب بھی کئی دیہاتی علاقوں میں گھروں کے اندر مردوں کے رفع حاجت کو براسمجھاجاتاہے ۔

[pullquote]فرانس کی خوشبوئیں کیوں مشہورہوئیں؟؟[/pullquote]

تاریخ کی کتابوں میں ذکر ہے کہ 19ویں صدی کے آخرتک فرانس میں بڑے بڑے محلات بنائے جاتے تھے ،لیکن وہاں رفع حاجت کاانتظام نہیں ہوتاتھا ،پیرس میں کئی ایسی بڑی تاریخی عمارتیں موجود ہیں جہاں واش رومز نہیں بنائے گئے تھے، اسی طرح فرانسیسی نہانے میں بھی کنجوسی سے کام لیتے تھے ،جس کے باعث اکثران سے بدبوآتی رہتی تھی ،جن کو ختم کرنے کےلئے فرانس میں خوشبوئیں بنانے کارواج زورپکڑتاگیا،آج بھی پوری دنیامیں پیرس کی خوشبوسب سے زیادہ پسندکئے جاتے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے