ٹک ٹاک اپنے صارفین کی معلومات خفیہ طریقے سے چین بھیج رہی ہے

ٹک ٹاک اور اس کی چینی مالک کمپنی "بائٹ ڈانس” نے غیر واضح پرائیویسی پالیسی بھی بنا رکھی ہے، امریکا میں دائر کیس میں الزام—
معروف ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر صارفین کی بڑے پیمانے پر معلومات حاصل کرکے خفیہ اور غیرقانونی طور پر چین کو فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

کیلیفورنیا کی فیڈرل کورٹ میں دائر کیے گئے ایک کیس میں یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک اور اس کی چین کی مالک کمپنی "بائٹ ڈانس” نے غیر واضح پرائیویسی پالیسی بھی بنا رکھی ہے اور وہ صارفین کی ڈرافٹ کردہ (یعنی غیر شائع شدہ) ویڈیوز بھی ان کی مرضی کے بغیر حاصل کرتی ہے۔

کیس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک صارفین کی شناخت، پروفائل استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ٹریک بھی کر سکتی ہے۔

کیس میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے اسی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے ٹک ٹاک صارفین کو مخصوص اشتہارات دکھاتی ہے جب کہ ٹک ٹاک پر ملنے والی اس تفریح کی صارفین ایک بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ٹک ٹاک اس وقت دنیا کی تیسری مقبول ترین موبائل ایپ ہے اور اس کے صارفین کی تعداد ڈیڑھ ارب سے تجاوز کر چکی ہے۔

ٹک ٹاک کے خلاف کیس ایک طالبہ مسٹی ہانگ نے دائر کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ چونکہ صارفین ٹک ٹاک پر بنائی گئی ویڈیوز میں اپنا چہرہ کیمرہ کے کافی قریب رکھتے ہیں اس لیے لوگوں کا بائیو میٹرک ڈیٹا بھی کمپنی کو مل رہا ہے۔

کیس کے مطابق جیسے ہی کوئی صارف ویڈیو شوٹ کرتا ہے تو "نیکسٹ” بٹن پر کلک کرتے ہی صارف کی مرضی کے بغیر وہ ویڈیو مختلف ڈومینز پر چلی جاتی ہے اور یہ عمل ویڈیو محفوظ کرنے یا پوسٹ کرنے سے قبل ہی ہو چکا ہوتا ہے۔

انہوں نے اپنے کیس میں کچھ ایسے چینی سرورز کی فہرست بھی شامل کی ہے جنہیں فروری 2019 سے پہلے اور بعد میں ڈیٹا منتقل کیا گیا جب کہ کیس میں سی این بی سی، کوارٹز اور افینیٹی میگزین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک یہ ڈیٹا چین کو بھیج رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے