کروڑ سے میرے 35 سال پرانے کلاس فیلو شفیق غزالی کی کال تھی۔ نام تو شفیق تھا لیکن پھر ایک ”قلبی واردات‘‘ نے اسے غزالی بھی بنا دیا۔ رات کے گیارہ بج رہے تھے۔ کال بھی ویڈیو تھی۔ دوسری طرف اندھیرا تھا۔ شفیق نے فوراً لائٹ جلائی۔ میں نے کہا: غزالی یہ کیا تماشہ ہے؟ […] Read more
اس طرح تو پرجوش جواری تاش نہیں پھینٹتے جس طرح کابینہ پھینٹی جارہی ہے لیکن اس کا فیصلہ بہرحال وقت ہی کرے گا کہ اس پھینٹا پھینٹی کا کوئی نتیجہ نکلتا بھی ہے یا تمام تر آبپاشی اور گوڈی کرنے کے باوجود ہر بار ڈھاک کے تین پات ہی نکلیں گے نتیجہ جو بھی ہو […] Read more
8 اپریل کو سرگودھا یونیورسٹی کے لٹریچر فیسٹیول میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے موٹروے پر رواں تھا کہ نیلہ دلہ ، چکوال کے قریب اچانک گاڑی بند ہوگئی۔ یہ حسن اتفاق ہی تھا کہ جس مقام پر میری گاڑی بند ہوئی عین اسی جگہ سڑک کے دوسری جانب ایک اور صاحب بھی اپنی […] Read more
پاکستان کااگر بھارت کی کسی ریاست سے موازنہ کیا جا سکتا ہے تو وہ اتر پردیش ہے ۔اِس ریاست کی آبادی لگ بھگ پاکستان کے برابر ہے ، اِس میں انیس فیصد مسلمان ہیں ، اسّی فیصد ہندو ہیں اور باقی دوسرے مذاہب کے لوگ ہیں۔اتر پردیش کا ماحول ، وہاں کے لوگوں کی بود […] Read more
ماضی قریب ترین کی تاریخ میں ایک صاحب ہو گزرے ہیں۔ علامہ خادم حسین رضوی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ ریکارڈ میں شستہ پنجابی اور رواں فارسی کے علاوہ اگر کچھ تھا تو وہ زباں کا زورِ بیاں تھا، مگر وہ بھی کیا۔بے دھڑک الزام دھرتے تھے اور خانہِ خدا میں قرآن سامنے رکھ […] Read more
میرے دنیا میں آنے سے نہ تو نور کی کرنیں بکھریں ، نہ موتیے کی خوشبو میں اضافہ ہوا، نہ گلاب کی رنگت میں گہرا پن آیا ، نہ ٹھہرے پانیوں میں ارتعاش پیدا ہوا، نہ ہی سمندر کی موجوں میں طغیانی آئی ، نہ شب انتظار مختصر ہوئی ، نہ ہی جلتے دیے بند […] Read more
ایک اور غضب ہونے کو ہے۔ پٹنہ کی بے مثال تاریخی خدا بخش لائبریری کی عمارت مسمار کی جارہی ہے۔ یہ سرپھرے ٹھیکے دار اور دیوانے حکام کوئی فلائی اوور بنانے چلے ہیں جس کا نقشہ اس طرح بنایا ہے کہ شہر کے لاجواب کتب خانے کی عمارت راہ میں پڑتی ہے۔ منصوبہ یہ ہے […] Read more
انسان بوڑھا ہو یا جوان، اس کی زندگی میں ایسے کئی مواقع آتے ہیں جب اس کی ذہنی کیفیت ایک سی ہو جاتی ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ یہ احساسات بھی عموماً غم و اندوہ کی صورت میں یکساں ہوتے ہیں، میں کچھ عرصے سے وقفے وقفے کے بعد خود کو بوڑھا محسوس کرنے لگا […] Read more
مجھے کبھی اس بھیانک حقیقت پر شک نہیں رہا اسی لئے 25سال پہلے اشرافیہ کو بدمعاشیہ لکھنا شروع کیا،اس نظام کو آدم خور کہتا رہا، اس نام نہاد جمہوریت کو جگاڑ قرار دیتا رہا جو جمہور کا خون پی گئی، گوشت کھاگئی، ہڈیاں چبا گئی، مدتوں پہلے بار بار یہ رونا بھی رویا کہ اس […] Read more
ویسے تو اب حیران ہونے کے لئے کچھ نہیں بچا۔ اب تو وہی حالت ہو چکی ہے کہ ‘درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا‘۔ اس ملک میں ایسے ایسے کارنامے سرانجام دیے جا چکے ہیں کہ اب کچھ بھی ہو‘ کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ وہ بے حسی ہے مسلسل شکستِ دل […] Read more