مداخلت

بیوی شوہر سے لڑتی ہے اور پھر اپنے ہی تین بچے ذبح کرکے نہر میں بہادیتی ہے۔کراچی میں نوجوان سرعام قتل ہوتا ہے، خاندانوں میں ’’صلح‘‘ ہو جاتی ہے۔کوئٹہ میں….. الامان والحفیظ، ….. الامان و الحفیظ، ….. الامان و الحفیظ۔ بااثر قاتل دن ہاڑے ٹریفک سارجنٹ کو بے رحمی سے کچل دیتا ہے اور اس کی ضمانت ہو جاتی ہے۔پورا کراچی چائنا کٹنگ کا شہکار نکلتاہے۔ عمارتوں پر عمارتیں بلڈوز ہورہی ہیں۔ لوگ بے گھر ہو رہے ہیں اور فیصلہ کرنا ممکن نہیں رہا کہ ظالم کون، مظلوم کون؟لاہور شہر کے 95 فیصد سے زیادہ شادی ہالز ناجائز ثابت ہوتے ہیں تو ڈھونڈو اس شہر دلربا کے قاتل کون تھے؟حکومتیں محکوموں کو زہریلا پانی پلا رہی ہیں۔ اس سے بہتر تھا یہ شمر کی طرح پانی بند کردیتے ۔14لاشیں 14اگست 1947کا جشن منارہی ہیں۔میڈیکل کالجوں نے طلبہ اور ان کے والدین کا ’’پوسٹ مارٹم‘‘ شروع کر رکھا ہے۔ زندوں کی ’’ڈائی سیکشن‘‘ طبی تاریخ کا پہلا عظیم تجربہ ہے جس کا کریڈٹ پاکستانی جمہوریت کو جاتا ہے۔ہائوزنگ، علاج معالجہ اور تعلیم ملک کے مقبول اور منافع ترین کاروبار ہیں اور فاحشہ جمہوریت کیٹ واک کر رہی ہے۔بددیانت ترین آدمی سرعام کہتاہے کہ’ ’اگرمیرے اثاثے میری آمدنی سے کہیں زیادہ ہیں تو کسی کو کیا تکلیف؟‘‘ڈکٹیٹر کی پیداوار اور سپریم کورٹ پر یلغار کرنے والا تحریک عدل چلانے کی بات کرتا ہے۔

پے در پے سازشوں کا پروردہ اپنے خلاف سازشوں کاڈرامہ رچارہاہے۔کروڑوں عوام کی سپورٹ کے دعویدار کی ٹوٹل اوقات یہ کہ مفادات، مجبوریوں، پٹوار، تھانیدار کے باوجود صرف ایک کروڑ 40لاکھ ووٹ لے سکا۔ تقریباً 22کروڑ کی آبادی میں سے صرف ایک کروڑ 40لاکھ ووٹ ا ور دعوے کہ وہ مقبول ترین لیڈرہے۔پنچائتیں اجتماعی زیادتی کے ’’فیصلے‘‘ سناتی ہیں۔یہ سب کیا ہے؟ یہ روٹین،یہ ’’وے آف لائف‘‘ ہمیں کیا پیغام دے رہا ہے کہ ہم کون ہیں؟ کیا ہیں؟ کدھر جارہے ہیں اور کیسا انجام ہمارا منتظرہے….. سونے پہ سہاگہ، یہ پھر سعوی بادشاہوں کے درباروںمیں پیش ہو رہے ہیں۔ کوئی کہتا ہے ڈونلڈ ٹرمپ کا مہا یہودی داماد ان کا سفارشی ہے، کچھ اخباروں میں سابق آرمی چیف راحیل شریف کا ذکر ہے کہ وہ سہولت کاری فرمارہے ہیں تو عوام جائیں بھاڑ میں بلکہ وہ تو 70سال سے بھاڑ ہی جھونک رہےہیں۔ یہ ’’مافیا‘‘ اس بار بھی پیسے اور ’’پبلک ریلشننگ‘‘ کے زور پر بچ نکلاتو جن کا بھرم اب تک قائم ہے وہ بھی غارت سمجھو۔ پورے ملک کو ’’افراد خانہ‘‘ کے مطابق مختلف صوبوں میں تقسیم کرکے اس خاندان میںبانٹ دو۔ کرنسی نوٹوں پر نواز شریف کی تصویریں چھاپو ، ملک کا نام اسلامی جمہوریہ شریفستان رکھ دو، جاتی امرا کو مقدس جمہوری مقام قرار دےدو، جھنڈے کا چاند ستارہ تبدیل کرو اور نیاقومی ترانہ ان کے کسی طفیلئے سے لکھوائو اور پھر نوازشریف برانڈ ’’ترقیاں‘‘ دیکھو بلکہ بھگتو۔ اس حقیر سی تحریر کو سنبھال رکھنا، اگر یہ اس باربھی بدترین جرائم سےبچ نکلے توسمجھو شر اوربدی نے ’’آب ِحیات‘‘ پی لیا۔ انہوں نے آب ِحیات پی لیا توعوام کے لئے عرصہ ٔ حیات مزید تنگ سمجھو۔

میرے حضورؐ نے افلاس سے پناہ مانگی۔ بھوک بڑی بد شے ہے۔ جس کی نظر اگلے وقت کی روٹی پر ہو وہ اگلےوقتوں اور اگلی نسلوںکا خاک سوچے گا؟ ان سب کے ’’مقدس ووٹوں‘‘ والے ووٹروںکوکبھی قیمے والے نانوں، بریانی کی پلیٹوں اور قورمے کی دیگوں پر دیوانوں کی طرح ٹوٹ پڑتے دیکھا ہے؟ الیکشنز میںیہی چراغ جلتے ہیں تو روشنی مزید پھیلتی ہے۔ 2018والے الیکشن (؟) کے بعد یہ روشنی مزید پھیلے گی اور جانتے ہویہ روشنی کیسی ہوگی؟ بالکل ایسی جیسے ایٹم بم پھٹنے کے بعد ہیروشیما ،ناگاساکی میں پیداہوئی اور انسانی آنکھوں کو روشنی سے محروم کرگئی۔ دیکھنا یہ ہے کہ اپنے ملک….. ’’آئل رچ‘‘ سعودی عرب کو کرپشن سے محفوظ کرنے والے سعودی حکمران ہم جیسے کمّی کلمہ گووئوں کے بارے کیا حکم صادرفرماتے ہیں؟صدیوں پر محیط تاریخ چیخ چیخ کر ہمیں بتاتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو کبھی کیڑے مکوڑے بھی نہیں سمجھا۔ مسلمان عوام اپنے حکمرانوں کےلئے زیادہ سے زیادہ ’’زندہ آلات‘‘ تھے اور یہی وہ رویہ تھا جس نے اسلام کی عظمت کو بری طرح گہنا دیا۔ عالم اسلام کی اکلوتی نیوکلیئر پاور نہ کسی مغربی جمہوری خاندان کی کمّی ہے نہ کسی شاہی خاندان کی غلام….. خود تمام تر دولت کےباوجود کرپشن فری ملک تو ہم جیسےبھوکوں، ننگوں کے لئے کرپشن فری کیوں نہیں؟میںنے تقریباً 22سال پہلے تواتر سے لکھا کہ اس ملک میں کچھ اور نہیں تو ’’بھوک ہی برابر بانٹ لو‘‘ کسی بھی شاہی یا جمہوری چیمپئن کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے پہلے سو بار سوچنا چاہئے کہ قادر مطلق انسانوں ہی نہیں، خاندانوں ہی نہیں، زمینوں میں بھی حالات تبدیل کرتا رہتا ہے۔

عمران خان کے اس بیان سے لوگوں کو نیا حوصلہ ملا ہےکہ ایک اور این آر او آیا تو سڑکوں پر ہوں گے۔ ایک خبر کے مطابق سعودی سفیر نے بھی عمران کو فون کرکے کہاکہ شریفوں کادورہ ’’ذاتی‘‘ نوعیت کاہے۔ پاکستان کے داخلی امور میں مداخلت کاکوئی ارادہ نہیں۔ ان کے شہزادہ ولید 95فیصد دولت واپس کرنے پرتیار ہیں۔ مداخلت ہو تو ایسی کہ ہمیں 90فیصد دولت واپس دلا دی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے