مشرق وسطیٰ میں امت مسلمہ کا’مثالی اتحاد‘

[pullquote]حماس کا معاملہ[/pullquote]
قطر اور دیگر خلیجی ملکوں کے مابین اختلافات کی ایک سب سے اہم وجہ حماس اور اخوان المسلمون کی حمایت ہے۔ آخری مرتبہ جب اسرائیل غزہ جنگ ہوئی تو صرف دو سنی ممالک نے کھل کر حماس کا ساتھ دیا۔ ان میں ایک قطر اور ایک ترکی تھا۔ حماس کو ایران اور لبنان کی حزب اللہ کی حمایت حاصل ہے۔ حماس کے معاملے میں ایران، قطر اور ترکی ایک ساتھ ہیں۔

مصر کے عبدالفتاح السیسی حماس کے مخالف ہیں کیوں کی حماس السیسی مخالف اخوان المسلون کی حامی ہے اور حماس کو جزیرہ نما سینائی میں سرگرم جنگجوؤں کی ہمدرد خیال کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں اردن، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی مصری پالیسی کی حمایت کرتے ہوئے غزہ کی تباہی کی مذمت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے مابین بھی شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

یمن

یمن میں حوثی باغیوں اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی جاری ہے۔ یہاں پر ایران حوثی باغیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ یہاں پر حوثی باغیوں اور ایران کی مخالفت میں قطر، بحرین، کویت، مراکش، پاکستان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور اردن وغیرہ ایک ساتھ ہیں۔

عراق

عراق میں ایران اور امریکی اتحاد مل کر ملکی شیعہ حکومت کو مدد فراہم کر رہے ہیں۔ یہاں پر دونوں مخالف ملک بغداد حکومت کے اتحادی ہیں۔ عراق میں حکومت مخالف متعدد مسلح سنی گروپوں کو خلیجی ممالک خاص طور پر سعودی عرب کی پس پردہ حمایت حاصل ہے۔

عراق میں کردستان کی علاقائی حکومت کو ایران اور امریکا دونوں کی حمایت حاصل ہے لیکن یہاں پر ترکی کے مفادات ان سے ٹکراتے ہیں۔ ترکی کے فوجی شمالی عراق میں موجود ہیں۔ ترک حکومت کے مطابق کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح جنگجو اس علاقے کو ترکی پر حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بغداد حکومت نے ترکی کو فوجی نہ نکالنے کی صورت میں سفارتی تعلقات ختم کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

شام

شام کی صورتحال سب سے پیچیدہ ہے۔ ایران، روس اور لبنان کی حزب اللہ صدر اسد کی حمایت میں لڑ رہے ہیں جبکہ اسد مخالف گروہوں کو امریکا، سعودی عرب، اردن، قطر اور ترکی کے حمایت حاصل ہے۔ اس مخالف سنی مسلح گروپوں کی بھی آپس میں جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ ان میں سے ایک گروپ صرف ترک مفادات کی حمایت کرتا ہے، ایک سعودی عرب اور ایک قطری مفادات کی۔ کئی علاقوں میں ان کا اتحاد بھی قائم ہے۔

لیبیا

قطر اور ترکی لیبیا کی اسلام پسند حکومت کی حمایت کرتے ہیں، جس کا قبضہ طرابلس پر بھی ہے۔ اس اسلام پسند حکومت کے خلاف وہاں کے خلیفہ حفتر لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ خلیفہ حفتر کو سعودی عرب، مغرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کی حمایت حاصل ہے۔ سعودی عرب لیبیا میں بھی السیسی ماڈل کی طرح جنرل حفتر کو لانا چاہتا ہے۔

مصر

مصر میں عبدالفتاح الیسیسی اور ترک حکومت کے مابین اختلافات شدید ہیں۔ مصر میں ترکی اور قطر اخوان المسلمون کے حامی ہیں جبکہ یہاں پر اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ترکی اور قطر کے مخالف ہیں۔

ایران

اپنے حالیہ دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القاعدہ اور داعش جیسے جہادی گروپوں کو ایران کے ساتھ ملا دیا ہے۔ امریکی صدر نے تہران میں تبدیلی کا نعرہ لگایا ہے۔ یہ تقریر پچاس مسلم ممالک کے حکام کے سامنے ہوئی اور کئی ایک ممالک نے یہ تاثر چھوڑا سے کہ وہ سعودی عرب اور امریکا کی ایران مخالف سخت پالیسی سے متفق نہیں ہیں۔ ان میں قطر، عمان، کویت، لبنان، عراق، الجیریا اور پاکستان شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے