نقیب محسود کو کس جرم میں پولیس مقابلے میں مارا گیا ؟

کراچی میں چند روز قبل غائیب ہونے والے خوبصورت نوجوان نقیب محسود کی لاش مل گئی ہے ۔آپریشن راہ نجات کے بعد نقیب اپنے آبائی علاقے جنوبی وزیرستان کے تحصیل مکین گاؤں رزمک سے خاندان سمیت کراچی منتقل ہوا تھا. نقیب محسود جس کا اصل نام نسیم اللہ محسود ہے اور وہ 2008 سے کراچی میں اپنے ماموں کے ساتھ اسٹیل میں لوڈنگ کا کام کرتا تھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=SfhDfcIPssw

نقیب محسود کے کزن نور رحمان نے بتایا کہ نقیب محسود کوانسداد دہشت گردی پولیس کے اہلکاروں نے تین جنوری کو سہہ پہر 3 بجے سہراب گوٹ چپل گارڈن گل شیراغاہوٹل سےاٹھایاتھا ، ان کے مطابق گذشتہ روز انہیں اطلاع ملی کہ نقیب محسود کو 12 جنوری کو ایک مبینہ جعلی مقابلے میں قتل کر دیا گیا ہے۔

نور رحمان کے مطابق ان کے خاندان والے پانچ روز سے نقیب محسود کی کی لاش ڈھونڈ رہے تھے کہ آج انہیں چھیپا سنٹر سے لاش ملی ۔
نقیب کے تین بچے ہیں جن میں نو سالہ نائلہ , سات سالہ علینہ اور دو سال کا بیٹا عاطف شامل ہیں اور اپنے بیٹے کو پاک فوج میں بھرتی کرنے کا خواہشمند تھا ۔

رشتہ داروں کے مطابق نقیب نےسہراب گوٹ میں کپڑے کا کاروبار شروع کرنے کے لیے دکان کی تیاری میں لگا ہوا تھا کہ اس دوران انہیں سہراب گوٹ گل شیر آغا ہوٹل سے اٹھا لیا گیا ۔

نور رحمان کے مطابق پولیس نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ نقیب محسود کو کس جرم میں گرفتار کر کے مبینہ جعلی مقابلے میں مارا گیا تھا کیونکہ وہ ایک شریف اور پرامن شہری تھا ۔ نقیب کی تدفین ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوگی ۔

اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں سوشل میڈیا پر جسٹس_فار_نقیب_محسود ہیش ٹیگ کیساتھ کمپئین کا آغاز کیا گیا ہے۔ قبائلی عوام نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعظم ،سندھ حکومت, چئیر مین پیپلز پارٹی ،چیف جسٹس سے نقیب محسود کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے