کشمیر

کشمیر بنے گا پاکستان ،،، ایک نعرہ جو ستر سال سے پاکستان کی گلی کوچوں میں گونجتا ہے ۔ پاکستان میں ہر سال پانچ فروری کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پرجوش ریلیوں کا انقعاد بھی کیا جاتا ہے ۔ مجھے ایسی ریلیوں میں کئی بار شرکت کا موقع ملا، میں نے بھی پاکستان سے محبت اور کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجحتی کے موقع کوگنوانا گورا کبھی نہیں کیا۔ ان ریلیوں کے دوران مقررین کی پر جوش تقاریرسن کر، وہاں کے مسلمانوں پر ہندو مظالم کی داستان، آزادی کی تحاریک میں ماوؤں کی قربانیوں کی لازوال داستانیں، کشمیر کے بلند وبالا پہاڑوں میں پاکستان زندہ آباد کے گونجتے نعرے اور کشمیریوں کے جوش و جزبہ کی داستانیں سن کر جیسے روح تک کانپ اٹھتی ہے۔

مگر ایک سوال جس کے جواب کا متلاشی شاید تب سے ہوں جب سے ہوش سنبھالا ہے کہ آخر کیوں مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنا۔ کشمیر کے مسلمان بھی آزادی چاہتے ہیں تو اب تک کیوں کشمیر پاکستان کا حصہ کا حصہ نہیں بنا ۔ آخر کب تک مائیں اب جوان بیٹوں کوپاکستانی جھنڈوں کے کفن میں سپرد خاک کریں گی؟ شاید اس مسئلے کے حل کے لئے مسلم اتحاد ممالک کو اقوام متحدہ کی سالامتی کونسل میں کشمیر ایشوکی قردادوں پر ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمد کے لئے پریشر ڈالنا ہوگا۔

وزیراعظم پاکستان کا بائیس جولائی کو امریکہ کا کامیاب دورہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کشمیر ایشو پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کرنا۔ کشمیر اور پاکستان کے لیے امید کی کرن تھی ۔ کہ شاید اب سلامتی کونسل کشمیر ایشو کا حل نکال کر دونوں ممالک کواپنا فیصلہ سنا دے۔ انڈیا اور پاکستان کی عوام ستر سال سے چلنے والے اس ایشو کا اب حل چاہتے ہیں مگر بھارت کی حکومت شائد اس مسئلہ کا حل نہیں چاہتے کیوں کہ بھارت نے امریکی ثالثی کو مسترد کردیا۔ بھارت نے مؤقف اختیار کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا باہمی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی ہم خود تلاش کریں گے۔۔۔۔۔۔

مگر انڈیا نے اپنی سپریم کورٹ کے احکامات کو روندتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 پینتس اے کی خلاف ورزی کی اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے بل کو منظور کرلیا ۔ یہ خبر پاکستان اور کشمیری عوام کے لیے کسی ایٹم بم سے کم نہیں۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے کا مقصد کشمیرمیں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے فورا بعد اس قسم کا رد عمل کا آنا شاید اس بات کا غمازی ہے کہ انڈیا نے خود اس ایشو کا حل تلاش کرلیا ہے کہ ادھر ہم ادھر تم ۔۔۔ کیا پاکستان اور کشمیر کے عوام کو انڈیا کا یہ فیصلہ منظور ہے کہ نہیں اس بات کا اندزہ کشمیری عوام کی طرف سے آنے والے سخت ردعمل اور انڈیا کا کشمیر میں مزید چالیس ہزار فوج میں بھجنے سے لگایا جاسکتا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے