‘اس وقت اگر کوئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر لڑنے گیا تو یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی’

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا سارا زور اور ساری بلیک میلنگ اپنی چوری پر این آر او لینے پر ہے، امریکا اور افغان طالبان کے مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے، اس وقت اگر کوئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر لڑنے گیا تو یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی۔

وزیراعظم عمران خان نے 24 گھنٹے فعال رہنے والے طورخم ٹرمینل کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں اپوزیشن نظریے کے بجائے ذاتی مفاد کی سیاست کرے وہاں جمہوریت نہیں چلتی، جن لوگوں نے اقتدار میں آکر فیکٹریاں بنائیں اور منی لانڈرنگ کی ان کا احتساب کیے بغیر ملک آگے نہیں چلے گا۔

عمران خان نے کہا کہ چاہے جو مرضی ہوجائے اپوزیشن جتنا چاہے بلیک میل کر لے، کسی کو این آر او نہیں دیں گے، جن لوگوں نے اقتدار میں آکر فیکٹریاں بنائیں اور منی لانڈرنگ کی ان کا احتساب ضروری ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان امن مذاکرات میں رکاوٹ آنا بدقسمتی ہے، افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہے اس لیے امریکا اور طالبان کے مذاکرات کی بحالی کیلئے پورا زور لگائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیر 23 ستمبر کو ان کی نیویارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات طے ہے جس میں وہ امریکا افغان ڈائیلاگ کی بحالی کی بات کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ معاہدے کے بعد افغان طالبان قیادت سے ان کی ملاقات طے تھی مگر بدقسمتی سے معاہدے سے ذرا پہلے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھارت بھرپور دباؤ میں ہے، جو کسر رہ گئی ہے وہ جنرل اسمبلی میں خطاب سے پوری ہوجائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے آرٹیکل 370 کے بحالی اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے سے پہلے بھارت سے مذاکرات کا امکان مسترد کردیا۔

عمران خان نے کہا کہ اس وقت اگر کوئی پاکستانی لڑنے کیلئے مقبوضہ کشمیر گیا تو یہ کشمیریوں سے دشمنی ہوگی کیونکہ بھارت کو پاکستان پر الزام تراشی کا موقع مل جائے گا۔

وزیراعظم نے گھوٹکی میں ہندو کمیونٹی پر حملوں کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات ان کے دورہ امریکا کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے