اورسیز پاکستانیز کا کوئی نہیں

,پانی میں عکس دیکھ کر خوش ہو رہا تھا میں
پتھر کسی نے مارا تو منظر بدل گیا۔۔۔

وزیراعظم عمران خان صاحب اب آپکے سو دن کی کامیابیاں بھی پرانی ہوتی جا رہی ہیں لیکن اورسیز پاکستانیو کے مسائل جوں کے توں ہیں۔

وزیراعظم صاحب آپ نے اورسیز پاکستانیو کو اپنی دوسری پر قربان کر کہ اورسیز پاکستانیو کی وزارت ایک ایسے دوست کے حوالے کی جس کے پاس پاکستان کی شہریت تک نہیں۔اورسیز پاکستانی آنکھوں میں تبدیلی کا خواب سجائے ہوئے تھے لیکن آپ نے زلفی بخآری صاحب کی تعیناتی کی صورت میں یکدم ہی سارا منظر بدل ڈالا۔

ویسے تو آج تک کسی بھی پاکستانی حکمران یا ادارے نے اورسیز پاکستانیو کو ATM میشین کے علاؤہ کوئی خاص حیثیت نہیں دی لیکن آپ سے جو توقعات اورسیز پاکستانیو نے لگا رکھی تھیں ان پر خود وزیراعظم عمران خان صاحب نے خاص اہمیت نہ دے کر ان کی توقعات کو مایوسی میں بدل دیا ہے۔

اسکی مثال حالیہ دنوں میں ڈیم فنڈ مہم کے لئے کی گئی اپیل میں اورسیز کا بڑھ چڑھ کر حصہ نہ لینا اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راضی نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ اورسیز پاکستانیو کو آپکے زلفی بخآری والے فیصلے ساورسیز پاکستانیز کا کوئی حل نہیں ۔

اورسیز پاکستانیو کے بنیادی مسائل کی سمجھ زلفی بخآری صاحب جیسے شخص کو ہو بھی نہیں سکتی کیونکہ انہوں نے کبھی گلف کے کسی ملک میں ان مسائل کے حوالے سے کوئی کام ہی نہیں کیا اور نہ ہی انکی ترجیحات میں عام اورسیز پاکستانی کو ریلیف دینا شامل ہے۔

اب تک کی کارکردگی سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیر موصوف بھی فوٹو سیشن کی جادوگری سے کافی متاثر ہیں اور آئے روز مختلف پروگراموں میں شرکت کر کے میڈیا کی زینت بننے کی کوشش میں مصروف ہیں۔شرکت بھی ان پروگراموں میں ہوتی ہے جن کا دور تک وزیر موصوف کی وزارت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

اورسیز پاکستانی کثیر تعداد میں جو زرمبادلہ بھیجتے ہیں ان میں عرب ممالک میں کام کرنے والے محنت کش اور مزدور طبقے کا زیادہ تر حصہ ہوتا ہے اور اصل مسائل اور تکالیف بھی یہی طبقہ سہہ رہا ہے۔

زلفی بخآری صاحب کی اپروچ یا جو انہیں اپروچ کرتے ہیں ان میں سے اکثر ان اورسیز کی ہے جو بیرون ملک نوکری صرف اسلئے کرتے ہیں کہ انہیں پاکستان سے زیادہ سہولیات بیرون ممالک میں میسر ہوتی ہیں اور وہ لوگ بیرون ممالک اپنی فیملیز کے ساتھ رہتے ہیں اور جو کماتے ہیں اس میں سے زیادہ تر خرچ بھی انہی ممالک میں کر دیتے ہیں۔

اورسیز کے مسائل کو اگر حل کرنا ہے تو وزیر موصوف کی فوٹو سیشن اور آفس میٹنگز سے نکل کر عرب ممالک میں موجود ان کمپنیوں میں جانا ہو گا جہاں ایک ہی کمپنی میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی محنت کش خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا یا نہیں لے رہا ہے۔

وزیر اورسیز کو بنیادی سٹرکچر کی تبدیلی کے لئے پالیسی بنانی ہو گی اور دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر اس پالیسی پر عملدرآمد ممکن بنانا ہو گا۔جسطرح سے بھارت،فلپائن،سری لنکا،انڈونشیا،ویتنام،نیپال،مصر،بنگلہ دیش اور باقی ممالک اپنے اورسیز کے لئے سرگرم عمل رہتے ہیں اور اپنے شہریوں کے حقوق کے حوالے سے ان ممالک میں بھی اثرورسوخ رکھتے ہیں پاکستان کو بھی اپنے شہریوں کے بنیادی مسائل کو سمجھتے ہوئے وقت کی جدت کے لحاظ سے کام کرنا ہو گا۔

اس وقت بے شمار پاکستانی سعودی عرب،امارات،بحرین قطر ملایشیا اور دیگر ممالک میں چھوٹے کیسوں اور چند غلط فہمیوں کی وجہ سے جیلوں میں قید ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔وزیر موصوف کو چاہئے کم سے کم ان پاکستانی شہریوں کے خاندانوں پر رحم کرتے ہوئے چند بہترین وکلاء اور سفارتی عملے کی ٹیمیں بنا کر انہیں رہائی دلائیں ۔ان وکلا کی خدمات حاصل کی جائیں جو صرف اللہ کی رضا کے لئے یہ کام کرنا چاہتے ہوں اور انکا اس طرح کے کاموں میں وسیع تجربہ بھی موجود ہو۔

ایک اور اہم مسئلہ کویت کا پاکستان کے لئے کافی عرصہ سے ورک ویزوں کا اجرا نہ ہونا بھی ہے اس کو بھی انتہائی اہم حیثیت دے کر پاکستان کے لئے ورک ویزوں کا اجراء دوبارہ سے ممکن بنایا جائے کیونکہ اسوقت کویت کی آئل مارکیٹ میں ہزاروں کی تعداد میں نوکریاں موجود ہیں جس کا بھارتی اور دوسرے ممالک کے شہری بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

عرب ممالک میں پاکستانی لیبرز کے حوالے سے کم سے کم تنخواہوں،کھانے پینے کی مناسب سہولیات،کم سے کم ایک سے ڈیڑھ سال کے بعد چھٹی بمعہ ٹکٹ اور انکے رہنے کی جگہوں کے حوالے سے بھی ان ممالک سے حکومتی سطح پر بات چیت کرنی ہو گی۔کیونکہ پاکستانی لیبرز کو عرب ممالک میں انتہائی کم تنخواہیں،رہنے کی نا مناسب جگہیں،کھانے پینے کی غیر معیاری سہولیات،میڈیکل کی مکمل سہولیات کا دستیاب نہ ہونا جیسے اہم مسائل ہیں جن پر ہماری وزارت اورسیز کو بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

آخر میں وزیر امور اورسیز سے درخواست ہے کہ دوستی کی قدر کرتے ہوئے برائے کرم وزارت اورسیز کے ،خوشامد،شعبدہ باز جادوگر افسران سے جان چھڑا کر حقیقتاً اورسیز کے مسائل کو سمجھیں اور انکے حل کے لئے ایسے اقدامات اٹھائیں کے آنیوالے وقت میں عمران خان صاحب کو آپ کی دوستی پر ہی نہیں بلکہ آپکے کام پر بھی فخر ہو اور ہر اورسیز پاکستانی آپ کے لئے دل سے دعا کرے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے