آسٹریلیا میں جنگل کی آگ… 116 ملکوں جتنی آلودگی کا اخراج

برسبین/پرتھ : آسٹریلوی جنگلات میں لگنے والی بھیانک آگ کسی بھی طرح قابو میں نہیں آرہی ہے۔ اب ایک تازہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پچھلے دو ماہ کے دوران آسٹریلیا میں جنگل کی آگ سے تقریباً 400 ملین (40 کروڑ) میٹرک ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ زمینی فضا میں شامل ہوچکی ہے۔

اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) اس اخراج کو مزید سنگین بنا رہی ہے کیونکہ آسٹریلیا میں گرمیوں کا موسم (جو دسمبر سے فروری تک جاری رہتا ہے) نہ صرف شدید تر ہوتا جارہا ہے بلکہ اس کا دورانیہ بھی بڑھ رہا ہے۔ آسٹریلیا میں بارشیں بھی معمول سے کم ہوئی ہیں جن کی وجہ ہوا اور زمین، دونوں میں خشکی کا تناسب بڑھتا جارہا ہے۔

اس سال بھی آسٹریلیا میں شدید گرمی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے، جن کے نتیجے میں 11 نومبر 2019ء سے وہاں پر جنگلات میں آتشزدگی کا سلسلہ شروع ہوا جو وقت کے ساتھ ساتھ پھیلتا ہی چلا گیا؛ جس کے نتیجے میں اب تک آسٹریلیا میں 26 ملین (دو کروڑ 60 لاکھ) ایکڑ پر پھیلے ہوئے جنگلات جل کر خاک ہوچکے ہیں۔

تباہی مچاتی ہوئی یہ آگ مسلسل بڑھتی جارہی ہے اور فی الحال انسان کے پاس ایسی کوئی ٹیکنالوجی بھی نہیں جو اتنے بڑے پیمانے پر لگی آگ کو بجھا سکے۔ البتہ، اگر اس آگ پر کئی گھنٹوں کے لیے موسلا دھار بارش برستی رہے تو یہ آگ بجھ جائے گی لیکن فی الحال اس قدر وسیع رقبے پر اتنی شدید بارش کا بھی کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔

آسٹریلیا کے جنگلات میں آتشزدگی کی سنگینی کی ایک جھلک پیش کرنے کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دنیا بھر میں کم ترین کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے 116 ممالک سے سالانہ بنیادوں پر ہونے والا اخراج جمع کرلیا جائے تو وہ آسٹریلیا سے صرف دو ماہ میں ہونے والے، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے کچھ کم ہوگا۔

اگر اس اخراج کا موازنہ 2018ء میں کیلی فورنیا میں جنگل کی آگ سے فضا میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ سے کیا جائے، تب بھی آسٹریلیا میں حالیہ آتشزدگی سے اس کے مقابلے میں 9 گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوچکی ہے۔

آسٹریلیا کے جنگلات میں آتشزدگی سے ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوچکا ہے جو 2011ء اور 2012ء کے دوران 600 ملین (60 کروڑ) میٹرک ٹن تھا۔ البتہ ماضی میں ہونے والا یہ اخراج ستمبر 2011ء سے شروع ہو کر جنوری 2012ء کے اختتام تک جاری رہا تھا، جبکہ حالیہ اخراج صرف دو مہینوں میں ہوا ہے۔ یعنی اپنی شدت کے اعتبار سے یہ اخراج ماضی کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔

آسٹریلوی محکمہ موسمیات کے ماہرین نے 2018ء ہی میں خبردار کردیا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے وہاں جنگل کی آگ خطرناک سے خطرناک تر ہوتی جارہی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کا اوسط درجہ حرارت پہلے کے مقابلے میں 1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہوچکا ہے۔ ہر سال شدید تر ہوتی ہوئی جنگل کی آگ نے آسٹریلیا میں ماحولیاتی تباہی کو مزید تیز رفتار کردیا ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے