تحریک انصاف کو لوٹا مبارک، جماعت اسلامی منافق ہے

خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی خالی نشست پر سینیٹر 001 گاڑی کی سواری بدل گئی اور والد خانزادہ خان کی جگہ پر نو منتخب سینیٹرذیشان خانزادہ اسی گاڑی میں بیٹھ گئے۔ سینیٹ کے ضمنی انتخابات کے دوران خانزادہ خان نے نہ صرف اپنوں کی حمایت حاصل کی، بلکہ اپوزیشن کے چار اراکین کو بھی توڑنے میں کامیاب ہوگئے۔

پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر خانزادہ خان کی گاڑی کا نمبر 001 ہے، جس میں خانزادہ خان کی جگہ ذیشان خانزادہ مردان کی جانب روانہ ہوگیا۔ ذیشان خانزادہ نے جاتے ہوئے کہا اللہ کا فضل ہے گھر کی نشست گھر میں ہی رہ گئی۔

سینیٹ کی ضمنی انتخابات کے دوران پیپلز پارٹی کے کریم کنڈی نے پہلا اور ڈپٹی سپیکر محمود جان نے آخری ووٹ پول کیا۔ جماعت اسلامی کے تین اراکین صوبائی اسمبلی عنایت اللہ، سیراج الدین اور حمیرا بشیر معمول کی طرح نظام سے شکایت کنندہ نظر آئے اور انہوں نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی کے تینوں اراکین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم سب نے اپنے موبائل نمبرز بند کئے تھے۔

سینیٹ کے ضمنی انتخابات میں واضح شکست کے باوجود پیپلز پارٹی کی نگہت یاسمین اورکزئی جماعت اسلامی پر خوب برسی اور سیراج الحق اور ان کی جماعت کو منافق کہہ کر دل کی بڑھاس نکال دی۔ نگہت اورکزئی نے کہہ دیا کہ تحریک انصاف کو ایک اور لوٹا مبارک ہو، انہوں نے کہاکہ حکومت ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہے۔ جب نگہت اورکزئی یہ کہہ رہی تھی تو قریب ہی ایک اخبار کے رپورٹر نے کہاکہ 2015ءمیں پیپلز پارٹی کے پاس حاتم طوائی کا وہ کونسا خزانہ تھا، جس نے خانزادہ خان کو 2015ءمیں 6ایم پی ایز کے بدلے 14ووٹ ڈالے۔

سینیٹ انتخابات کے دوران اپوزیشن کے چار ارکین پھسل گئے اور تحریک انصاف کو چار اضافی ووٹ پڑے۔ اپوزیشن کی ایک اہم جماعت کے رکن اسمبلی جو اپنے ہی جماعت سے باغی ہیں، نے تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کو بتایاکہ ظالموں آپ کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس مرتبہ ہماری بولی ہی نہیں لگ رہی ۔ انہوں نے کہاکہ بولی صرف حکومت نہیں ہماری اپنی جماعت بھی ہماری لگاتی تھی ۔

سینیٹ ضمنی انتخابات کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے چار اراکین انتخا بی عمل کے کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود فیصلہ نہیں کرپا رہی تھی کہ ووٹ اپوزیشن کو دیا جائے یا حکومت کو؟ درمیان میں وزیر بلدیات شہرام ترکئی کے ساتھ وزیراعلیٰ کے چیمبر میں ملاقات کی گئی، تو باپ والے فنڈز نہ ملنے پر پھٹ پڑے، شہرام ترکئی بولے اس مرتبہ ناظمین نہیں ہیں ان کے 48 ارب روپے میں سے سب سے زیادہ فنڈز آپ کو دونگا۔ سب نے ہاتھ ملایا تو قریب ہی بیٹھے دوسرے رکن اسمبلی نے کہا کہ ثناءاللہ کو بلا لیں کہ ایک فوٹو ہوجائے اور سب نے قہقہہ لگایا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے