تین سال میں کوالٹی بہتر نہ کی تو آئل ریفائنریز بند کردیں گے: وزیراعظم عمران خان

لاہور میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے پریس کانفرنس میں وزیراعظم عمران خان سیاسی حریفوں پر تنقید کرنا نہ بھولے اور کہا کہ مولانا فضل الرحمان ڈیزل کے پرمٹ فتح کرنے اسلام آباد آئے تھے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اللہ کا کرم ہے اقتصادی ٹیم نے محنت کی اور ورلڈ بینک نے تعریف کی لیکن یہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ ہم ناکام ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ڈیزل کے پرمٹ فتح کرنے اسلام آباد آئے تھے، ان لوگوں کو خطرہ تھا کہ ان کی دکانداریاں بند ہو جائیں گی، یہ ایک مافیا ہے، ان کا مفاد اپنا پیسہ بچانا ہے، مافیا کو ڈر لگا ہوا ہے کہ 30 سال سے جو حلوہ کھا رہے ہیں وہ پکڑے جائیں گے۔

پنجاب میں اکھاڑ پچھاڑ پر ان کا کہنا ہے کہ میں چیلنج کرتا ہوں جو کچھ پنجاب میں اب ہوا پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ لوگ وزیراعلیٰ پنجاب کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، میں نے اور وزیراعلیٰ نے بیٹھ کر بیروکریسی میں تبدیلیوں کا فیصلہ کیا، بہترین بیورو کریٹس اور آئی جی لیکر آئے ہیں، پہلی بار پرانے اور نئے پنجاب میں فرق نظر آئے گا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ڈاکٹرز کی رپورٹ کو تفصیل سے دیکھا، اس میں ایسا تھا کہ مریض کی حالت ٹھیک نہیں جس پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر باہر جانے کی اجازت دی، عدالت نے کہا ہے کہ ہر ایک یا دو ہفتے بعد رپورٹ دی جائے گی لہٰذا اب جلد پتا چل جائے گا۔

قانونی ٹیم سے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کا فیصلہ پڑھ لیں، انہوں نے حکومتی لیگل ٹیم پر کوئی تنقید نہیں کی اور اب یہ معاملہ نمٹ چکا ہے، اس پر مزیدبات نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کہا کہ آئل ریفارئنریز کو کوالٹی اپ گریڈ کرنے کے لیے 3 سال دیے ہیں، اگر تین سال میں کوالٹی بہتر نہ کی تو آئل ریفائنریز بند کردیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ چاول کی فصل کی باقیات جلانے کا مسئلہ حل کریں گے، مشینری درآمد کریں گے جس سے فصلوں کی باقیات جلانے کے بجائے فائدہ ہوگا اور آلودگی نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا ہے کہ اسٹیل کارخانوں اور بھٹیوں سے آلودگی ہوتی ہے، اینٹوں کے بھٹوں میں زگ زیگ ٹیکنالوجی لائی جائے گی، اس سے آلودگی نہیں ہوگی، لاہور میں 60 ہزار کینال پر اربن جنگلات اگائیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے