خیبرپختونخوا:محکمہ جنگلات میں 47کروڑسے زائد کی بے قاعدگیاں

خیبرپختونخواحکومت کے محکمہ جنگلات بالخصوص بلین ٹری سونامی کے منصوبوں میں 47کروڑسے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے، آڈٹ جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ چترال اوردیگرکئی اضلاع میں بلین ٹری سونامی کے تحت لاکھوں درخت لگائے گئے ،لیکن تفصیلی معائنے کے دوران پتہ چلاکہ وہاں صرف چند پودے موجود ہیں، اسی طرح ہزاروں مکعب فٹ کی غیرقانونی لکڑی سے متعلق بھی محکمہ جنگلات کے پاس کوئی حساب کتاب نہیں ہے ۔

[pullquote]آڈٹ رپورٹ[/pullquote]

خیبرپختونخوااسمبلی میں پیش کی جانےوالی آڈٹ رپورٹ2016-17ءمیں محکمہ جنگلات وماحولیات میں مجموعی طور پر 47کروڑ 49لاکھ 64ہزارروپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے ،رپورٹ28آڈٹ پیراپرمشتمل ہے جس کے پہلے پیرامیں کہاگیاہے کہ چترال کے 8علاقوں میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت 82لاکھ روپے سے زائد کے پودے لگائے گئے تھے ،لیکن جب تفصیلی معائنہ کیاگیا تومعلوم ہواکہ وہاں پر جنگل کی بجائے صرف چند پودے موجود ہیں ،اسی طرح ڈویژن فارسٹ آفیسر چترال میں 658ہیکٹیئرپرجنگلات لگانے کادعویٰ کیاگیاتھا ،اس موقع پر آڈٹ ٹیم نے جی آئی ایس ایکسپرٹ کے ساتھ 186ہیکٹیئرکادورہ کیا ،تو پی سی ون میں ایک ہیکٹیئرپرایک ہزار75پودے لگانے کادعویٰ کیاگیاتھا، لیکن جب وہاں پودوں کی چیکنگ کی گئی تووہاں پرپودوں کی تعدادبہت کم تھی، جس کے باعث صرف ایک مقام پر33لاکھ34ہزارروپے کانقصان پہنچایاگیاہے ۔

آڈٹ پیرازمیں یہ بھی کہاگیاہے کہ اپردیر کے55کسانوں کے 55نرسریاں لگانے کا کنٹریکٹ دیاگیااورانہیں ادائیگیاں بھی کی گئیں، لیکن ان میں سے24کسانوں نے مطلوبہ تعدادپودے فراہم نہیں کئے ،جس کے باعث خزانے کو33لاکھ20ہزارکانقصان اٹھاناپڑا۔

[pullquote]چترال میں دو ٹیوب نرسری کے قیام کافیصلہ[/pullquote]

2015-16میں ڈی ایف اوچترال نے چترال میں دو ٹیوب نرسری کے قیام کافیصلہ کیا ،جس کےلئے پولی تھین بیگ اورنامیاتی کھادخریداگیا، تاہم مطلوبہ تعداد میں پودے حاصل نہ کئے گئے اوریوں خزانے کو23لاکھ کانقصان اٹھاناپڑا۔

[pullquote]درختوں کی غیرقانونی کٹائی[/pullquote]

2015-16میں دیراپر کے داڑوڑہ،کڑی خیل اور دیگر کئی علاقوں میں ہزاروں مکعب فٹ کے غیرقانونی درخت کاٹے گئے، اس متعلق افراد کوبھی نامزدکیاگیا، لیکن محکمہ جنگلات نے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا،مجموعی طو رپر خزانے کولاکھوں روپے کے نقصان کاسامناکرناپڑا،بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت 140ہیکٹیئرپرنئے پودے لگانے کےلئے 30لاکھ روپے سے زائد کی رقم جاری کی گئی لیکن جب آڈیٹرجنرل کے نمائندوں نے وہ جگہ چیک کی تووہاں درختوں کی تعدادنہ ہونے کے برابر تھی۔

[pullquote]”واٹرلاگ“[/pullquote]

اسی طرح چترال کے علاقے ڈونڈیگال میں 17لاکھ سے زائد کے درخت بلین ٹری سونامی کے تحت لگائے گئے ،لیکن عملی معائنے پروہاں پر کچھ نہیں پایاگیا، ڈیرہ اسماعیل خان میں بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت ”واٹرلاگ“علاقوں میں 13لاکھ 22ہزار روپے کے پودے لگائے گئے ،جب پہاڑپوررینج کے اس ڈی ایف اونے آڈٹ جنرل کے نمائندوں کے ساتھ اس جگہ کوچیک کیاتووہاں پر چند پودے ہی موجود تھے، جس کے باعث لاکھوں روپے کانقصان اٹھاناپڑا۔آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ دیراپر ،لوئر ،چترال ،سوات ،کوہستان ،ڈیرہ اسماعیل خان ،ہنگواورکئی اضلاع میں من پسند افراد کو بلین ٹری سونامی کے تحت نرسریاں لگانے کےلئے پیسے جاری کئے گئے، جسے وقت پرفراہم نہ کرسکے، اسی طرح چترال اور دیرمیں جب عملی طور پر بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت مختلف وادیوں میں جنگلات کو چیک کیاگیاتووہاں پربھی ہزاروں کی بجائے سوسے بھی کم پودے دکھائی دئیے گئے ۔

آڈٹ جنرل نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ محکمہ جنگلات وماحولیات کے انتظامی امور بالخصوص آڈٹ کانظام انتہائی کمزور ہے جس کے خاتمے کےلئے حکومت کو کئی اہم فیصلے کرنے چاہئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے