پی آئی سی حملہ: 46 وکلاء جوڈیشل ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

لاہور کے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں گزشتہ روز توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرئی کے الزام میں گرفتار کیے گئے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی میں عدالت پیش کردیا گیا۔

لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت میں وکلاء کو ایڈمن جج عبدالقیوم کے روبرو پیش کیا گیا جہاں سرکاری وکیل نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تاہم عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے وکلاء کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

زیرحراست وکلا کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر کی بناء پر عدالت میں پیش کیا گیا اور ریمانڈ ملنے کے بعد پولیس زیرحراست وکلاء کو عدالت سے لے کرجیل روانہ ہوگئی۔

مجموعی طور پر 250 وکلاء پر دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے بیشر وکلاء اب تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔

علاوہ ازیں پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار 8 وکلاء نے درخواست ضمانت دائر کردیں، 30 وکلاء کی شناخت پریڈ کرکے 6 روز میں دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

گرفتار وکلاء نے سینیئر وکیل مقصود بٹر، وکیل چوہدری غلام مرتضیٰ کے توسط سے ضمانتیں دائر کیں۔

طیب رسول، علی رضا، عمر غفور، وقاص علی، فہد سلطان، محمد شہباز، محمد اسلام اور شہریار کی ضمانت کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وکلا کے جتھے نے پی آئی سی میں دھاوا بول دیا تھا اور اسپتال کے عملے اور مریضوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون سمیت 3 افراد انتقال کرگئے تھے۔

[pullquote]پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پرتشدد واقعے کا پس منظر[/pullquote]

24 نومبر 2019 کو عظیم سندھو نامی وکیل والدہ کے علاج کے لیے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی گیا جہاں دوران علاج وکلاء نے ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام لگایا اور اس دوران ڈاکٹرز اور وکلاء کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

اسپتال میں ہاتھا پائی کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی اور فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔

واقعے کے بعد اگلے روز ڈاکٹرز نے اسپتال میں ہڑتال کی اور جیل روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے دھرنا بھی دیا گیا جبکہ وکلاء نے بھی اس دوران ڈاکٹرز کے خلاف احتجاج کیا اور سول سیکرٹریٹ پر میں گھس کر چیف سیکریٹری کے دفتر کے باہر دھرنا دیا۔

گزشتہ روز پولیس کی جانب سے پی آئی سی کے 2 ملازمین کو گرفتار کیا گیا جس پر ڈاکٹرز نے ایک بار پھر ہڑتال کی جبکہ اس دوران وکلاء کی جانب سے پولیس پر کارروائی نہ کرنے کا الزام لگایا گیا تاہم آج وکلاء نے اسپتال کے سامنے احتجاج کیا اور پھر دروازے کھلواکر اندر داخل ہوگئے جس کے بعد دل کا سب سے بڑا اسپتال وکلاء گردی کا نشانہ بنا۔

[pullquote]دل کے اسپتال پر حملہ: گرفتاریوں کیخلاف وکلاء کی پنجاب بھر میں ہڑتال[/pullquote]

لاہور میں گزشتہ روز وکلاء کی جانب سے دل کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے کے الزام میں گرفتار وکلاء کے حق میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے صوبے بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔

گزشتہ روز پی آئی سی میں وکلاء کی جانب سے ہونے والے حملے میں ایک خواتین سمیت 3 مریض انتقال کر گئے تھے جس کے بعد لاہور میں غیر معینہ مدت کے لیے رینجرز کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا۔

دل کے اسپتال پر حملے کے الزام میں 39 وکلاء کو گرفتار کیا گیا تھا جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

گزشتہ روز پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر پنجاب بار کونسل نے توڑ پھوڑ میں ملوث وکلاء کے خلاف کارروائی کے بجائے آج صوبے بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

صدر ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ پنجاب بار کونسل وائس چئیرمین بار کونسل کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں آج صوبے بھر میں ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صوبے بھر میں ہڑتال کرے گی، وکلاء آج عدالتو ں میں پیش نہیں ہوں اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔

حفیظ الرحمان کا کہنا ہے کہ جنرل ہاؤس اجلاس میں مذمتی قرارداد اور گرفتار وکلاء کی رہائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ گرفتار وکلاء کو فوری رہا کیا جائے اور تشدد کرنے والے ڈاکٹروں کو گرفتار کیا جائے۔

[pullquote]کوئٹہ میں بھی وکلاء کی ہڑتال[/pullquote]

کوئٹہ میں بھی لاہور واقعے کے بعد وکلاء پر مقدمات کے خلاف وکلاء کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔

صدر کوئٹہ بار ایسوسی ایشن آصف ریکی کا کہنا ہے کہ بائیکاٹ کے باعث وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہو رہے، لاہور واقعے کے حوالے سے وزیر اطلاعات پنجاب کے وکلاء سے متعلق ریمارکس نامناسب تھے۔

کوئٹہ میں ضلع کچہری بار روم کے باہر سیاہ پرچم بھی آویزاں کر دیا گیا جب کہ وکلاء کے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کے باعث سائیلین کو کیسز کی پیروی میں مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے۔

[pullquote]ینگ ڈاکٹرز کا بھی او پی ڈی بند رکھنے کا اعلان[/pullquote]

دوسری جانب ساہیوال کے ینگ ڈاکڑز نے بھی لاہور واقعے کے خلاف مکمل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ کیو ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈی کو مکمل بند رکھا جائے گا۔

[pullquote]وکلاء کبھی پُرتشدد نہیں ہوئے: وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل[/pullquote]

وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل امجد شاہ کا جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وکلاء کی لیڈرشپ کا بہت ذمہ دارانہ رویہ رہا ہے، مجموعی طور پر وکلاء کبھی پُرتشدد نہیں ہوئے۔

امجد شاہ نے کہا کہ ہم پی ایم ڈی سی سے بھی مطالبہ کریں گے کہ ملوث ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرے۔

[pullquote]ذمہ داروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی: سینیٹر ولید اقبال[/pullquote]

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر ولید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی توقع نہیں کر رہا تھا کہ اسپتال پر حملہ کیا جائے گا، جو بھی ذمہ دار ہو گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

ولید اقبال کا کہنا تھا معاملے کے حل کے لیے فیاض چوہان گئے لیکن الٹا ان پر ہی حملہ کر دیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے