قبائلی عوام اب بجلی کے بل بھی دیں گے

خیبرپختونخوا کا ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی اضلاع میں بجلی کے میٹروں کی تنصیب کا فیصلہ، قبائلی عوام اب بجلی کے بل بھی دیں گے، تاہم واضح کیاگیاہے کہ بجلی کے بل میں بجلی کے خرچے کے علاوہ صرف ٹرانسمیشن لائن کے چارجز ہوں گے، اس کے علاوہ دیگرکسی قسم کا ٹیکس قبائلی علاقوں میں ابتدائی طور پر وصول نہیں کیاجائے گا، حکومتی فیصلے کے مطابق سات قبائلی اضلاع میں ابتدائی طو ر پر سات ہزاربجلی کے میٹرز لگائے جائیں گے۔

قبائلی اضلاع میں اس وقت بجلی کے میٹرز نصب نہیں کئے گئے اور طویل عرصے سے کنڈا سسٹم کے ذریعے بجلی استعمال ہورہی ہے اور کسی قسم کے بل کی ادائیگی نہیں ہورہی ۔

[pullquote]قبائلی اضلاع میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کون کرتاہے؟؟[/pullquote]

خیبرپختونخوامیں ضم ہونے والے سات قبائلی اضلاع میں ملک کی تاریخ میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے اور وہاں مقامی لوگ واپڈاکی فراہم کردہ بجلی کنڈوں کے ذریعے استعمال کررہے ہیں ۔ وزارت پانی وبجلی کے مطابق قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد وفاقی حکومت نے سات قبائلی اضلاع کے لئے 18 ارب روپے بجلی کے بلوں کیلئے مختص کئے ہیں ، یہ ایک قسم کی سبسڈی ہے، جو بجلی کے بلوں کی مد میں وفاق اپنے تئیں واپڈاکواداکرتاہے اور قبائلی عوام کو بجلی کے بلوں سے استثنیٰ حاصل ہے، رواں مالی سال کے بجٹ میں وفاق نے خیبرپختونخوا کو قبائلی اضلاع کیلئے 18ارب روپے اداکرنے تھے، تاہم محکمہ خزانہ نے وفاق کو بتا دیا کہ 18 ارب روپے صوبے کو دینے کی بجائے براہ راست واپڈا کو اد اکئے جائیں ۔

[pullquote] بجلی کے میٹرکہاں کہاں نصب کئے جائیں گے؟؟[/pullquote]

25ویں آئینی ترمیم کے تحت جب قبائلی اضلاع کو خیبرپختونخوامیں ضم کیا جا رہا تھا تو قبائلی اضلاع کو دس سالوں کیلئے ٹیکسزسے مستثنیٰ قراردیاگیاتھا، قبائلی اضلاع کے علاوہ ملاکنڈ ڈویژن کو بھی ٹیکسز سے استثنیٰ حاصل ہے، تاہم اس وقت قبائلی اضلاع کو جوبجلی فراہم کی جارہی ہے، وہاں کی ضروریات کی نسبت بہت کم ہے، جس کے باعث بیشتر قبائلی اضلاع میں بیس سے بائیس گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، کئی قبائلی اضلاع میں ہفتوں تک بجلی نہیں ہوتی ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی ملک حمایت اللہ نے بتایاکہ بلوں کی عدم ادائیگی کے باعث قبائلی اضلاع میں لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہورہاہے، اگر قبائلی عوام بجلی کے بلوں کی ادائیگی کریں گے، تو تمام علاقوں کو بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی ، انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی اضلاع میں بہت جلد بجلی کے میٹروں کی تنصیب کاعمل شروع ہوجائے گا، اس متعلق مقامی آبادی کو اعتماد میں لیاجائے گا اور کنڈاکلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی ، اگرقبائلی عوام بجلی کے بلوں کی ادائیگی کریں گے، تو واپڈاکی جانب سے بلاتعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

[pullquote]قبائلی اضلاع میں سولرائزیشن کہاں ہورہی ہے؟؟[/pullquote]

محکمہ توانائی کے مطابق خیبرپختونخواکے سات قبائلی اضلاع میں تقریبا 130سے زائد مساجد کو شمسی توانائی پرمنتقل کیاگیاہے اور اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز کو بھی شمسی توانائی پرمنتقل کریں، تاکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مستقل سدباب ڈھونڈاجاسکے۔ ابتدائی طورپر حکومت نے پہلے سے قائم گرڈسٹیشن کی تعمیر نو کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ چارمزید گرڈسٹیشنزبہت جلد قائم کئے جائیں گے ۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی ملک حمایت اللہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ رواں سال کے آخرتک پہلے سے قائم قبائلی اضلاع کے آٹھ گرڈسٹیشن کی تعمیرنوکاکام مکمل ہوجائے گا، کوشش ہے کہ شمسی توانائی کوبھی عوام کیلئے قابل استعمال بناتے ہوئے، بیشترمساجد اور تعلیمی مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کیاجائے ۔

[pullquote]بجلی کے میٹروں سے متعلق قبائلی عوام کاردعمل کیاہوسکتاہے؟؟[/pullquote]

قبائلی اضلاع میں مقامی افراد نے کبھی بھی بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں کی، بجلی کے میٹروں کی تنصیب سے متعلق حکومت کو سخت ردعمل کاسامناہوسکتاہے، محکمہ توانائی کے ایک افسرکے مطابق ابتدائی طور پر تمام اضلاع میں ایک ایک ہزار میٹرسرکاری ونیم سرکاری دفاترمیں نصب کئے جائیں گے اس کے بعد چند مخصوص قبائلی عمائدین کے گھروں میں بجلی کے میٹرنصب کئے جائیں گے، تاکہ عوام کے ردعمل کو دیکھاجاسکے اور اس متعلق پالیسی بنائی جاسکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے