نائن الیون اور دہشتگردی

11ستمبر 2001ء کو امریکہ کے ورلڈٹریڈسنٹراورپنٹاگون پر حملے کے بعد دہشتگردی کے خلاف جس عالمی جنگ کاآغازہواتھا اس میں اب تک 128ممالک میں براہ راست سوا چارلاکھ کے قریب لوگ مارے گئے لیکن دہشتگردی کے خلاف جنگ کے آغازکے باوجود مختلف تنظیموں کی جانب سے مسلسل کارروائیوں میں اضافہ ہورہاہے ۔

انسٹیٹیوٹ آف اکنامک اینڈپیس کے مطابق 11ستمبر2001کو چارمختلف مسافرجہازوں کے ذریعے امریکہ کے ورلڈٹریڈسنٹر،پینٹاگون اورایک میدان پر حملہ کیاگیا جس میں دوہزار 977افرادجاں بحق ہوئے جس کے بعد امریکہ نے عالمی برادری کے ساتھ مل کر افغانستان پر القاعدہ کے خلاف حملہ کردیا اور طالبان حکومت کو کچھ ہی مہینوں میں ختم کردیا 2003ء میں عراق پر ایک مرتبہ پھر کیمیائی ہتھیارکابہانہ بناکر حملہ کیاگیا 2011میں شام میں بشارالاسدکیخلاف امریکہ کی شہ پر کارروائیوں کاآغاز ہوا اسی طرح لیبیااورنائیجریامیں خانہ جنگی کاآغاز ہوا گلوبل ٹیررازم ڈیٹابیس کے مطابق 1970سے2019تک دنیابھرمیں دہشتگردی کے تقریباًایک لاکھ90ہزارکارروئیاں کی گئیں جن میں مجموعی طو رپر چارلاکھ 25ہزارکے قریب لوگ مارے گئے ڈیٹاکے مطابق 63فیصدحملے گزشتہ18سالوں میں ہوئے ہیں اسی طرح 72فیصدافرادافغانستان،پاکستان،عراق ،لیبیا،شام اور نائیجریامیں مارے گئے اس وقت دنیامیں امریکہ نے اقوام متحدہ کے ذریعے170سے زائد دہشتگردتنظیموں پرپابندی عائد کی ہے تاہم اس کے باوجوددنیامیں دہشتگردی کے میدان میں داعش ،بوکوحرام،القاعدہ،الشباب اور طالبان کا راج ہے دہشتگردی کے خلاف اس جنگ کے آغازکے بعد اب تک پانچ ہزار کے قریب امریکی شہری بھی مختلف ممالک میں حملوں کے دوران مارے گئے گلوبل ٹیررازم ڈیٹابیس کے مطابق نائن الیون سے پہلے دہشتگردی کے باعث روزانہ دنیابھرمیں 13افرادمارے جاتے تھے تاہم نائن الیون کے بعد روزانہ43افرادمارے جاتے ہیں ۔

نائن الیون کے بعد دہشتگردی کی کارروائیوں میں 2008سے لیکر2014ء تک سب سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا2008ء میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں تقریباًپانچ ہزارافرادمارے گئے تھے لیکن 2014ء میں مرنے والوں کی تعداد 18ہزارکے قریب ہے ۔انسٹیٹیوٹ آف اکنامک اینڈپیس کے مطابق گزشتہ18سالوں کے دوران دنیابھرمیں معیشت کواوسطاًسالانہ70ارب ڈالرکانقصان پہنچاسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق پاکستان کو گزشتہ18سالوں کے دوران دہشتگردی کی کارروائیوں کے باعث 127ارب ڈالر کا نقصان ہوا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے مطابق دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عالمی برادری کاساتھ دینے اور مختلف کارروائیوں کے باعث ملک بھر میں70ہزارسے زائد افرادمارے گئے جن میں تقریباً49فیصد کاتعلق قبائلی اضلاع اور خیبرپختونخوا سے ہے پاکستان بھر خصوصاًخیبرپختونخوا اورقبائلی اضلاع کا بنیادی ڈھانچہ سب سے زیادہ متاثرہوا دہشتگردی کی کاروائیوں کے باعث صرف خیبرپختونخوااورقبائلی اضلاع میں 15سوسے زائد سکولوں کو مکمل تباہ کیاگیا صرف آرمی پبلک سکول کے واقعے میں144بچے اوراساتذہ دہشتگردی کی کارروائی کے بھینٹ چڑھ گئے 18سال قبل شروع کئے گئے دہشتگردی کے خلاف جنگ کے باعث دنیامیں محفوظ ترین جگہ ہونے کے باعث غیرمحفوظ ترین ہوگئی ہے اسوقت افغانستان ،نائیجریا،شام اورعراق کو دنیاکے خطرناک ترین دہشتگردی سے متاثرہ ممالک میں شمار کیاجاتاہے۔

نائن الیون کے حادثے کے بعد مسلمانوں اور دیگرمذاہب کے مابین فاصلے کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے نیوزی لینڈمیں رواں سال نسلی بنیادوں پر کئے گئے حملے کے باعث پچاس کے قریب افرادمارے گئے اسی طرح سری لنکامیں رواں سال دہشتگردی کے حملوں کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔نائن الیون کے بعد صرف پاکستان میں43لاکھ سے زائد افرادبے گھرہوئے اسی طرح شام ،لیبیااورعراق میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور امریکہ اوراسکی اتحادیوں کے حملوں کے باعث80لاکھ سے زائد افرادبے گھرہوئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے