ن لیگ اور پی پی والے نیب ختم نہ کرنے کے نتائج بھگت رہے ہیں: فضل الرحمان

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے کا کہا تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور آج دونوں جماعتیں بھگت رہی ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’کیپیٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نیب ڈمی ادارہ ہے جو مشرف کے وقت سے استعمال ہو رہا ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو کہا تھا کہ نیب کو ختم کرو لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور آج دونوں جماعتیں بھگت رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کا ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا قوم کے لیے بڑی خبر ہے جس میں تمام فیصلے متفقہ ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی پر سب کا اتفاق تھا، یقین ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی نظر ہو گی کہ چیئرمین سینیٹ کو کیسے تبدیل کیا جائے، عدم اعتماد کی تحریک کے لیے ارکان کو منظم کرنا ہو گا۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے ارکان مکمل ہو گئے ہیں، ن لیگ کی رائے ہے کہ اے پی سی کی سربراہی کرنے والا ہی رہبر کمیٹی کی سربراہی کرے لیکن اگر یوسف رضا گیلانی سربراہی کریں تو مجھے اعتراض نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 25 جولائی 2018 کے بعد ایک ہفتے میں اپوزیشن نے اتفاق کیا کہ الیکشن میں بد ترین دھاندلی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کا آدمی اسٹیٹ بینک میں بٹھا دیا، حکومت نے باہر کا آدمی ایف بی آر میں بٹھا دیا، ملک کے حالات ایسے ہیں کہ نواز شریف جیسے آدمی کے لیے بھی ملک کی معیشت کو ٹھیک کرنا مشکل ہو گا۔

رانا ثناء اللہ کی گرفتاری سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں سے تحریکیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ انہیں جلا ملتی ہے، رانا ثناء اللہ کو گرفتار کر کے ڈراما رچایا گیا ہے، جسے علم ہو کہ اسے گرفتار کیا جانا ہے تو کیا وہ اس طرح کرے گا؟

مولانا فضل الرحمان کے مطابق الزامات سے کوئی ڈاکو چور نہیں بنتا بلکہ چور ڈاکو عدالت سے ثابت ہوتا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین نیب سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے پاس آئے اور کہا میرا بہت احترام کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ چیئرمین نیب مجھے ملنے آئے تو میں نے انہیں نہیں پہچانا، میں نے انہیں وہی احترام دیا جو ملنے آئے شخص کو دیا جاتا ہے لیکن بعد میں مجھے بتایا گیا کہ جو آپ سے ملنے آئے وہ چیئرمین نیب تھے جس پر میں نے ان لوگوں سے کہا مجھے بتانا تو چاہیے تھا کہ یہ چیئرمین نیب تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے