ٹرمپ کیخلاف مواخذے کے آرٹیکل امریکیوں کے انتخابی حق پر خطرناک حملہ قرار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکلاء نے مواخذے کے خلاف دفاعی مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مواخذے کے آرٹیکل امریکیوں کے انتخابی حق پر خطرناک حملہ ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے 2 آرٹیکلز ٹرائل کے لیے سینیٹ بھجوا دیئے گئے ہیں جن پر کارروائی کا آغاز 21 جنوری سے ہو گا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کی قیادت وائٹ ہاؤس کے وکیل پیٹ سیپولونی کریں گے جب کہ دیگر وکلاء میں جے سیکولو،کین اسٹار اور ایلن ڈرشووٹز بھی شامل ہیں۔

ٹرمپ کی قانونی ٹیم نے مواخذے کے خلاف سینیٹ میں دفاعی مؤقف پیش کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مواخذے کے آرٹیکل امریکیوں کے انتخابی حق پر خطرناک حملہ ہیں۔

ٹرمپ کے وکلاء نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مواخذہ الیکشن 2016 کے نتائج کو الٹنے کی غیر قانونی کوشش ہے۔

قانونی ٹیم کا اپنے بیان میں بتانا تھا کہ صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب سے ستمبر میں اقوام متحدہ میں ملاقات کی تھی جس کے بعد یوکرین کے لیے فوجی امداد جاری کی گئی، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یوکرین کے ساتھ کوئی ادل بدل نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے دو الزامات کی منظوری دے چکی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ تیسرے امریکی صدر ہیں جنھیں مواخذے کی کارروائی کا سامنا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو بیکار اور جھوٹ کا پلندہ قرار دے چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مواخذے کی کارروائی سے کچھ نہیں نکلے گا اور ڈیموکریٹس نے ایوان نمائندگان میں ان کے حق میں ثبوت پیش کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے