پنجاب یونیورسٹی:جمعیت اورپشتون طلبہ کے درمیان تصادم ،جمعیت نے کینال روڈ بلاک کردی

پنجاب یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کی ذیلی طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ (آئی جے ٹی)اور پشتون ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ موومنٹ (پیڈم )کے درمیان پیر کی شام کوہونے والے تصادم کے بعد ایک بار پھر یونیورسٹی پر خوف کے سائے منڈلا رہے ہیں ۔

آئی بی سی اردو نیوز نے اس واقعے کی تفصیل معلوم کرنے کے لیے جب ایک عینی شاہد سے بات کی تو اس کا کہنا تھا کہ ” جھگڑے میں پہل پشتون اسٹوڈنٹس کے کارکن کی جانب سے ہوئی ”

عینی شاہد کے بقول ” اسلامی جمعیت طلبہ کا عہدے دار ہدایت اللہ اخنڈ زئی ہاسٹل میں موجود تھا کہ اس پر پشتون طالب علم نے حملہ کیا اوران کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ۔ ہدایت اللہ کا تعلق بلوچستان سے ہے اور اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے پنجاب یونیورسٹی کے علاقہ شرقی کا ناظم ہے ”

عینی شاہد کا کہنا ہے :” اس واقعے کے بعد جمعیت کے طلبہ ہاسٹل ایریا کے درمیان واقع اسٹوڈنٹس ٹیچرز سنٹر (ایس ٹی سی ) میں جمع ہونا شروع ہوئے اور اسی دوران یونیورسٹی کے ترجمان سیکورٹی گارڈز سمیت اور تھانہ اقبال ٹاون کا ایک سب انسپکٹر چند پولیس اہلکاروں کے ساتھ وہاں پہنچ گئے ”

”جمعیت کے ذمہ داران اور یونیورسٹی انتظامیہ کے درمیان گفت و شنید جاری تھی اور جمعیت کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ”

” جمعیت کا پولیس سے مطالبہ تھا کہ وہ حملہ کرنے والے پشتون طلبہ کے خلاف موثر کارروائی کی ضمانت دے ”

عینی شاہد کے مطابق ”ابھی یہ مذاکرات جاری تھے کہ ایس ٹی سی میں موجود چائے کے ڈھابے پر پشتون اسٹوڈنٹس کے درجن بھر طلبہ لاٹھیوں سمیت پہنچ گئے اور دونوں گروپوں میں تصادم ہو گیا ”

” جب پولیس کی مزید نفری جائے وقوعہ پر پہنچی تو دونوں گروپ جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے ”

عینی شاہد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ” تصادم کے دوران پشتون طلبہ کا کہنا تھا کہ ” وہ مشعال کا بدلہ لیں گے ”

خیال رہے کہ چار دن قبل 13 اپریل کو خان عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں شعبہ ابلاغیات کے طالب علم مشعال خان کو توہین مذہب کے الزام کی بنیاد پر مشتعل ہجوم نے تشدد کر کے قتل کر دیا تھا ۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ” جب یونیورسٹی انتظامیہ اور جمعیت کے درمیان مذاکرات چل رہے تھے تو اس وقت وہاں اسلامی جمعیت طلبہ کا سکندر پانے زئی نامی طالب علم بھی موجود تھا ۔ سکندر پانے زئی کے خلاف کچھ دن قبل ہونے والے تصادم میں ایف آر درج ہوئی تھی لیکن ابھی تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی تھی ”

پشتون طلبہ کا کہنا تھا کہ ”مطلوب سکندر پانے زئی موقع پر موجود ہے لیکن پولیس اسے گرفتار کرنے سے ہچکچا رہی ہے”

ذرائع کے مطابق سکندر پانے زئی کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے اور وہ اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے یونیورسٹی کے علاقہ شرقی کا ناظم رہ چکا ہے ۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ”جمعیت سے تعلق رکھنے والے کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کے طالب علم سکندر پانے زئی کے قریبی عزیز (فرسٹ کزنز) پشتون اسٹوڈنٹس کا حصہ ہیں اور ان کے درمیان اکثر تناو کی کیفیت رہتی ہے ”

تصادم کے بعد اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنوں کی بھاری تعداد کینال روڈ پر جمع ہوگئی اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ بلاک کر دی جس کے باعث شہریوں کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 21 مارچ کو پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پشتون اسٹوڈنٹس کے درمیان اس وقت شدید تصادم ہوا تھا جب پشتون طلبہ اپنا کلچرل ڈے منا رہے ہیں ۔ اس تصادم میں دونوں گروپوں کے متعدد طلبہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے