ڈان اخبار اورہیرالڈ میگزین کے خلاف ٹویٹرمہم کے پیچھے کون ہے؟

معروف سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پاکستان کے معروف انگریزی اخبار ’’ڈان‘‘ کے خلاف مہم جاری ہے اور اس وقت ٹوئیٹر پر#IndianDawnHerald کا ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کرنے والے اکثر اکاؤنٹس ڈان اور اس کے ایک معروف میگزین ہیرالڈ کو ’’غدار‘‘ ، ’’ملک دشمن ‘‘ اور ’’ بھارتی سرمائے سے چلنے والا ‘‘ قرار دے کر اخبار کے بائیکاٹ کا اعلان کر رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ اچانک سوشل میڈیا پر ڈان اخبار اور ہیرالڈ کے خلاف اس قدر تیز مہم کیوں چلنے لگی؟

اس سوال کا حتمی جواب تو واضح نہیں ہے لیکن ٹرولز سب سے زیادہ وہ تصویر پوسٹ کر رہے ہیں جس میں ہیرالڈ میگزین کی جانب سے ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ایک سروے پول کا ذکر ہے۔

وہ تصویر جس کی بنیاد پر ہیرالڈ میگزین کے خلاف ٹویٹر پر مہم جاری ہے

ہیرالڈ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک سروے پول جاری کیا ہے جس میں قارئین سے پوچھا گیا ہے کہ ’’آپ کی رائے میں سال2018کی شخصیت کون ہے؟ رائے دیجیے!

اس سوال کے نیچے ایک لائن میں چند تصاویر پوسٹ کی گئی ہیں جو سال 2018 کے دوران کسی نہ کسی حوالے سے خبروں میں رہی ہیں ۔

سروے کے لیے مرتب کئے گئے پول میں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ، وزیراعظم عمران خان ، تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی ،معروف بزنس مین ملک ریاض ، پختون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین ، ادارکارہ میشا شفیع، سابق وزیراعظم نواز شریف ، چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار ، جنسی زیادتی کے بعد قتل کی گئی بچی زینب انصاری کی تصاویر لگائی گئی ہیں ۔ ایک تصویر کے نیچے ’’خلائی مخلوق‘‘ بھی درج ہے جس کو ایک بھوت اور سائے کی شکل میں ظاہر کیا گیا ہے۔

ٹویٹر پر ڈان میڈیا گروپ اور ہیرالڈ پر تنقید کرنے والے زیادہ تر اکاؤنٹس ’’خلائی مخلوق ‘‘ اور ’’منظور پشتین ‘‘ والے خانے کو نشان زد کر کے سوال اٹھا رہے ہیں ۔ کچھ اکاؤنٹس سے ڈان اخبار پر یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ اس نے کشمیریوں کی جدوجہد کی توہین کی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں رواں سال جولائی میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل ’’خلائی مخلوق‘‘ کی اصطلاح سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے عوامی جلسوں میں استعمال کی تھی ۔ عام خیال یہی ہے کہ وہ اس اصطلاح کے پردے میں سیاست میں خفیہ مداخلت کرنے والی قوتوں پر تنقید کرتے تھے ۔ بعد ازاں یہ اصطلاح کافی مقبول ہوئی ۔

ہیرالڈ پر تنقید کرنے والے زیادہ تر اکاؤنٹس ’’خلائی مخلوق ‘‘ اور ’’منظور پشتین ‘‘ والے خانے کو نشان زد کر کے سوال اٹھا رہے ہیں

منظور پشتین کی تصویر کو بھی نشان زد کر کے ’’ڈان ‘‘ پر تنقید کی جا رہی ہے۔ منظور پشتین پاکستان کے قبائلی علاقوں سے جنم لینے والی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ یا پی ٹی ایم کے سربراہ ہیں ۔ٹویٹر ٹرولز منظور پشتین پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگا رہے ہیں اور وہ اس بات پر مشتعل ہیں کہ سال کی اہم شخصیات میں منظور پشتین کا نام کیوں شامل کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کچھ عرصے سے سیاسی جنگوں نے ٹوئیٹر کے میدان کا رخ کر لیا ہے ۔ سیاسی جماعتوں نے اپنی اپنی سوشل میڈیا ٹیمیں بنا رکھی ہیں جو اپنے لیڈروں کے حق میں اور سیاسی مخالفین کے خلاف ٹوئیٹر پر ’’ٹرینڈز‘‘ کی مہم چلاتے ہیں ۔ اس مقصد کے لیے بے شناخت یا غیر مصدقہ اکاؤنٹس کی بڑی تعداد استعمال میں لائی جاتی ہے۔

یہ رجحان بھی دیکھا جا رہا ہے کہ معمولی وقفوں کے ساتھ صحافیوں کے خلاف بھی مختلف سنگین الزامات پر مبنی ٹویٹر مہمیں چلائی جاتی ہیں ۔ جیو نیوز کے معروف صحافی حامد میر ، سلیم صافی ، طلعت حسین ، ڈان نیوز کے مبشر علی زیدی ،سرل المیڈا اورتجزیہ کار نجم سیٹھی سمیت کئی صحافیوں کے خلاف نفرت انگیز مہمیں کئی بار چل چکی ہیں لیکن ابھی تک ایسے ٹرولز کے خلاف کوئی بھی موثر کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

دوسری جانب یہ بھی مد نظر رہے کہ ڈان اخبار کو کچھ عرصہ قبل نواز شریف کا ایک انٹرویو کرنے کی پاداش میں سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس انٹرویو سے قبل ’’ڈان لیکس‘‘ کے نام سے مشہور ہوئی ایک خبر کے بعد بھی ڈان پر بہت سخت تنقید کی گئی تاہم ڈان اخبار کی ایڈیٹوریل ٹیم نے اپنے موقف کے درست ہونے پر اصرار جاری رکھا تھا۔

ڈان کی انتظامیہ نے سال رواں کے دوران کئی بار یہ شکایت کی کہ اس کے اخبار کی شہروں کی مخصوص آبادیوں میں ترسیل پر غیر علانیہ پابندی عائد ہے اور یہ کہا جاتا رہا کہ ڈان نیوز چینل بھی پاکستان کے مختلف شہروں میں کیبل سے غائب کیا گیا ہے۔

پاکستان میں اخبارات کے ایڈیٹرز کی نمائندہ تنظیم اور بہت سے صحافی کچھ عرصے سے غیر علانیہ سنسر شپ کی شکایت بھی کر رہے ہیں ۔ کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ وہ مخصوص حالات کی وجہ سے سیلف سنسر شپ پر مجبور ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے