ڈاکٹر خالد محمود سومرو شہید

[pullquote]شہادت ، شخصیت اور کردار[/pullquote]

جمعیت علماء اسلام صوبہ سندھ کے سابق سیکرٹری جنرل ، سابق سینیٹر ہر دلعزیز رہنماء شہید علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت کو نومبر 2019 میں پانچ سال مکمل ہوچکے ہیں ۔ مگر تاحال انصاف نہیں ہوسکا۔ اے ٹی سی کورٹ سکھر میں ہائی پروفائل کیس سست روی کا شکار ہے ۔

قتل کیس میں اب تک ایک گواہ، تحقیقاتی آفیسر سمیت پولیس اہلکاروں کے بیان قلمبند نہ ہوسکے، قتل کیس میں نامزد چھ ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں ، شہداء کے ورثاء اور لاکھوں کارکنان انصاف کے لئے عدلیہ کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکرٹری جنرل اور سابق سینیٹر شہید علامہ ڈاکٹر محمود سومرو کی شہادت کو نومبر 2019 میں 5 سال مکمل ہوچکے ہیں ۔ 29 نومبر 2014 کو سکھر کے علاقے گلشن اقبال مدرسے کی مسجد میں نماز فجر کے دوران مسلح افراد نے سندھ دوست شخصیت ، عالم باعمل علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو پر فائرنگ کرکے بیدردی سے شہید کیا تھا۔

ملزمان کے خلاف سکھر کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سنٹرل جیل کورٹ میں انسائیڈ کیس چل رہا ہے ، اے ٹی سی کورٹ کسی بھی کیس کا فیصلہ کم سے کم 7 دن میں اور زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کی مدت میں کرسکتی ہے ، لیکن پچھلے 5 سالوں سے مقدمہ سست روی کا شکار ہے، اس مقدمے میں مولانا راشد محمود سومرو اور دیگر گواہوں کے علاوہ مجسٹریٹ اور سرکاری ڈاکٹر کے بیانات مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ ایک گواہ انوسٹیگیشن آفیسر اور اسلحہ برآمد کرنے والے دیگر اہلکاروں کے بیان رکارڈ نہیں ہو سکے ۔ کیوں کہ اے ٹی سی کورٹ میں مقدمے کی سماعت نہ چلنے کی وجہ سے ہر 15 دن میں تاریخ پر تاریخ دی جا رہی ہے۔ ہائے پروفائل کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہونی چاہئے جو نہیں ہو رہی ہے۔ ملزمان کے وکلا اکثر غیر حاضر رہتے ہیں اور اے ٹی سی کورٹ کی سست روی کی وجہ سے کیس دھیرے دھیرے چل رہا ہے۔

جے یو آئی کی طرف سے شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس کو ملٹری کورٹ منتقل کرنے کے لئے متعدد بار احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے گئے۔ لیکن حکومت سندھ اس کیس کو ملٹری کورٹ منتقل کرنے میں ناکام رہی۔ اے ٹی سی عدالت میں قاتلوں کی جانب سے وکلاء کے معرفت ضمانت کے لئے بار بار درخواستیں دائر کی گئیں جو کہ عدلیہ نے خارج کردی تھی۔ جبکہ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے دو بار ضمانت کی درخواست خارج کردی اور اے ٹی سی عدالت سکھر نے ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس تین سے 6 ماہ کے اندر نمٹانے کا حکم بھی دیا۔ اس کیس کا فیصلہ چھ ماہ کے اندر تو نہ ہو سکا نہ عدلیہ کے حکم پر عمل درآمد ہوا۔

2014 میں اس وقت کے ایس ایس پی سکھر تنویر تنیو نے شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس میں نامزد ملزمان حنیف بھٹو ، مشتاق مہر ل، الطاف جمالی ، دریا جمالی لطف اللہ جمالی اور سارنگ ٹوٹانی کو گرفتار کیا تھا جبکہ قتل میں استعمال ہونے والی کار اور اسلحہ بھی لاڑکانہ سے ملزم حنیف بھٹو کے مقام سے برآمد ہوا ،

جے یو آئی کے رہنما شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو سندھ دوست عالم اور اسلام پسند رہنما تھے، ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے 2006 سے 2012 تک ایوان بالا سینیٹ کے ممبر رہے ۔ سینیٹ کے چھ سالہ رکن ہونے کے ناطے علامہ خالد محمود سومرو نے ، کالاباغ ڈیم اور بھاشا ڈیم سمیت سندھ کے بیشتر حقوق اور عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ اسلام کے سربلندی کیلئے آواز اٹھائی ، اور تھر کے علاقے میں معصوم بچوں کی ہلاکتوں پر بھی آواز اٹھائی۔ سندھ کے حقوق کے لئے مسجد کے ممبر تک بھی خاموش نہیں رہے ۔ ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی ڈگری چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ سے حاصل کی۔ وہ مصر کی تعلیمی اداروں سے بھی پڑھ کر آئے تھے ۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی نماز جنازہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا ۔ جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور سندھ دوست رہنماء کو بھیگتے پلکوں ، آہوں اور سسکیوں کے ساتھ الوداع کیا ۔

شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو نے جمعیت علمائے اسلام کے ذیلی پارٹی جے ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے چانڈیا میڈیکل کالج میں دوران تعلیم ہی سیاست کا آغاز کیا۔ ایم ڈی آر کی تحریک کے دوران بھی جیل میں قید کاٹی. وہ سات بار جمعیت علمائے اسلام سندھ کے جنرل سکریٹری بھی رہے۔ سندھ کے حقوق کے لئے قوم پرست جماعتوں کو ایک آواز پر اکٹھا کرنے کے گر رکھتے تھے ۔

کالاباغ ڈیم کے خلاف چاروں صوبوں میں علماء کرام سے فتویٰ لینے میں کامیاب رہے کہ دریائے سندھ پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر غیر قانونی اور غیر شرعی ہے ، دریائے سندھ پر پانی کا پہلا حق سندھیوں کا ہے ، مولانا خالد محمود سومرو نے سندھ میں جے یو آئی کو منظم اور مضبوط کیا، کالا باغ ڈیم اور سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف صف اول کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے لاکھوں لوگوں کے ساتھ ملین مارچ اور ریلیاں نکالی، ہر مکتبہ فکر میں ان کا احترام کیا جاتا تھا۔

شہید ڈاکٹر خالد محمود 2006 سے 2012 تک ایک بار ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے سینیٹر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کئی بار انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے محترمہ بینظیر بھٹو شہید کے خلاف بھی بارہا الیکشن لڑا ۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو ، عالم اسکالر اور شاعر تھے، ادب اور شاعری میں دلچسپی رکھتے تھے۔ شہادت سے قبل بہت ساری حمد نظم اور نعتیں لکھی تھیں ۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت سے قبل بھی کئی بار ان کے پر قاتلانہ حملے کئے گئے ۔ قاتلوں نے 29 نومبر کو سکھر امن کانفرنس پر کی ریکی بھی کی تھی مگر سیکورٹی کی وجہ سے ناکام ہوئے اور بعد ازاں گلشن اقبال سکھر میں قائم مدرسہ کی مسجد میں نماز فجر کی ادائیگی کے دوران انہیں شہید کیا گیا۔

جے یو آئی سندھ نے 28 نومبر کو سکھر میں ڈاکٹر خالد محمود سومرو کی شہادت کی 5 ویں یوم شہادت کے موقع پر شہید اسلام و آزادی مارچ کانفرنس کا اعلان کیا ہے، جبکہ 29 نومبر کو سکھر سمیت سندھ بھر میں قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کو سزا دلوانے کیلئے ضلع ہیڈکوارٹر سطح پر احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کیا ہے۔

جے یو آئی سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد خالد محمود سومرو کا کہنا ہے کہ 5 سال گزرنے کے باوجود ، شہید بابا کی شہادت کا کیس آہستہ آہستہ چل رہا ہے اور تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے۔ کیس میں تاخیر انصاف میں تاخیر کے برابر ہے۔ شہید خالد محمود سومرو ایک قومی رہنماء اور اسکالر کیساتھ شفیق والد بھی تھے ، انہوں نے لاکھوں لوگ تیار کئے، ان کی کاوشیں ہیں کہ آج جے یو آئی سندھ میں متبادل کے طور سامنے آئی ہے۔ اس وقت جے یو آئی کسی کو بھی ہرانے یا کامیاب کرانے کی پوزیشن میں آچکی ہے. اگر جے یو آئی کا ووٹ چوری نہ ہو تو جے یو آئی سندھ میں نصف سیٹیں نکال سکتی ہے۔

شہید خالد محمود سومرو کے صاحبزادے مولانا ناصر محمود سومرو نے کہا کہ ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں، اور صبر کر رہے ہیں ، ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ شہید خالد محمود سومرو قتل کیس میں نامزد قاتلوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ہم قاتلوں اور ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کو معاف نہیں کریں گے۔ کیس عدالت میں چل رہا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ جلد انصاف مہیا ہوگا اور قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے