ڈیورنڈ لائن کا قضیہ : لیڈز کے کرکٹ گراؤنڈ تک

125سال قبل انگریزوں اور افغان حکمران امیر عبد الرحمان کے مابین سرحد کے تعین کیلئے ڈیورنڈ کا جو معاہدہ ہوا تھا اس کی تلخی دونوں ممالک کی حدود سے نکل کر یورپ کے دروازے پر دستک دیتی ہوئی لیڈز کے کرکٹ گراﺅنڈ تک جا پہنچی جہاں پاکستانی اور افغان شائقین نے کرکٹ کے میچ سے زیادہ ایک دوسرے پر کرسیوں اور لاتوں کے وار کئے یہ کشمکش دونوں ممالک کے بیشتر باشندوں کے مابین علمی حلقوں سے زیادہ سوشل میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہے ،

ہفتہ کے روز برطانیہ کے لیڈز کرکٹ گراﺅنڈ میں پاکستانی اور افغانی کرکٹ شائقین کے مابین تلخی ٹیوٹر اور فیس بک کی حد تک آگئی 2نومبر1893کو برطانیہ کی جانب سے سر مور ٹیمر ڈیورنڈ اور افغان امیر عبد الرحمان کے مابین سرحد کے تعین کیلئے معاہدہ ہوا ،جس کے تحت افغانستان اور اس وقت کے سلطنت برطانیہ اور موجودہ پاکستان کے مابین سرحد کا تعین ہوا 1872میں پیرس معاہدہ کے تحت برطانوی اور روسی حکمرانوں نے سرحد کے تعین کیلئے کمیشن بنانے پر اتفاق کیا تھا 1879کے افغان اینگلو جنگ کے بعد معاہدہ گندمک کے تحت قندھار ، سبی ، اٹک ، پشاور اور دیگر کئی علاقے برطانیہ کے حوالے کئے گئے جس کے بدلے اس وقت کے حکمرانوں کو ٹیکس کی ادائیگی کی جاتی ،

1892میں افغان حکمران امیر عبد الرحمان کے کہنے پر برطانوی حکومت نے سر مور ٹیمرڈیورنڈ کابل بھیجا اور دونوں ممالک کے مابین سرحد کے تعین کا معاہدہ ہوا تاہم اس معاہدہ میں علاقوں کا تعین نہیں کیا گیا بعدازاں چار کمیشن نے علاقوں کا تعین کرکے اس کو مستقل سرحد بنا لیا ڈیورنڈ معاہدے میں سو سال یا کسی دوسری مدت کا تعین نہیں کیا گیا ہے ڈیورنڈ معاہدے کے تحت ان چار کمیشنوں نے واخان، گلگت بلتستان اور چین کے صوبے ژنگ ژیانگ سے لیکر چاغی ، نمروز زاہدان صوبے تک سرحد کا تعین کیا سر ریچرڈ ادنی سردار غلام حیدر خان کے ساتھ چرخو پاس سے باجوڑ کے ناوا پاس تک تعین کیلئے 9 اپریل 1995کو معاہدہ کیا افغان حکمران مہمند لینے پر بضد تھے تاہم برطانوی راج نے انکار کردیا اور تیسری افغان اینگلو جنگ 1919کے معاہدے کے تحت مہمند کو مستقل طور پر برطانیہ کیا حصہ بنایا گیا جے ڈونلڈ نے سردار شیرین دل خان کے ساتھ 21اپریل 1894کو سیکا رام ٹاپ سے لیکر ٹوچی ٹاپ تک حدود کا تعین کیا ،

ایچ اے اینڈرسن نے مقامی قبائلی رہنماﺅں کے ذریعے 15اپریل 1895کو دو معاہدوں کے ذریعے لڑم ٹاپ سے چرخیل بیرمل تک حدود کا تعین کیا ایل ڈبلیو کینگ نے مقامی قبائل کے ذریعے 8 مارچ 1895 کو بیرمل سے دومنڈی گومل تک حد بندی کی ،اے ایچ میکمیہن نے 26فروری 1896کو سردار محمد خان کے ساتھ دو منڈی گومل سے لیکر چمن اور عمر خان کے ساتھ 13 اپریل 1896کو چمن سے کوہ ملک سیاہ تک حدود کا تعین کیا 1893سے لیکر 1919تک سرحد کے تعین کے بدلے برطانوی راج افغان حکمرانوں کو 26سال تک سالانہ 18لاکھ روپے کی ادائیگی کرتی رہی ، امیر عبد الرحمان کے بعد انکے پیشرو نے بھی معاہدہ ڈیورنڈ کی پاسداری کے علاوہ تائید بھی کی ،21مارچ امیر حبیب اللہ خان اور برطانوی افسر سرلوئیس ڈین کے مابین ڈین حبیب اللہ معاہدہ کابل میں طے پایا جس میں ڈیورنڈ معاہدے کی توسیع کی گئی اور 8 اگست 1919کو تیسری افغان اینگلو جنگ کے بعد معاہدہ راولپنڈی میں افغان وزیر داخلہ علی احمد خان نے سرحد کے تعین کیلئے معاہدہ ڈیورنڈ کی توسیع کی 22 نومبر 1921 کابل معاہدہ سرحد ہینری آر سی ڈوبزاور افغان وزیر محمود ترمذی کے مابین بھی تیسری مرتبہ توسیع کی گئی ۔

ویانا کنونشن آن سکسیشن آف سٹیٹس ان ریسپیکٹ آف ٹیرٹریزکے ابتدائی مسودے 1978اور دوسرے مسودے 1996کے تحت بین الاقوامی معاہدے کسی ایک ملک کی جانب سے وہاں وجود میں آنے والے نئے ملک کیلئے لازمی ہوتے ہیں افغانستان نے ویانا کنونشن کے اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں لیکن پاکستان نے اس پر دستخط کرکے اسے تسلیم کیا ہے افغانستان کے بعض حکمرانوں کا موقف ہے کہ قیام پاکستان کے بعد اس معاہدے کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے تاہم افغانستان نے انگریزوں کی کھیچی ہوئی چین ،ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ سرحدات کی توثیق کی ہے اس لئے پاکستان کے ساتھ سرحد کے تعین کیلئے ڈیورنڈ معاہدے کو تسلیم کرنا ماورائے عقل ہے اور افغان حکمرانوں کی یہی تعصب ہفتے کے روز لیڈز کرکٹ گراﺅنڈ تک پہنچا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے