ہینڈز اپ… مجھ سے شادی کرو گی؟

ماسکو: وہ اپنی کار میں گھر واپس جا رہی تھی کہ راستے میں ایک گاڑی نے اس کا راستہ روک لیا۔ گاڑی میں سے چار مسلح افراد اترے جنہوں نے فوجی وردیاں اور ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے۔

انہوں نے خاتون کو باہر نکلنے کےلیے کہا اور اس طرح سے کار کی تلاشی لینے لگے جیسے اس میں چھپائی گئی منشیات ڈھونڈ رہے ہوں۔

اچانک ہی ان چاروں میں سے ایک شخص اس خاتون کے پاس آیا، سفید تھیلی میں سے ایک انگوٹھی نکالی اور خاتون کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر بولا: ’’کیا تم مجھ سے شادی کرو گی؟‘‘
وہ خاتون ابھی حیران ہورہی تھی کہ اس شخص نے اپنا ہیلمٹ اتار دیا… وہ تو اس کا سب سے قریبی دوست تھا جو اسے بہت پسند بھی کرتا تھا۔

’’ہاں! ضرور کروں گی!‘‘ اور یہ کہہ کر خاتون نے خوشی خوشی وہ انگوٹھی پہن لی۔

اگر آپ اسے کسی ڈرامے کا منظر سمجھ رہے ہیں تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے کیونکہ یہ شادی کی پیشکش کا ایک نیا اور اچھوتا انداز ہے جو روس میں مقبول ہورہا ہے۔

اس طرح سے شادی کی پیشکش کا یہ سلسلہ 2010 میں سرگائی رودکن نامی ایک صاحب نے اپنے دوستوں کےلیے شروع کیا تھا۔ شروع میں انہوں نے یہ کام مفت میں کیا لیکن جلد ہی ’’اسپیٹسناز شو‘‘ کے نام سے ایک چھوٹی سی کمپنی کھول کر شادی کی اچھوتی پیشکش کو اپنا کاروبار بنا لیا۔

ایسے کسی بھی ڈرامائی منظر نامے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کےلیے انہوں نے فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ریٹائرڈ سپاہی بھرتی کیے اور اب وہ منشیات کی تلاش میں کی جانے والی چھاپہ مار کارروائی سے لے کر جعلی اغوا اور شادی کی تقریب پر ڈکیتی کی مصنوعی واردات تک، کئی طرح کے انداز پیش کرتے ہیں۔ جو کلائنٹ جتنا زیادہ پیسہ دیتا ہے، اس کےلیے ویسی ہی مفصل اور بھرپور قسم کی ڈرامائی کارروائیاں موجود ہیں۔

پچھلے نو سال میں رودکن کا کاروبار بہت پھیل چکا ہے اور اب ماسکو سمیت، روس کے چار شہروں میں ان کی ایجنسی کی شاخیں قائم ہیں جن کے تحت وہ شادی کی پیشکش سے لے کر منصوبہ بندی اور انتظامات تک، ہر چیز کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔

اب ان کی دیکھا دیکھی کچھ اور کمپنیوں نے بھی شادی کی پیشکش کا یہی کاروبار شروع کردیا ہے البتہ اپنے منفرد انداز کی بدولت اسپیٹسناز شو کو نمایاں ترین مقام حاصل ہے۔

رودکن کہتے ہیں کہ پچھلے نو سال میں صرف ایک مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جب ایک خاتون کو چھاپہ مار انداز میں شادی کی پیشکش کی گئی اور انہوں نے انکار کردیا؛ ورنہ جیسے کسی خاتون (یا مرد) کو اس ڈرامائی کارروائی کی اصلیت پتا چلتی ہے، اس کے پاس خوشی کے عالم میں ’’ہاں‘‘ کے سوا کوئی دوسرا جواب نہیں ہوتا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے