کیا سے کیا ہوگیا !

آپ وکیل ہیں ، کیا آپکو قانون پر یقین نہیں تھا جو آب بھی تور پھوڑ کرنے یسپتال پہنچ گیے ؟ جس کے آپنے شیشے توڑے ہیں وہ دل کا ہسپتال ہے ، مریض زیر علاج ہیں ۔۔ زندگی اور موت کے پیچ میں جھول رہے ہیں ۔۔۔ اسکا حساب کون دیگا؟ جن مریضوں کے آپریشن رک گیے ہیں ؟ آپ کی آنا کی لڑائی میں کئ بے قصوروں نے جان دے دی ہے ۔۔۔ یہ آپ نے جان لے لی ہے ۔ کیا آپ کا بھی پاکستان کے قانون سے یقین اٹھ گیا ہے ؟

جب آپ سمندرکی صورت حملے کے لیے آرہے تھے اور آپکے ہوتھوں میں وہ بڑے ڈنڈے تھے اس سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ آپ انسانیت گھر چھوڑ کر آرہے تھے ۔ آپ تو قانون کے محافظ ہیں، محض ایک انا نے آپکو اسی قانون کا قاتل بنا دیا ۔۔ ایک لڑائی نے اپکی ساری وکالت نکال دی ؟؟؟؟

[pullquote]اب بات کرلیتے ہیں کہ یہ شروع کیسے ہوا ؟؟ [/pullquote]

چند روز پہلے کچھ وکلا نے پی آئی سی میں علاج کے بعد ملنے والی ادویات کی مفت فراہمی کا مطالبہ کیا تھا ، جو پورا نہ ہونے کی وجہ سے وکلا اور انتظامیہ میں لڑائی پربا ہوگئی۔۔ جس پر پی آئی سی انطامیہ نے ایف آئی آر درج کروادی ۔۔۔ اس لڑائی کے دوران میں نے وکلا کے ہاتھوں میں پستول اور ڈنڈے دیکھ کر میں نے ابنے زرایع سے پوچھا تو پتہ چلا کہ انتظامیہ اور وکلا کے درمیان مذاکرات ہونے تھے مگر وکلا ایک ہجوم کی صورت میں آئے اور حملہ کردیا۔ وکلا مختلف جگہوں سے ہسپتال میں داخل ہوئے اور پہلی منرل میں ایمرجنسی،آئی سی یو اور سی سی یو سمیت مختلف جگہوں پر توڑ پھوڑ شروع کردی ۔ ان کے ٖخیر انسانی رویہ کا شکار صرف ڈاکٹر ہی نہیں ، بلکہ کئی زندگی اور موت میں جھولنے والے مریض بھی تھے۔

انصاف کی ایک تحریک چلی، اقتخار چودھری صاحب نے چلائی جس میں ایک نعرہ لگا ریاست ہوگی ماں کی جیسی، جس میں پورے معاشرے نے وکلا طبقہ جس کی پاکستان میں بہت عزت ہے کا بھرپور ساتھ دیا۔ یہ وکلا ہی تو ہیں جو عدالت میں مدد کرتے ہیں ۔۔ اپکو انصاف دلاتے ہیں۔۔مقدمے لڑتے ہیں ۔۔۔ لیکن آج کے مناظر بہت افسوس ناک اور شرمناک تھے۔ جنگ کی حالت میں بھی ہسپاتالوں پر حملہ نہیں کیا جاتا ۔۔ یہ ایک جنگی جرم کہلاتا ہے۔ یہ نوجوان وکلا جو آج کالا کوٹ پہن کر دل کے ہسپتال کو جنگ کا میدان بنارہے ہیں ۔۔ یہی تو ہمارا مستقبل ہیں ۔۔ مگر ہمارا معاشرہ جا کہا رہا ہے ؟؟؟

صرف ڈاکٹر کو ہی نہیں بلکہ جو مریض اپنی جان بچانے آئے تھے ۔۔ انکو اپنے ہاتھوں میں لگی ڑرپوں سمیت اپنی جان کے لیے بھاگنا پڑا۔۔۔ یہ سلسہ کیسے شروع ہوا، میرے کچھ وکلا دوست ہیں جن سے میں نے پوری تصدیق کرائی ہے۔ آج کی جنگ ۲۳نومبر کو شروع ہوا ، جب ایک وکیل صاحب اپنی والدہ کو لیکر پی آئی سی علاج کے لیے گیے اور اپنا تعارف کرایا کہ انکی والدہ کو پہلے نمبر پر دیکھا جائے جس پر ڈاکٹر اور وکلا میں تکرار ہوگئی ۔۔ جس نے کچھ ہی لمحات میں ایک جنگ کا رنگ دھار لیا ۔ کافی تور پھوڑ کی گیی۔ لڑائی نے احتجاج کی شکل اختیار کی ۔۔ میں نے جب ان سے پوچھا کہ احتجاج کے بجائے ان لوگوں کو پنجاب پولیس کی مدد لینی چاہیے تھی ، جس پر انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے وقت پر تحقیق نہیں کی۔۔۔ اور ان کا ساتھ نہیں دیا، جس کے بدلے میں ان کو یہ لڑائی سڑکوں پر لانی پڑی ۔۔آئی جی اور ڈی آئی جی پنجاب نے دونوں پارٹیوں میں صلح کرانے کی بھی بہت کوشش کی۔

شاید یہ تنازع ڈاکٹروں کے معافی مانگنے پر ختم ہوجاتا اگر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی وڈیو منظر پر نہ آتی جس میں ایک ڈاکٹرپی آئی سی میں خطاب کرتے ہوئے دکھائی دے ریا اور وکلا کا مزاق اڑاتے ہوئے انہوں نے ایک شعربھی پڑھا جو کچھ یوں تھا .

سنا ہے انکے اشکوں سے بجھی ہے پیاس سحرا کی
جو کہتے تھے ہم پتھر ہیں ، ہمیں رونا نہیں آتا

۔ اس ویڈیو نے وکلا کو سیخ پا کردیا ۔ اتفاق دیکھیے کہ یہ ڈاکٹر وکلا کے ساتھ ہونے والے مزاکرات کا حصہ تھے۔ ینگ ڈاکٹرز کا دعویٰ ہے کہ یہ وڈیو انکی معافی مانگنے سے پہلے کی ہے ،ڈاکٹرز نے صاف دل سے دوستی کا ہاتھ بڑایا ہے۔ وکلا کا اجتجاج حملہ میں تبدیل ہوگیا ، اور انہوں نے کچھ سوچے سمجھے ، پتھراو شروع کردیا۔ ایمرجینسی وارڈ پر حملہ کرنے کی صورت میں لواحقین اپنے پیاروں کی زندگی بچانے کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ،جس میں کچھ معصوم لوگ اپنے پیاروں سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے۔ وزیر اعظم نے اس دل سوز واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے ، کئی وکلا بھی گرفتار ہو چکے ہیں ۔

یہ سب تو ہوگیا ۔۔۔وزیراعظم نے نوٹس بھی لے لیا ۔۔ ایک کمیٹی بنانے کا حکم بھی جاری کردیا۔۔ استعفوں کے مطالبات بھی ہوگئے۔ مگر گلشن بی بی اور محمد انور کے قاتل کون ؟ کون ذمہ دار ہے؟ قانون کے محافظوں نے قانون کی دھجیاں اڑادیں اور ان کے ضمیر کو چھبن ہوئی نہ ہی کوئی ملامت ۔ اب یہی وکلا انہی ڈاکٹروں کے پاس علاج کے لیے جائیں گے اور یہی ڈاکٹرز مقدمہ لڑنے میں انہی وکلا کی مدد لیں گے ۔۔۔ کہاں پہنچ گیے ہیں ہم ۔۔اس المناک واقعہ کا ذمہ داز حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک دوسرے کو ٹھہرا رہی ہیں ہمارے حکمراں طبقے نے انا کی جنگ میں قوم کا نقصان کردیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے