چیئرمین آل پاکستان فلار ملز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک میں ضرورت سے زائد گندم موجود ہے، نئی فصل آنے کے بعد پرانی 8 لاکھ ٹن گندم بچ جائے گی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین آل پاکستان فلار ملز ایسوسی ایشن عاصم رضا نے بتایا کہ سیکرٹری لائیو اسٹاک نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار فِیڈ ملز کو گندم کی خریداری کی اجازت دی، کوئی نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا، پنجاب سے فیڈ ملز نے 11 لاکھ ٹن گندم خریدی، کے پی کے میں آٹے اور گندم کی ترسیل بند ہونے اور سندھ میں ٹرانسپورٹر کی ہڑتال کے باعث قلت پیدا ہوئی۔
اس موقع پر نمائندہ کے پی کے حکومت نے اعتراف کیا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان حکومت کی نالائقی کے باعث گندم کی قیمت بڑھی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس مظفر حسین شاہ کی زیرصدارت ہوا۔
نمائندہ کے پی کے حکومت محمد نعیم نے بتایا کہ صوبے میں گندم کی سالانہ ضرورت 46 لاکھ ٹن ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی پیدوار 12 لاکھ ٹن ہے، رواں سال کے پی کے حکومت نے فصل نہیں خریدی،کے پی حکومت نے 15 اکتوبر کو صرف 2ہزارمیٹرک ٹن گندم فیڈ ملز کوجاری کی، گندم کی روزانہ ضرورت 11 ہزارمیٹرک ٹن ہے اور ریلیز 5 ہزارمیٹرک ٹن ہے، کے پی اور بلوچستان حکومت کی نالائقی کے باعث گندم کی قیمت بڑھی۔
اس موقع پر سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی ہاشم پوپلزئی نے کہا کہ جون میں 3 بار گندم کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی، نومبر2018 میں 10 ملین ٹن گندم کے ذخائر موجود تھے، سندھ ، پنجاب اور پاسکو نے 31 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی درخواست کی لیکن نومبر2018 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے صرف 5لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی۔
ہاشم پوپلزئی کے مطابق30 اکتوبر کو گندم کی مصنوعات کی برآمد پرپابندی عائد کی۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پوچھا کہ سوجی اور میدے کی برآمد پر پابندی تاخیر سے کیوں کی؟ جس پر ہاشم پوپلزئی نے کہا کہ سوجی اورمیدہ گندم کی بائی پروڈکٹ ہیں، پابندی عائد کرنے سے روایتی مارکیٹ نکل جاتی، ستمبر اکتوبر میں کوئی گندم برآمد نہیں ہوئی، ستمبر اکتوبر میں صرف 6 ہزار میڑک ٹن سوجی اور میدہ برآمد ہوا، پانچ ہزار9 سو 88 ٹن میدہ، سوجی 92 ٹن برآمد ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ سوجی اورمیدے کی برآمد پرپابندی اس کی آڑمیں آٹے کی برآمد کو روکنے کےلیے لگائی۔
کے پی کے حکومت کے نمائندے محمد نعیم نے بتایا کہ 6 ہزار ٹن میدہ سوجی کی برآمد نہ ہونے کے برابر ہے، پنجاب میں ماہانہ میدے اور سوجی کی کھپت 28 ہزار ٹن ہے۔
ہاشم پوپلزئی نے بتایا کہ اس وقت پبلک سیکٹرز کے پاس 3.3 ملین ٹن گندم موجود ہے، رواں سال گندم کی خریداری کی سرکاری قیمت 1400 روپے فن من مقرر کی جائے گی، گندم کی امدادی قیمت 1400روپے فی من کرنے کی سمری تیار کرلی گئی ہے جو آئندہ اجلاس میں ای سی سی کوپیش کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 50 فلارملز ہیں جو ان کی ضرورت سے کئی زیادہ ہیں، بلوچستان کو آٹا بھی سندھ سے جاتا ہے، بلوچستان سے آٹا افغانستان اورجانے کہاں کہاں اسمگل ہوتا ہے، بلوچستان کا بارڈر بہت پورس ہے اور کسٹم کا بھی مؤثر نظام نہیں۔