لاک ڈاؤن کھلاڑیوں کی جسمانی فٹنس سے بڑھ کر دماغی صحت کیلیے خطرناک

‏عالمی وبا کورونا وائرس نے پوری دنیا میں ہر شعبے کو متاثر کیا ہوا ہے، اگر بات کی جائے کھیلوں کی تو تمام سرگرمیاں معطل اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے کھلاڑی گھروں میں ہیں اور یہ سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

کھلاڑی جو پہلے گھروں میں چند گھنٹے ہی گزارتے تھے اب انہیں 24، 24 گھنٹے گھروں میں گزارنے پڑ رہے ہیں جو کہ ان کے مشکل ہے، کھلاڑی محدود سہولیات کے ساتھ اپنی فٹنس پر کام کر رہے ہیں لیکن یہ اس کا وہ جوڑ نہیں جو جم یا کھلے میدان میں ہے۔

‏ اس حوالے سے جنوبی ایشین گولڈ اور سلور میڈلسٹ خاتون کراٹے کاز کلثوم ہزارہ کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں جسمانی فٹنس سے بڑھ کر دماغی صحت کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو تو گھروں میں رہنے کی عادت نہیں، اگر کوئی ایونٹ نہیں ہوتا تو بھی ٹریننگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے، کیمپس میں شرکت کرنا اور پھر انہیں ملک اور بیرون ملک ایونٹس کے لیے جانا پڑتا ہے لیکن کورونا نے ان معاملات کو ختم کر کے رکھا ہوا ہے۔

کلثوم ہزارہ کہتی ہیں کہ کھلاڑی گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں، سماجی فاصلوں اور کھیل سے دوری کی وجہ سے ڈپریشن کا خطرہ رہتا ہے جس سے نفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے میں خود کو بہت مصروف رکھنے کی کوشش کرتی ہوں لیکن کھلاڑیوں سے بات ہوتی ہے تو وہ اپنے مسائل کا تذکرہ کرتے ہیں اور میں انہیں سمجھاتی ہوں کہ منفی باتوں کے بارے میں نہ سوچیں، مثبت سوچیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ دماغی صحت بہت بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

کراٹے کاز کلثوم ہزارہ نے کہا کہ کورونا وائرس سے چھٹکارا پانے اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد جسمانی فٹنس تو ایک ماہ کے اندر اندر حاصل کی جا سکے گی لیکن اگر خدانخواستہ نفسیاتی مسائل بڑھ گئے، کھلاڑی ڈپریشن کا شکار ہونے لگے تو ان سے چھٹکارا حاصل کرنے میں وقت درکار ہو گا۔

‏ کلثوم ہزار ہ نے گزشتہ برس ہونے والے جنوبی ایشین گیمز میں ٹیم ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا اور اس دوران انہیں ناک کی انجری کا سامنا کرنا پڑا اور انفرادی مقابلوں میں کلثوم ہزارہ نے ناک کی انجری کے باوجود چاندی کا تمغہ جیتا۔

‏کلثوم ہزارہ نے بتایا کہ میں ان دنوں افطاری سے قبل دو گھنٹے ورک آوٹ کرتی ہوں، میرے پاس ویٹ ٹریننگ کے لیے سازوسامان نہیں ہے، اور نہ ہی ٹریڈ مل ہے اس لیے میں متبادل انتظامات کر کے ٹریننگ کرتی ہوں، میں ٹریننگ چھوڑ نہیں سکتی، اپنی اسپیڈ پر زیادہ فوکس کیا ہوا ہے، مجھے اندازہ ہے جونہی لاک ڈاؤن ختم ہو گا میں ایک ماہ کے اندر مکمل فٹنس حاصل کر لوں گی۔

‏کلثوم ہزارہ نے کہا کہ کراٹے اور اس کے مقابلوں کو بہت مس کر رہی ہوں، میں نے گزشتہ ماہ پیرس ایونٹ میں شرکت کے لیے جانا تھا لیکن پیرس میں لیگ ملتوی ہو گئی، اس طرح تھائی لینڈ اوپن میں شرکت کرنا تھی لیکن ایسا ممکن نہیں ہو سکا، مجھے امید ہے کہ جلد کھیلوں کی سرگرمیاں شروع ہوں گی۔

‏ میڈلسٹ کراٹے کاز نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کھلاڑیوں کے لیے پیکیج کا اعلان کرنے کی ضرروت ہے، کھلاڑی اور کھیل سے منسلک افراد کو نظر اندز نہیں کرنا چاہیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے