غیر معیاری غذاؤں سے سالانہ 4 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوتے ہیں:عالمی ادارہ صحت

ترقی پذیر اور کم ترقی یافتہ ممالک میں صاف ستھرے اور معیاری کھانوں کا فقدان ہے اور ان ممالک میں کھانوں کے معیار کو بہتر کرنے پر توجہ بھی نہیں دی جاتی جس کے نتیجے میں 4 لاکھ سے زائد لوگ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں جب کہ 60 کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوکر کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ دنیا میں غیر معیاری غذاؤں کے سبب بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور ہر 10 میں سے ایک شخص اس کا شکارہوجاتا ہے جس میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے جب کہ متاثر ہونے والے 60 کروڑ افراد میں سے 40 فیصد 5 سال سے کم عمر بچے ہیں۔ غذائی بیماریوں پر پہلے اعداد وشمار دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ حکومتوں اور صنعتوں کو کھانے کے کھیتوں اور فارم لینڈ سے لے کر پلیٹ تک کے معائنے کو بڑھانا ہوگا تاکہ معیاری غذاؤں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی بیماریاں عام طور پر بیکٹریا، سیلمونیلا ، وائرس، پیرا سائٹس، زہریلے مادے اور کیمیکل سے پیدا ہوتی ہیں جو عام طور پر متلی، ہیضہ اور الٹیوں کے آنے کا باعث بنتا ہے لیکن اس کے علاوہ ان سے طویل اور مہلک بیماریاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں جس میں کینسر، گردوں کی اور جگر کی خرابی، ذہنی توازن، مرگی اور جوڑوں کا درد شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے فوڈ سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے غذائی بیماریوں سے متعلق پیش کیا جانے والا ڈیٹا انتہائی محتاط طریقے سے تیار کیا گیا ہے جب کہ انہیں یقین ہے کہ اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے، اس میں غذاؤں کا بڑھتا ہوا غیر معیاری عنصر ہی نہیں بلکہ غذا کی تیاری اور فروخت تک کے عناصر بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خراب غذاؤں کا مسئلہ عالمی تجارت کے نتیجے میں پھیلتا ہے کیوں کہ جب ایک ملک غیر معیاری غذا کسی دوسرے ملک برآمد کرتا ہے تو یہ تمام فوڈ چین سسٹم کو خراب کردیتی ہے اس لیے کئی ممالک میں فوڈ چین کے آخر میں یعنی گلیوں میں بیچنے والوں کے جراثیم اور بیکٹریا سے بھرے کھانے بھی صحت کے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ماہر کا کہنا ہے اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ رقم اسٹریٹ وینڈرز کی تربیت پر خرچ کی جائے تاکہ بیماری پیدا کرنے والے اس راستے کو بند کیا جاسکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر اموات ترقی پذیر ممالک کے غریب افراد میں ہوئی ہیں لیکن یورپ اور امریکا میں بھی بڑی تعداد میں لوگ غذا سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ افراد افریقا اور جنوبی ایشیائی ممالک موت کا شکار ہوئے جن میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ کی تیاری میں 150 سے زائد سائنس دانوں اور ماہرین نے حصہ لیا

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے