برکس ممالک زرعی تعاون کے فروغ کیلئے پر عزم

برکس ممالک میں زراعت کے شعبے کے استحکام اور فروغ کو ایک خصوصی اہمیت حاصل ہے کیونکہ زراعت وہ بنیادی محرک ہے جس کا براہ راست تعلق عالمی آبادی کے 42 فیصد حصے سے ہے۔ حالیہ برسوں میں، برکس ممالک نے خوراک کے تحفظ، غربت میں کمی، زرعی پیداوار اور تکنیکی عوامل کے فروغ کے حوالے سے باہمی تبادلوں کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے طویل مدتی اور مستحکم تعاون کا طریقہ کار قائم کرنے کی مسلسل کوششیں کی ہیں۔ نتیجتاً برکس مالک نے ان باہمی تبادلوں اور باہمی تعاون کے فروغ سے عملی زرعی تعاون کو وسعت دینے سے نتیجہ خیز عوامل اور اہداف حاصل کیے ہیں۔ برکس ممالک اور دیگر ممالک کے درمیان زرعی تجارت گزشتہ سال 588.3 بلین ڈالر تک ریکارڈ کی گئی یے، جو کہ 2010 کے مقابلے میں 128 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ، برکس ممالک عالمی سطح پر اپنے زرعی اثر و رسوخ میں توسیع دیکھ رہے ہیں کیونکہ ان کی مشترکہ مجموعی زرعی پیداوار دنیا کی کل پیداوار کا نصف سے زیادہ ہے۔
برکس ممالک کے مابین زرعی تعاون نے عالمی غذائی تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وبائی امراض کے بعد کے دور میں معاشی بحالی میں اہم ترین محرک کا فعال اور پر اثر کردار ادا کیا ہے۔ چین برازیل کی پھلیوں، گائے کے گوشت اور چکن کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ برازیل کے وزیر زراعت کے خصوصی مشیر جین تارون نے کہا کہ برازیل اور چین کے درمیان زرعی تجارت انتہائی اہم ہے۔ ان کے مطابق، برازیل نے 2021 میں چین کو 45 بلین ڈالر کی زرعی مصنوعات برآمد کیں۔ تارون نے واضح کیا کہ، "دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تکمیل نے برازیل کی زرعی صنعت کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ برازیل چینی مارکیٹ کے مطالبات کی بنیاد پر اپنی مصنوعات کی ساکھ کو مزید مثبت اور مستحکم کر رہا ہے، تاکہ اپنی برآمدات کو مختلف شعبوں میں مزید مستحکم بنایا جا سکے۔” رونی لِنس، ایک ماہر اقتصادیات اور چائنا-برازیل سینٹر فار ریسرچ اینڈ بزنس کے ڈائریکٹر کا خیال ہے کہ برکس ممالک زرعی تجارت میں تعاون کے لیے وسیع تر انداز میں ایک دوسرے کے تجربات اور سہولیات سے بھر پور انداز میں دو طرفہ فاہدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پانچوں ممالک کے پاس آب و ہوا، ماحولیات، زمین، ماہی گیری اور دیگر قدرتی وسائل ہیں، اور وہ دنیا کے نصف آبپاشی کے رقبے پر، دنیا کے اناج کی پیداوار کے رقبے کا 40 فیصد، اور تقریباً 3.2 بلین افراد کی منڈی پر استطاعت رکھتے ہیں،
جس سے سازگار ماحول پیدا ہوتا ہے اور رعی تعاون کے لیے باہمی تبادلوں اور باہمی اعتماد سازی کو فروغ حاصل ہوتا یے۔ لِنس نے کہا کہ اس کے علاوہ، برکس ممالک تمام زرعی پاور ہاؤس ہیں اور ان کی مارکیٹیس ایک دوسرے سے اچھی طرح منسلک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "برکس کا زرعی تعاون وبائی امراض کے بعد کے دور میں خوراک کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔”برکس میکنزیم میں شامل پانچوں ممالک زراعت اور دیہی علاقوں کو جدید اسلوب پر ڈھالنے کے لیے پیشہ ور افراد کو تربیت دینے کے لیے برکس میکانزم کے تحت تعاون بڑھا رہے ہیں۔ 2021 کے آخر تک، چین کی وزارت زراعت اور دیہی امور نے جنوبی افریقہ سے 295 زرعی تکنیکی ماہرین اور انتظامی اہلکاروں کو چاول کی کاشت، زرعی مشین کی تیاری اور استعمال، پودوں کے تحفظ، قابل تجدید توانائی کے استعمال، آبی زراعت اور ماہی گیری کے انتظام جیسے متعدد شعبوں میں تربیت دی تھی۔ اس کے علاوہ، چائنہ ایگریکلچرل یونیورسٹی، چائنیز ایکیڈمی آف فشری سائنسز، چائنیز اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنس اور دیگر سائنسی اداروں نے جنوبی افریقہ سے 50 سے زیادہ ڈاکٹریٹ اور ماسٹرز کے طلباء کی ٹریننگ فراہم کی ہے۔ چونکہ ای کامرس ڈیجیٹل معیشت اور حقیقی معیشت دونوں موجودہ دور کے تقاضوں کے حوالے سے ایک اہم حصہ ہے، ای کامرس تعاون برکس ممالک کی زرعی ترقی اور تجارت کو آگے بڑھانے والی ایک اہم قوت بن گیا ہے۔ آج، برازیل، روس اور جنوبی افریقہ سے زرعی مصنوعات ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے چینی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں، اور برکس ممالک میں زرعی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اپریل کے آخر میں، برکس فریم ورک کے تحت ایک لائیو کامرس ایونٹ کا انعقاد کیا گیا جب چین نے اس سال برکس کی سربراہی سنبھالی، جس کے دوران برکس ممالک کی متعدد نمایاں مصنوعات چینی صارفین کے لیے متعارف کروائی گئیں، جن میں جنوبی افریقی شراب، برازیلین کافی بینز شامل ہیں۔ ، ہندوستانی مسالا پاؤڈر اور روسی چاکلیٹ ان میں شامل ہیں۔ 12 مئی تک، بڑے چینی ای کامرس پلیٹ فارمز پر ان مصنوعات کی فروخت 270 ملین یوآن ($40.3 ملین) تک پہنچ گئی تھی۔ سرگرمی کے دوران، چینی کافی ہاؤس چینز نے اپنے تعاون کے شراکت داروں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس نے 2023 اور 2025 کے درمیان برازیل سے 1.5 بلین یوآن مالیت کی کل 45,000 ٹن کافی بین خریدنے کا منصوبہ بنایا۔ لِنس نے کہا کہ "ہم جدت اور ڈیجیٹل معیشت کو اگلے دو سالوں میں ترقی کے ایک بڑے شعبے کے طور پر بڑھانے کا عزم رکھتے ہیں، جو عالمی معیشت کو مستحکم کرے گا اور غربت اور سماجی عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد کرے گا،” لِنس نے کہا کہ برکس ممالک کا عالمی سطح پر نمایاں اثر آئیندہ انیوالے سالوں میں مزید مستحکم ہوگا۔ ساؤ پالو اسٹیٹ یونیورسٹی میں چین کے ماہر لوئیس پالینو زرعی جدید اسلوب اور جدید ایجادات اور تعاون کے لیے تیز رفتار میکنزیم کی تعمیر کے لیے "انٹرنیٹ پلس ایگریکلچر” اور زرعی سرحد پار ای کامرس کی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برکس ممالک سے امید کی جاتی ہے کہ وہ ایک ایسا مستقبل بنائیں گے جس میں جدیدیت اور جدید ایجادات اور ڈیجیٹل تعاون کا بڑا اہم کردار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے