چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا سپلائی نیٹ ورکنگ نظام

دنیا بھر میں چونکہ متعدد عوامل کے اثرات کے زیر اثر عالمی سپلائی نیٹ ورکنگ نظام کی تنظیم نو میں تیزی رونما ہو رہی ہے، اس تناظر میں چین مینوفیکچرنگ سیکٹر اپنی مکمل صنعتی نیٹ ورکنگ نظام کے حوالے سے عالمی سطح پر دیگر ممالک سے موثر برتری حاصل کر رہا ہے۔ عالمی سپلائی نیٹ ورکنگ سسٹم کے ایک اہم حصے کے طور پر، چین عالمی سپلائی نظام میں مزید مؤثر اور متحرک انداز سے ضم کرنے کی کوشش میں، بین الاقوامی صنعتی منتقلی کے لیے مینوفیکچرنگ انڈسٹری اور وولئنٹیرز کو فعال طور پر تیار کرنے کے حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ عالمی مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں بین الاقوامی سرمایہ کاری میں 2017 اور 2021 کے درمیان اتار چڑھاؤ کا رجحان دیکھا گیا، جبکہ اسی عرصے کے دوران چینی مینوفیکچرنگ سیکٹر غیر ملکی سرمائے کے استعمال اور ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے نسبتاً مستحکم رہا ہے۔
گزشتہ ایک سال میں، چین کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں غیر ملکی سرمائے کے حقیقی استعمال میں سال بہ سال 8.8 فیصد اضافہ ہوا اور یہ ترقی عالمی مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ تھی۔اسی طرح سے چینی ہائی ٹیک مینوفیکچررز کی طرف سے غیر ملکی سرمائے کے حقیقی استعمال نے تیزی سے ترقی کو برقرار رکھا ہے، خاص طور پر، الیکٹرانک انڈسٹری کے لیے خصوصی آلات کی تیاری اور 2021 میں یونیورسل انسٹرومنٹس کی تیاری میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا پھیلاؤ ایک سال پہلے کے مقابلے میں بالترتیب دو گنا اور 64.9 فیصد بڑھ گیا۔چین کے انہی محرکات اور فعال سرمایہ کاری ماحول کے سبب سرمایہ کاری کا مستقل ڈھانچہ اور بہتر انتظامی کارکردگی چین کو بین الاقوامی کمپنیز کے لیے سرمایہ کاری کی ایک اہم منزل بنا رہی ہے۔ کم لاگت کے حوالے سے چین مین موجود عوامل اور سہولیات وہ بنیادی محرکات ہیں، جس نے چین کو ایک عالمی کارخانہ اور عالمی سپلائی نیٹ ورکنگ نظام کا مرکز بنایا ہے، لگتا ہے یہ رجحان آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، لیکن چین میں اب بھی بنیادی مسابقت ہے، جیسے کہ بھرپور انسانی وسائل، اعلیٰ محنت اور اعلی ترین ٹیکنالوجی کی پیداواری صلاحیت، اور مکمل صنعتی نیٹ ورکنگ نظام کے حوالے سے آج بھی چین کو برتری حاصل ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، چین کی محنت کی پیداواری صلاحیت گزشتہ سال فی ملازم 16,512 ڈالر رہی جو کہ ویتنام، بھارت، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور فلپائن کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے ۔ "چین میں ایک مکمل صنعتی نیٹ ورکنگ متحرک نظام موجود ہے۔
اس حوالے سے شنائیڈر الیکٹرک کے ایگزیکٹو نائب صدر اور شنائیڈر الیکٹرک چائنا کے صدر ین زینگ نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی حصے کی نسبت چین میں قابل بھروسہ اور کم خرچ اور کم لاگت کیساتھ سپلائرز کو تلاش کرنا آسان ہے۔ "اس وقت، چین میں، شنائیڈر الیکٹرک نے اپنی سپلائی نیٹ ورکنگ نظام کا 90 فیصد لوکلائزیشن حاصل کر لیا ہے۔ مقامی سپلائی نظام وبائی امراض کے درمیان مارکیٹ کی طلب میں ہونے والی تبدیلیوں کا بہتر مقابلے کرنے میں ہماری بھر پور انداز میں اور موثر انداز میں مدد یقینی بنا سکتا ہے،”۔ چونکہ چینی حکومت اصلاحات اور اوپن اپ (کشادگی) اور ترقی کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے، چین سپلائی نظام کو موثر اور متحرک انداز میں تعمیر کرتے ہوئے پہلے ہی مسابقتی ماحول کے ساتھ اس سپلائی نیٹ ورکنگ کو ہر لحاظ سے جدید اسلوب پر ایک مسابقتی ماحول میں پروان چڑھا رہا ہے۔ مثال کے طور پر، چین کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری اپنی ڈیجیٹل تبدیلی میں مثبت عوامل کیساتھ تیزی کا اشارہ دے رہی ہے، اس شعبے میں نئی ​​نسل کی متعدد معلوماتی ٹیکنالوجیز جیسے کہ 5G، بگ ڈیٹا، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، اور مصنوعی ذہانت شامل ہیں۔ ملک 150 سے زیادہ بڑے صنعتی انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کا گھر ہے جو 1.6 ملین سے زیادہ کاروباری اداروں کی خدمت کر رہا ہے۔ صنعتی اداروں میں کلیدی عوامل کی عددی کنٹرول کی شرح 55.3 فیصد تک پہنچ گئی جو مقررہ سائز سے زیادہ ہے، اور ڈیجیٹل R&D ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ ٹولز کی مقبولیت کی شرح 74.7 فیصد تک پہنچ گئی ہے، انٹرنیٹ پر مبنی تعاون اور خدمت پر مبنی مینوفیکچرنگ میں مصروف کاروباری اداروں کا تناسب بالترتیب 38.8 فیصد اور 29.6 فیصد تک پہنچ گیا۔ چین دنیا میں سب سے زیادہ "لائٹ ہاؤس فیکٹریوں” کے ساتھ سر فہرست ملک ہے. ورلڈ اکنامک فورم کی فہرست میں شامل 44 "لائٹ ہاؤس فیکٹریوں” میں سے 12 فیکٹریز چین میں ہیں۔ اس طرح کے نئے فوائد سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کو چین میں بہتر ترقی حاصل کرنے میں مزید مدد ملے گی۔ عالمی سپلائی نیٹ ورکنگ نظام کو اس کی پیچیدگی اور زیادہ انحصار کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے ممالک کے صنعتی نظام کے نامکمل ہونے کی وجہ سے تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ چین عالمی سپلائی نظام کے استحکام اور ہموار اور فعال آپریشن میں اپنا بھر پور حصہ فعال انداز میں ڈالتا رہے گا، تاکہ اوپن اپ، اشتراک اور خوشحالی پر مشتمل ایک نئے مستقبل کی تشکیل کے ویژن کو یقینی بنایا جا سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے