چین مستحکم عالمی اقتصادی ترقی کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھنے کیلئے پر عزم

چینی معیشت نے رواں سال کی پہلی ششماہی میں مثبت اقتصادی نمو برقرار رکھی اور ایک ایسے ماحول جب بین الاقوامی اقتصادی صورت کی بڑھتی ہوئی پیچیدگی، کرونا وائرس کے سبب درپیش مسائل اور دیگر غیر متوقع چیلنجز کے باوجود مضبوط معاشی لچک کا مظاہرہ کیا۔

قومی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2022 کی پہلی ششماہی میں چین کی جی ڈی پی میں سال بہ سال 2.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خاص طور پر دوسری سہ ماہی میں ترقی کی یہ شرح 0.4 فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

یہ کارکردگی آسان نہیں تھی اور مشکل صورتحال اور عوامل کا سامنا کرنے سے ہی یہ کارکردگی حاصل کی گئی ہے۔

ملک میں مقامی اور بیرونی درپیش پیچیدہ حالات کا سامنا کرتے ہوئے، چین نے اقتصادی اور سماجی ترقی کے ساتھ ساتھ وبائی مرض کرونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کو اچھی طرح سے مربوط کوششوں سے یقینی بنایا ہے اور درپیش چیلنجز کا مؤثر طریقے سے حل نکالا ہے۔

چین ہمیشہ درپیش مسائل اور چیلنجز کے حوالے سے اپنے لوگوں اور ان کی زندگیوں کے تحفظ اور معیار زندگی کے عوامل کو اولین ترجیح دیتا ہے۔

چین نے COVID-19 کے خلاف بچاؤ کی ایک مضبوط دیوار تشکیل دی تاکہ ملکی ابادی کو اس سے محفوظ رکھا جا سکے اور کرونا وبائی مرض سے نمٹنے میں اپنی کامیابیوں کو مستحکم کوششوں سے مربوط کیا ہے، تاکہ لوگوں کی زندگیوں اور صحت کو سب سے زیادہ تحفظ فراہم کیا جا سکے اور معاشی اور سماجی ترقی کے بنیادی اصولوں کو زیادہ سے زیادہ استحکام یقینی بنایا جا سکے۔

جان والش، جو یونیورسٹی آف میساچوسٹس چان میڈیکل اسکول کے پروفیسر ہی انہوں نے نوٹ کیا کہ چین کی انسداد وبائی پالیسیوں نے نہ صرف جانیں بچائیں بلکہ معیشت کو بھی تحفظ فراہم کیا ہے۔

اس کیساتھ ساتھ کئی بین الاقوامی شخصیات نے کہا کہ چینی معیشت نے غیر مستحکم بین الاقوامی حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی مضبوط لچک اور صلاحیت کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے۔

چین کی معیشت کو منطقی اور طویل المدتی نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔

کرونا وائرس کے اثرات عارضی اور خارجی ہیں، جبکہ چین کی اقتصادی لچک اور صلاحیت مستقل اور اندرونی ہے۔
چین کو ایک ٹھوس مادی بنیاد اور بہت بڑی مارکیٹ کی استطاعت حاصل ہے۔

کھپت کی بحالی، پیداوار میں اضافے، جدت عوامل کی قوت بڑھانے اور میکرو پالیسیز کی ایک سیریز کے نفاذ کے پیش نظر اس کی معیشت میں تیزی دن بدن رونما ہو رہی ہے۔

چین ایک نئے ترقیاتی فلسفے کو جامع طور پر نافذ کر رہا ہے، ترقی کے نئے نمونے کی تعمیر کو تیز کرتے ہوئے اعلیٰ ترین معیار کی ترقی پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

چین تیزی سے موجود مواقعوں سے نئے مسابقتی فوائد پیدا کر رہا ہے، ترقی کے لیے نئے محرکات کو اکٹھا کر رہا ہے، اور اپنی معیشت کی پائیدار اور صحت مند ترقی میں مسلسل مواقعوں اور عوامل سے بھرپور فایدہ اٹھا رہا ہے

لندن کی اکنامک اینڈ بزنس پالیسی کے سابق ڈائریکٹر جان راس نے کہا کہ نہ صرف چین نے گزشتہ عرصے میں دیگر تمام بڑی معیشتوں سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، بلکہ یہ یہ اقتصادی محرکات اور جاری مواقعوں کو جاری رکھنے کے لیے واضح طور پر بہترین پوزیشن میں ہے۔

چین کی طویل مدتی اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے والے بنیادی اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

چین اب بھی عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم ترین طاقتور انجن ہے، اور بین الاقوامی معاشرہ اب بھی چین کے اقتصادی امکانات کے بارے میں پراعتماد اور مثبت انداز میں دیکھ رہا ہے۔

رواں سال کے پہلے پانچ مہینوں میں، چین نے 87.77 بلین ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (FDI) کی آمد ریکارڈ کی ہے، جو سال بہ سال 22.6 فیصد زیادہ ہے۔

اس کے علاوہ، 185 نئے اقتصادی منصوبوں پر دستخط کیے گئے جن میں سے ہر ایک کی مالیت 100 ملین ڈالر سے زیادہ کی ہے، جو غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں جنوری سے اپریل کی مدت میں ریکارڈ کی گئی اور روزانہ کی بنیاد پر یہ شرح 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔

مئی میں چین میں امریکن چیمبر آف کامرس کے جاری کردہ وائٹ پیپر کے مطابق، زیادہ تر جواب دہندگان کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر مسابقتی رہنے کے لیے چینی مارکیٹ میں مسابقتی رہنا بہت ضروری ہے۔

بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس کے جنرل مینیجر آگسٹن کارسٹنس نے حال ہی میں کہا کہ چین کی لچکدار معیشت عالمی ترقی کا طاقتور انجن بنی رہے گی۔

اس وقت عالمی معیشت کو جمود کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے جبکہ بڑی معیشتیں اپنی پالیسیز کو سخت کر رہی ہیں۔

ایک ایسے وقت جب عالمی سطح پر غیر مستحکم اور غیر یقینی بیرونی عوامل بھی پھیل رہے ہیں۔ ان مشکلات اور چیلنجوں کے پیش نظر چین وسائل جمع کرتا رہے گا اور اپنے معاملات پر توجہ مرکوز رکھے گا۔

وال سٹریٹ جرنل نے کہا کہ چین کی گرتی ہوئی افراط زر کا مطلب ہے کہ ممالک کے حکام معیشت کی بحالی پر زیادہ توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ، چین اپنے اعلیٰ سطحی اوپننگ اپ اور کشادگی کے عمل کو بڑھاتا رہے گا۔ اس پس منظر میں جیسا کہ عالمی تجارت کی نمو نمو کھو رہی تھی، چین کی اشیا کی غیر ملکی تجارت میں سال بہ سال 9.4 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ ملک کی غیر ملکی تجارت کی مضبوط لچک اور صلاحیت کی نشاندہی کرتا ہے۔

رواں سال کے دوسری ششماہی میں، دوسری بین الاقوامی کنزیومر پروڈکٹس ایکسپو، 2022 چائنا انٹرنیشنل فیئر فار ٹریڈ ان سروسز اور پانچویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد کیا جائے گا۔

اپنی بڑی منڈی پر بھروسہ کرتے ہوئے، چین اپنی مستقل اور صحت مند اقتصادی ترقی کو برقرار رکھتے ہوئے مارکیٹ، سرمایہ کاری اور ترقی کے لحاظ سے دوسرے ممالک کے لیے مزید مواقع پیدا کرے گا۔
ان مواقعوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چینی معیشت تالاب نہیں بلکہ ایک سمندر ہے۔

چین کو معاشی اور سماجی ترقی کے ساتھ وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کو اچھی طرح سے مربوط کرنے کا بھروسہ اور اعتماد حاصل ہے اور وہ اس سال مستحکم اقتصادی ترقی حاصل کرنے کی مزید موثر کوششیں جاری رکھے گا۔

یہ ملک ایک اوپن عالمی معیشت بنانے اور عالمی بحالی میں مزید مثبت توانائی ڈالنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششیں بھی جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے