محمد عامر کیویز کے شکار کیلئے تیار

فاسٹ بولر محمد عامر کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی اوروہ کیویز کے شکار کیلئے پرتیار ہیں، انہیں نیوزی لینڈ کا ویزہ جاری کرنے کی منظوری دے دی گئی وہ قومی ٹیم کے ہمراہ نیوزی لینڈ جائیں گے ۔

نیوزی لینڈ کے ایک اخبار کے مطابق محمد عامر کو ویزہ جاری کر دیا گیا ہے ، اب وہ پاکستان ٹیم کے ہمراہ نیوزی لینڈ میں داخل ہو سکیں گے ۔

اخبار کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ امیگریشن حکام نے تصدیق کی ہے محمد عامر کو نیوزی لینڈ میں داخل ہونے کے لیے وزٹ ویزہ جاری کیا گیا ہے ۔ تاہم پی سی بی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ محمد عامر کے ویزے کے لیے درخواست چونکہ ابو ظہبی میں نیوزی لینڈسفارت خانے میں جمع ہوئی ہے اس لیے ابو ظہبی میں دفاتر کھلنے کے بعد ہی اس حوالے سے کچھ علم ہو سکے گا ۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے محمد عامر اور اپنے قانونی مشیروں سے مل کر ان کےویزے کے لیے ایک مضبوط کیس تیار کیاتھا، پھر ایک روز پہلےنیوزی لینڈ سفارت خانے نے پی سی بی کو باضابطہ طور پر محمد عامر کے ویزے کے لیے آن لائن درخواست جمع کرانے کو کہا تھا۔محمدعامرنیوزی لینڈ کا دورہ کرنےوالی قومی ون ڈےاورٹی ٹوئینٹی ٹیم کاحصہ ہیں۔

محمد عامر ان تین کھلاڑیوں میں شامل تھے ، جنہیں 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے پانچ سالہ پابند کا سامنا کرنا پڑا، 1992 میں گجر خان میں پیدا ہونے والے محمد عامر نے 2009 میں سری لنکا کے خلاف اسی کی سرزمین پر انٹرنیشنل کیریئر کا آغاز کیا،اورپھر دیکھتے ہی دیکھتے سب کی آنکھوں کا تارہ بن گئے۔

محمد عامر نے صرف ایک سال میں وہ کارنامے انجام دیئے کہ سب دنگ رہ گئے، وہ 50 وکٹیں لینے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔

شاید پھر اس ابھرتے ستارے کونظر لگ گئی اور 2010 میں پاکستان ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران انگلش جریدے کی رپورٹ نے دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچادیا، رپورٹ کے مطابق لارڈز میں ہونے والے پاک انگلینڈ ٹیسٹ میں محمد عامر کی نوبالز پہلے سے طے شدہ تھیں ۔

آئی سی سی نے محمد عامر کے ساتھ محمد آصف اور کپتان سلمان بٹ پر کرکٹ کے دروازے پانچ سال کےلیے بند کر دیئے ، تینوں کھلاڑیوں کو کرکٹ کرپشن کی وجہ سے انگلینڈ میں جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔

پانچ سالہ پابندی مکمل ہونے کے بعد محمد عامر پر تو انٹرنیشنل کرکٹ کے دورازے کھل رہے ہیں البتہ آصف اور سلمان کو ابھی کتنا انتظار کرنا ہے اس کا پتا نہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے