سینیٹر مشتاق احمد خان کا جماعت اسلامی سے استعفیٰ، نئی سماجی و انسانی جدوجہد کا اعلان

اسلام آباد:سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین برس سے ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ چلنا ممکن نہیں رہا، اسی لیے انہوں نے 19 ستمبر کو جماعت اسلامی سے باضابطہ طور پر استعفیٰ دے دیا۔

جیو نیوز کے پروگرام “کیپیٹل ٹاک” میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ “اصل چیز مشن ہے، تنظیم صرف تدبیر ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب اپنی توجہ انسانی حقوق، اظہارِ رائے کی آزادی اور عالمی انصاف کے معاملات پر مرکوز رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ماہ رنگ بلوچ، علی وزیر اور منظور پشتین سے ملاقات کے خواہشمند ہیں تاکہ ملک میں سیاسی و سماجی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے گفتگو کی جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کے فری ٹرائل کے حق میں ہیں اور ہر شہری کے لیے شفاف عدالتی عمل کے حامی ہیں۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت میں فریڈم آف ایکسپریشن نہیں ہے، سب کی سوچ محدود ہے اور اختلافِ رائے برداشت نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ وہ فلسطین کے لیے ملک بھر میں “لالھ کمیٹیاں” تشکیل دیں گے تاکہ عوامی سطح پر شعور اجاگر ہو اور فلسطینیوں سے عملی یکجہتی کا اظہار کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہوں گے بلکہ اپنی جدوجہد کو غیر جماعتی بنیادوں پر جاری رکھیں گے۔

غزہ کی تازہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کا سارا کریڈٹ یورپ کے عوام کو جاتا ہے، جنہوں نے احتجاج اور انسانی ہمدردی کے ذریعے وہ کام کر دکھایا جو مسلم دنیا کرنے میں ناکام رہی۔

سینیٹر مشتاق احمد خان کے یہ بیانات پاکستانی سیاست اور مذہبی جماعتوں کے اندرونی رویوں پر ایک نئی بحث کا آغاز بن گئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے