قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے اراضی کے حصول کا کام رواں سال مکمل جبکہ اس کی تعمیر آئندہ سال شروع ہونے کی توقع ہے، نیلم جہلم سے بجلی کی پیداوار آئندہ سال اگست میں متوقع ہے، مارچ 2018ء تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کردی جائے گی۔
پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف سوالوں کے جواب میں وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بتایا گیا کہ ہائیڈل سے پیدا ہونیوالی بجلی کی فی یونٹ پیداواری لاگت اس وقت ایک روپے 78 پیسے، گیس 7 روپے 97 پیسے، نیوکلیئر 8 روپے 33 پیسے، ایس پی پیز 9 روپے چھ پیسے، ایران سے درآمد 10 روپے 49 پیسے، آر ایف او 11 روپے 74 پیسے، رس نکالنے کے بعد گنے سے 11 روپے 78 پیسے، کول 12 روپے چھ پیسے، ونڈ 14 روپے 31 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 18 روپے 61 پیسے اور سولر 22 روپے 81 پیسے ہے۔
قومی اسمبلی میں مزید بتایا گیا کہ ملک میں ہائیڈل پاور اسٹیشنز کی موجودہ پیداواری گنجائش 6 ہزار 902 میگاواٹ ہے، نیلم جہلم ہائیڈل پاور پراجیکٹ منصوبے پر تعمیراتی کام زور و شور سے جاری ہے، حکومت پاکستان نے بجلی کے صارفین پر نیلم جہلم سرچارج عائد کیا ہے جو منصوبے پر آنیوالی لاگت کا تقریباً 11 فیصد ہے