آسمان سے بارشیں زمین پر زلزلوں سے متاثرہ کوہستان اور گلگت بلتستان

گزشتہ ہفتے ہونے والی تیز بارشوں کے بعد زون اے میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق زون اے اور زون بی مغرب سے چلنے والی ہواؤں کی لپیٹ میں ہے۔ جس سے بارشوں کا سلسلہ سوموار تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کا امکان ہے جس سے مزید لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ گلگت بلتستان اور کوہستان سے موصول ہونے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے تاہم طوفانی بارشوں کا زور ٹوٹ چکا ہے۔

[pullquote]کوہستان سے شمس الرحمان کوہستانی[/pullquote]

ادھر کوہستان کے علاقے اوتھور نالہ میں پہاڑ سرکنے کے نتیجے میں ملبے تلے دبے 23 افراد کو نکالنے میں دشواریوں کے باعث مقامی عمائدین نے جائے حادثہ کو اجتماعی قبرستان قرار دیا ہے۔ اس سانحے کے بعد صوبائی اور وفاقی حکومت کے عدم تعاون پر علاقہ مکین شدید غم و غصے میں ہیں۔

[pullquote]چلاس سے صحافی شہاب الدین غوری[/pullquote]

کا کہنا ہے کہ کوہستان کا علاقہ چوچنگ پڑی اور کیال نالہ میں پہاڑ سرکنے کے بعد بڑے پیمانے پر شاہراہ قراقرم تباہ ہوچکی ہے۔ 10 روز گزر جانے کے باوجود کوہستان میں شاہراہ کی بحالی کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ شاہراہ کی بندش سے گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں اشیائے خورونوش کی قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں اورشاہراہ آئندہ ایک ہفتے تک بحال نہ ہوئی تو گلگت بلتستان میں غذائی قلعت پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ضلع دیامر میں عوام اور متعلقہ اداروں کی مشترکہ کوششوں سے داریل، تانگیر، بٹوگہ اور کھیدر کی رابطہ سٹرکیں بحال ہوسکیں ہیں۔ دیامر اور گلگت کے درمیان شاہراہ قراقرم کی بحالی کے بعد چلاس میں پھنسے سینکڑوں مسافر گلگت پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ 3 روز قبل ہیلی کاپٹر کے ذریعے صرف 26 افراد کو چلاس سے گلگت منتقل کیا گیا تھا۔

[pullquote]گلگت بلتستان کے ہیڈ کوارٹر گلگت سے صحافی منظر شگری [/pullquote]

سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق شہر میں آٹا، پانی، پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قلعت پیدا ہوگئی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق حالیہ بارشوں کے نتیجے میں جان بحق افراد کی تعداد 22 ہوچکی ہے، اس کے علاوہ دور دراز علاقوں سے تاحال رابطہ بحال نہ ہونے کی وجہ سے نقصانات کا تخمینہ لگانے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ مزید براں ضلع غذر اور گلگت کے درمیان رابطہ سٹرک بحال کردی گئی ہے۔

[pullquote]آئی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بلتستان کے ہیڈکوارٹر اسکردو سے صحافی عارف حسین [/pullquote]

کا کہنا تھا کہ اسکردو گلگت رابطہ سٹرک بحال ہوچکی ہے جبکہ اسکردو شہر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلعت ہے، ٹماٹر 180 روپے فی کلو، پیاز 80 روپے اور آٹا بھی بڑی مشکلوں سے مل رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا اگر یہی صورت برقرار رہی تو اشیائے خورونوش کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

[pullquote]ہنزہ نگر کے صورت حال سے آئی بی سی کو آگاہ کرتے ہوئے صحافی معیز شاہ[/pullquote]

کا کہنا تھا کہ ہنزہ نگر اور گلگت کے درمیان شاہراہ قراقرم بحال کردی گئی تھی تاہم گزشتہ رات جگلوٹ گورو کے قریب شنس کے مقام پر برفانی تودہ گرنے سے شاہراہ ایک بار پھر بند ہوئی ہے۔ ادھر وادی حسن آباد ہنزہ کا علاقہ ہروم میں پہاڑ سرکنے سے 10 گھرانے متاثر ہوچکے ہیں۔ ایک غیر سرکاری تنظیم فوکس پاکستان نے تمام افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے ایک ٹینٹ ویلیج قائم کیا ہے۔ ہنزہ کی وادی چوپرسن اور شمشال میں شدید برفباری اور بارش کے بعد لوگ مشکلات سے دوچار ہیں جبکہ نگربالا کے بعض علاقوں کی رابطہ سٹرکوں کی بحالی میں دشواریوں کا سامنا ہے۔

ہنزہ شناکی پائن کے گاؤں حسین آباد، مایون اور خانہ آباد میں لینڈ سلائیڈنگ سے رابطہ سٹرکیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔

[pullquote]ماہر دیہی ترقی اور سماجی کارکن غلام مصطفی [/pullquote]

سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق لیںڈ سلائیڈنگ سے حسین آباد پائن میں کئی گھر متاثر ہوچکے ہیں اور علاقہ مکین نقل مکانی کرکے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے ہیں ۔ یاد رہے کہ 2010 میں ہونے والی طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے حسین آباد پائن کے تقریبا60 سے زائد گھرانے متاثر ہوئے تھے۔ تمام متاثرین کے لیے فوکس پاکستان اور حکومت کے تعاون سے ایک ٹینٹ ویلیج قائم کردیا گیا تھا جسے بعد ازاں عارضی شیلٹر میں تبدیل کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حسین آباد مایون رابطہ سٹرک صف ہستی سے مٹ چکی ہے جبکہ پانی کی سپلائی لائن ٹوٹنے کے باعث علاقے میں پانی کی قعلت پیدا ہوگئی ہے۔ ادھر مایون میں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت مایون اور خانہ آباد کے درمیان رابطہ سٹرک کی بحال ہے جبکہ گاؤں خانہ آباد میں لینڈسلائینڈنگ تاحال جاری ہے۔

موسم کی خرابی کے باعث گلگت بلتستان میں پی آئی اے کا آپریشن بھی متاثر ہوا ہے جبکہ گلگت سے C-130 کے ذریعے بڑی تعداد میں مسافراور مریض اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد میں سینکڑوں کی تعداد میں مسافر شاہراہ قراقرم کی بحالی کے منتظر ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے