‘متحدہ پر پابندی کا مطالبہ ضمیر فروش کر رہے ہیں’

کراچی : متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین کا کہنا ہے کہ ضمیر فروش انسان ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کررہے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ عوامی ووٹوں سے ایوانوں میں آئی ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے ضمیر فروشوں پر قتل، بھتہ خوری اور چائنا کٹنگ کے الزامات ہیں، ان ضمیر فروشوں نے مختلف الزامات عائد کرکے ایجنڈا واضح کر دیا ہے کہ وہ غریبوں کی جماعت ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی سازش پر عمل پیرا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے غدار ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر عوام کو گمراہ کررہے ہیں، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین پر بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن عوام کو ایم کیو ایم سے گمراہ نہیں کیا جاسکتا۔

گزشتہ ماہ متحدہ قومی موومنٹ سے الگ ہو کر اپنی نئی جماعت بنانے والے مصطفیٰ کمال کے دو روز پہلے ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

پریس کانفرنس میں محمد حسین کا دعویٰ تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کوختم کرنے کی سازشیں جاری ہیں، ایم کیو ایم جمہوریت پسند جماعت ہے جو ہر دفعہ انتخابات میں حصہ لیتی ہے، اس پر الزامات لگا کر سیاست کرنے والوں کو ہمیشہ ناکامی ہوئی۔

پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں کے حوالے سے محمد حسین نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کو اس کے پڑوس میں رہنے والے بھی ووٹ نہیں دیتے،وہ ایم کیو ایم کے کارکنوں کی قربانیوں کی وجہ سے رکن سندھ اسمبلی، صوبائی وزیر اور کراچی کے ناظم (میئر) بنے۔

پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر صغیر احمد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صغیر احمد کو تو اپنے خاندان کے ووٹ بھی نہیں ملتے، وہ کونسلر بھی نہیں بن سکتے.

انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کی قیادت پر الزام عائد کیا کہ ان لوگوں کے نام متعدد جے آئی ٹیز میں موجود ہے، ان کے خلاف کارروائی کے بجائے ڈیفنس میں بٹھا دیا گیا ہے۔

انہوں پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مقبولیت کا اندازہ کرنا ہے تو الیکشن مقابلہ کرلیا جائے، حیدر آباد، نوابشاہ، میرپور خاص سمیت سندھ کے 5 شہروں میں انتخابی حلقہ منتخب کریں جہاں ایم کیو ایم کا کوئی بھی امیدوار مدمقابل ہو گا، حقیقت سامنے آ جائے گی، یہ لوگ اپنے بل بوتے پر کچھ نہیں بن سکتے۔

پاک سرزمین پارٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی اور کارکنان کو ٹیلی فون کیے جا رہے ہیں، اگر ہم نے ٹیلی فون کیے تو انہیں کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی، ایم کیو ایم نے صبر کیا کہ یہ باز آ جائیں، لیکن اب متحدہ قومی موومنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کو ان کی زبان میں بھرپور جواب دیا جائے گا۔

کراچی کے سابق میئر (سٹی ناظم) اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے 3 مارچ کو ایم کیو ایم کے منحرف رہنما انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد الطاف حسین پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے۔

اس موقع پر انھوں نے علیحدہ پارٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے جلد نئی پارٹی کا منشور پیش کرنے اور کراچی سمیت سندھ بھر میں جلسے کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، کراچی میں 24 اپریل کو پہلا جلسہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مصطفیٰ کمال کی نئی جماعت ‘پاک سرزمین پارٹی’ میں بعد ازاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنماؤں رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد ، رضا ہارون ، افتخار عالم ، وسیم آفتاب، انیس ایڈووکیٹ، محمد علی بروہی، بلقیس مختار، سید وحید الزماں اور محمد رضا عابدی شامل ہو چکے ہیں جبکہ ان کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پی ایس پی میں شمولیت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے