’پورنوگرافی‘ عوامی صحت کے لیے خطرہ

یوٹاہ وہ ریاست ہے جہاں انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے والے افراد کی شرح امریکہ میں سب سے زیادہ ہے
یوٹاہ امریکہ کی وہ پہلی ریاست بن گئی ہے جہاں ’پورنوگرافی‘ یا فحش مواد کو عوامی صحت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

ریاست کے گورنر کا کہنا ہے کہ خاندانوں اور نوجوانوں کو پورنوگرافی سے بچانے کی ضرورت ہے اور قانون اسی سلسلے میں پیش کیا گیا ہے۔

تاہم اس قانون کے تحت ریاست میں پورنوگرافی پر پابندی عائد نہیں کی گئی ہے بلکہ کہا گیا ہے کہ اس کی لت لگنے سے بچاؤ اور کم عمر افراد کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں۔

بالغان کی تفریحی صنعت کے نمائندہ ایک گروپ نے اس قانون کو ’فرسودہ اخلاقیات کا قانون‘ قرار دیا ہے۔

مسودۂ قانون میں کہا گیا ہے کہ پورنوگرافی ’جنسی طور پر زہریلا ماحول‘ پیدا کرنے کی وجہ بنتی ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں یہاں تک کہ کمسن بچوں میں جنسی جذبات ابھارنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

اس مسودے میں یہ تو کہا گیا ہے کہ معاشرتی سطح پر اس سلسلے میں تعلیم دینے، اس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر تحقیق اور پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان مجوزہ تبدیلیوں پر عمل کیسے ہوگا۔

ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر گیری ہربرٹ نے اس مسودۂ قانون پر دستخط کیے اور اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں پورنوگرافی کی شرح ’حیران کن حد تک زیادہ‘ ہے۔

سنہ 2009 میں ہارورڈ بزنس سکول کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یوٹاہ وہ ریاست ہے جہاں انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے والے افراد کی شرح امریکہ میں سب سے زیادہ ہے۔

پورن انڈسٹری کی ایک تنظیم فری سپیچ کوالیشن نے اس معاملے پر مزید بحث پر زور دیا ہے۔

گروپ کے ترجمان مائیک سٹیبائل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں ایک ایسے معاشرے میں رہنا چاہیے جہاں جنس کے بارے میں کھلے عام، علمی بات چیت ہونی چاہیے اور اسے کلنک کا ٹیکہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ نابالغان کو بالغوں کے لیے مخصوص مواد تک رسائی نہ ہو۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے